اللہ پاک اپنے بندوں پر
لا احصی نوازشات کی۔ ان ہی نوازشات میں سے ایک یہ ہے کہ بندہ جب صعوبتیں
برداشت کر رہا ہو، جب اس پر مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹے، تو فرمایا غمگین نہ ہو، نہ
آنسوؤں کا دریا بہا، بلکہ تو مجھ سے دعا کر ! میں تیری دعا پر اجابت کا سہرا سجاؤنگا۔ جیسا کہ
اللہ پاک پارہ 24 سورۃ المؤمن آیت نمبر 60 میں فرماتا ہے : وَ قَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِیْۤ
اَسْتَجِبْ لَكُمْؕ-، ترجمہ کنزالعرفان : اور تمہارے
رب نے فرمایا مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا قبول کروں گا ۔(پ 24، المؤمن:60)اور
حضور ارشاد فرماتے ہیں : (1) عن
أنس بن مالك أكثِرْ من الدعاءِ، فإنَّ الدعاءَ يَردُّ القضاءَ المبْرَمَ. ترجمہ : کثرت سے دعا کروں بیشک دعا فضاء مبرم ٹالتی ہےاور
اگر دعا ان امکنہ (جگہوں) میں کی جائے جہاں پر اللہ کے محبوب کے قدم رنجا ہوئے ہو تو وہاں دعا کرنا اجابت کو اور قریب کر دیتا
ہے انہی جگہوں میں سے بعض کے نام رقم طراز ہیں تاکہ اگر وہی جانے کا شرف حاصل ہو
تو دعا کر کے اس مقام کے برکت سے اپنی دعا کو اجابت کے قبول کریں۔
(1) مطاف: اعلی حضرت فرماتے ہیں :
وسط مسجد الحرام شریف میں ایک گول قطعہ(ٹکرا) ہے ، سنگ مرمر سے مفروش (بچھا ہوا
ہے) اس کے بیچ میں کعبہ معظمہ ہے جہاں طواف کرتے ہیں ، زمانہ اقدس حضور سید عالم
صلی اللہ تعالی علی وسلم میں مسجد اسی قدر تھی ۔(فضائل دعا ،ص 128)
(2)ملتزم: اعلی حضرت کے فرمان کا خلاصہ ہے کہ: ملتزم وہ مقام ہے جو کعبۃ اللہ شریف کی مشرقی دیوار کے جنوبی حصہ میں حجر
اسود اور باب کعبہ کے درمیان واقع ہے یہی وہ مقام ہے جہاں لوگ لپٹ لپٹ کر دعائیں
مانگتے ہیں ۔ (فضائل دعا ص 128)
(3)داخل بیت اللہ (بیت اللہ کے اندر) (4)زیر میزاب رحمت (میزاب رحمت کے نیچے)۔عاشق اعلی حضرت امیر اہلسنت
مدظلہ العالی اپنی مایہ ناز تالیف رفیق الحرمین میں ارشاد فر ماتے ہیں : میزاب
رحمت سونے کا پرنالہ یہ رکن عراقی و شامی کی شمالی دیوار کی چھت پر نصب ہے ، اس سے
بارش کا پانی حطیم میں نچھاور ہوتا ہے ۔(رفیق الحرمین ص 37)
(5)حطیم :کعبہ معظمہ کی شمالی
دیوار کے پاس نصف دائرے کی شکل میں فصیل ( یعنی بائونڈری ) کے اندر کا حصہ۔ حطیم
کعبہ شریف ہی کا حصہ ہے اور اس میں داخل ہونا عین کعبۃ اللہ شریف میں داخل ہونا ہے
۔ ( رفیق الحرمین ص 37 )
(6)حجر اسود:یہ وہ جنتی پتھر ہے
جو کعبۃ اللہ شریف کے جنوب مشرقی کونے میں واقع رکن اسود میں نصب ہے ، مسلمان اسے
چومتے اور استلام کر کے اپنے گناہ دھلواتے ہیں ۔
(7)خلف مقام ابراہیم(فضائل دعا ص
131) (8)چاہ زمزم کے پاس(فضائل دعا ص 131) (9)صفا و مروہ نیز مسعی: مقام سعی یعنی صفا و مروہ کے درمیان کا راستہ ،
خصوصاً جب دونوں سبز نشانوں کے درمیان پہنچے کہ وہ بھی قبولیت دعا کا مقام ہے
۔(فضائل دعا ص 132)
(10)عرفات،منی،مزدلفہ،جمرات ثلاثہ:منی
اور مکہ کے بیچ میں تین ستون بنے ہیں ان کو جمرہ کہتے ہیں پہلامنی سے قریب جمرہ
اولی کہلاتا ہے اور بیچ کا جمرہ وسطی اور اخیر کا مکہ معظمہ سے قریب ہے جمرة
العقبہ کہلاتا ہے (فضائل دعا ص 132)(11) مسجد نبوی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(فضائل دعا ص 133)
(12) اولیاء و علماء کی مجالس بھی
مکان اجابت ہے ۔اعلی حضرت فضائل دعا میں فرماتے ہیں کہ : رب عز وجل صحیح حدیث قدسی
میں فرماتا ہے : (هم القوم لا يشقى بهم جليسهم )یہ وہ لوگ ہیں کہ ان کے پاس بیٹھنے والا بد بخت نہیں رہتا ۔(فضائل دعا ص
134)
(13) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مواجہ شریف بھی قبول
دعا کی جگہ ہے۔امام ابن الجزری مواجہ شریف کے بارے میں فرماتے ہیں کہ: دعا یہاں
قبول نہیں ہوگی تو کہا ہوگی۔(فضائل دعا ص 134)
(14)مزارِ امام اعظم و مزارِ امام
کاظم و مزارِ معروف کرخی کے پاس ۔حضرت امام شافعی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں : مجھے
جب کوئی حاجت پیش آتی ہے دو رکعت نماز پڑھتا اور قبر امام ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ
کے پاس جا کر دعا مانگتا ہوں ، اللہ پاک روا ( پوری )فرماتا ہے۔(فضائل دعا ص 136)امام
شافعی قدس سرہ فرماتے ہیں : وہ یعنی مزار
امام موسیٰ کاظم)استجابت دعا کے لئے تریاق مجرب ہے ۔ ( یعنی دعا کے قبول ہونے میں
نہایت تجربہ شدہ عمل ہے )۔(فضائل دعا ص 138(علامہ زرقالی شرح مواہب میں فرماتے ہیں : وہاں یعنی مزار
معروف کرخی) اجابت مجرب ہے ۔ کہتے ہیں سو بار سورہ اخلاص وہاں پڑھ کر جو چاہے اللہ
پاک سے مانگے ، حاجت پوری ہو ۔ (فضائل دعا ص 138) (15) تربت سراپا رحمت غوث اعظم
دستگیر و خواجہ خواجگان خواجہ ہند خواجہ غریب نواز (فضائل دعا ص 138)
اگر کوئی مصیبت آ جائے یا کوئی مسائل پیش ہو تو دڑیے نہیں
بلکہ میرا مشورہ ہے کہ حضور اور محبوبان خدا کے وسیلہ سے ان مقامات میں سے جو بھی
میسر ہو وہی جا کر گڑگڑا کر اللہ کے بارگاہ میں اپنے دست فقیرانہ اور اپنی خالی
جھولی کو پھیلا کر رب سے مانگیے ان شاء اللہ ضرور رب ہمارے دست کی لاچ رکھےگا اور
ہماری خالی جھولی کو اللہ بھر دے گا۔