قرآن مجید سکھانے کے بہت سے فضائل ہیں،  اجمالی طور پر اتنا سمجھ لینا کافی ہے کہ یہ اللہ تعالی کا کلام ہے، فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم:"بے شک تم میں سے افضل وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔"(بخاری شریف)

فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم:"جو شخص طلبِ علم کے لئے کسی راستے پر چلا، اللہ اس کے لئے جنت کا راستہ آسان کر دیتا ہے اور جب بھی لوگ اللہ تعالی کے گھروں( مسجدوں) میں سے کسی گھر (مسجد) میں ہوتے ہیں، اللہ تعالی کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور آپس میں اسے سیکھتے سکھاتے ہیں تو ان لوگوں پر سکون و اطمینان نازل ہوتا ہے، رحمتِ الہی انہیں ڈھانپ لیتی ہے، فرشتے پر باندھ کر ان پر چھائے رہتے ہیں اور اللہ تعالی ملائک اعلی کے فرشتوں میں ان کا ذکر کرتا ہے ۔"( ابو داؤد، مسلم)

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پسندیدہ لوگ :

حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے جب مسجد میں لوگوں کے قرآن پڑھنے، پڑھانے کی آواز سنی تو فرمایا:انہیں مبارک ہو، یہ وہ لوگ ہیں جو سب سے زیادہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند تھے۔(طبرانی)

فرمانِ باری تعالیٰ:ترجمہ کنزالایمان:"اور یاد کرو جب اللہ نے عہد لیا ان سے جنہیں کتاب عطا

ہوئی کہ تم ضرور لوگوں سے اسے بیان کر دینا۔"(پ4 ، آلِ عمران، 187)

جب نبی کریم، رؤف الرحیم نے یہ آیِ مبارکہ تلاو فرمائی تو ارشاد فرمایا:اللہ عزوجل نے جس عالم کو علم عطا فرمایا ہے، اس سے وہی عہد لیا جو انبیاء کرام علیہم السلام سے لیا تھا کہ وہ اسے لوگوں سے بیان کردے گا اور نہیں چھپائے گا۔

سببِ قُربِ الہی عزوجل:

عقلی اعتبار سے بھی علم کی فضیلت پوشیدہ نہیں، عالم لوگوں کے اخلاق کو سنوارتا ہے اور اپنے علم کے ذریعے ایسی چیزوں کی طرف دعوت دیتا ہے، جو اللہ عزوجل کا قرب عطا کرتیں، فرمانِ باری تعالی:"اپنے ربّ کی راہ کی طرف بلاؤ پکی تدبیر اور اچھی نصیحت سے اور ان سے اس طریقے پر بحث کرو، جو سب سے بہتر ہو۔"

اللہ والے:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"لوگوں میں سے کچھ اللہ والے ہیں، صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!وہ کون لوگ ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"وہ قرآن پڑھنے، پڑھانے والے ہیں ، جو اللہ والے ہیں اور اس کے نزدیک خاص لوگ ہیں۔"( سنن ابنِ ماجہ، 215، لباب الاحیاء)