قرآن مجید کے فضائل میں سے ایک یہی فضیلت کافی ہے کہ یہ اللہ عزوجل کی کتاب ہے اور اس کی صفت ہے جو کہ اللہ عزوجل نے اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمائی، یہی وہ کتاب مبین ہے، جس نے دینِ حق کی پہچان کرائی، لہذا جو شخص قرآن مجید پڑھنے، پڑھانے کو اپنا مسکن بنائے گا گویا اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خاص نسبت حاصل ہوگی اور وہ اللہ عزوجل کے خاص سایہ رحمت میں ہوگا۔

بہترین شخص کون؟

نبی مکرم، نورِ مجسم، رسول ِمحتشم، شاہِ بنی آدم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم نشان ہے:"تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"

سعد بن عبیدہ نے بیان کیا کہ ابو عبد الرحمن سلمی نے لوگوں کو حضرت عثمان رضی اللہُ عنہ کے زمانہ خلافت سے حجاج بن یوسف کے عراق کے گورنر ہونے تک قرآن مجید کی تعلیم دی، وہ کہا کرتے تھے کہ"یہ ہی حدیث ہے، جس نے مجھے اس جگہ( قرآن مجید پڑھانے) کے لئے بٹھا رکھا ہے۔"( صحیح بخاری، کتاب فضائل القرآن، 21، حدیث 5027)

قرآن سیکھنے اور سکھانے میں بڑی وسعت ہے، بچوں کو قرآن کے ہجے روزانہ سکھانا، قاریوں کا تجوید سیکھنا سکھانا، علماء کا قرآنی احکام بذریعہ حدیث وفقہ سیکھنا سکھانا، صوفیائے کرام کا اسرارِ رموزِ قرآن بسلسلہ طریقت سیکھنا سکھانا سب قرآن ہی کی تعلیم ہے، لہذا یہ حدیث فقہائے کرام کے اس فرمان کے خلاف نہیں کہ فقہ سیکھنا تلاوتِ قرآن سے افضل ہے، کیونکہ فقہ احکامِ قران ہے اور تلاوت میں الفاظِ قرآن ، کیونکہ کلام اللہ تمام کلاموں سے افضل ہے لہذا اس کی تعلیم تمام کاموں سے بہتر ہے۔

( مراةالمناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، جلد سوم، کتاب فضائل القرآن، فصل اول، ص239)

ایک آیت سکھانے کا ثواب:

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس نے قرآنِ کریم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔"( جمع الجوامع، جلد7، ص282 ، حدیث22456)

قرآنِ مجید، فرقانِ حمید کی ایک آیت پر جب اتنا ثواب ہے تو قرآن کریم مکمل پڑھنے پر کتنا ثواب ہوگا، قرآن مجید کے ایک حرف پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں، سکھانے والے کو سیکھنے والے سے دُو گنا اجر ملتا ہے، قرآن مجید سکھانے والوں کو آخرت میں بہترین ثواب ملے گا۔

طبرانی میں ہے کہ حضرت عاصم بن کلیب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی بن طالب رضی اللہ عنہ نے مسجد میں لوگوں کے قرآن پڑھنے اور پڑھانے کی آواز سنی تو فرمایا: انہیں مبارک ہو کہ یہ وہ لوگ ہیں جو سب سے زیادہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند تھے۔

مذکورہ بالا احادیث قرآن کریم کے پڑھانے پر دلالت کرتی ہیں، لیکن یہ یاد رہے! کہ جتنی بھی فضیلتیں احادیث میں بیان ہوئیں وہ تب ہی حاصل ہوں گی، جب کہ قرآن مجید خالص اللہ کی رضا کے لئے پڑھا یا جائے، تجوید و قراءت کا خیال رکھا جائے، قرآن پاک کو پڑھانے کے ساتھ ہم اخلاص کے ساتھ اس پر عمل کیا جائے۔

اے کاش! ہمارے نوجوانوں میں بھی قرآن مجید کی محبت، اسے سیکھنے سکھانے، اس پر عمل کرنے کا جذبہ جوش مارنے لگے اور ان کے ذریعے ہمارے دین کا غیر مسلموں میں بھی بول بالا ہو۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم