چھوٹے کا اپنے بڑے سے اظہار عجز کے ساتھ مانگنا دعا کہلاتا ہے۔مشکلات
کو حل کرنے اور آفات و بلیات ٹالنے میں دعا سے زیادہ مؤثر اور بہترین کوئی چیز نہیں۔
خود اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: مجھ سے دعا مانگو میں قبول فرماؤں گا مفتی احمدیار
خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ مراٰۃ المناجیح جلد 3صفحہ
314 پر حدیث ِمبارکہ دعا عبادت کا مغز ہے کےتحت فرماتے ہیں کہ دعا عبادت کا رکن ہے
جیسے مغز کے بغیر ہڈی ، گودے کے بغیر چھلکے کی کوئی قدر نہیں ایسے ہی دعا سے خالی
عبادت کی کوئی قدر نہیں ۔مزید فرماتے ہیں :عبادت نام ہے اپنی انتہائی عاجزی اور
اللہ پاک کی انتہائی عظمت کا دعا میں یہ دونوں چیزیں اعلیٰ طریقے سے موجود ہیں کہ
اس میں بندہ اقرار کرتا ہے کہ میں کچھ نہیں تو کریم ہے تو غنی ہے ۔اللہ پاک کو کچھ
مقامات زیادہ محبوب ہیں، اگر ان مقامات پر دعا مانگی جائے اور ساتھ ہی اللہ پاک پر
پختہ یقین بھی ہو تو وہ دعا ضرور مقبول ہوتی ہے جیسے انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام صحابہ و اہلِ بیت علیہم
الرضوان اولیائے عظام اور سلفِ صالحین رحمۃ اللہ علیہ کے
مزارات یا وہ مکان جہاں وہ مقیم ہوں یا کوئی بھی ان سے نسبت رکھنے والی جگہ یہ سب
دعا کی مقبولیت کے مقامات ہیں۔مقبولیت ِدعا کے چند مقامات 1۔ پیارے آقا مکی مدنی
مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم کی قبرِ انور:اس مقام پر دن رات رحمتوں ،برکتوں اور تجلیات کا نزول
ہوتا ہے اور غلاموں کی مرادیں بھر لائی جاتی ہیں۔2۔ حجر ِاسود :خانہ کعبہ کی دیوار
میں جو پتھر نصب ہے نبی کریم علیہ الصلاۃ والسلام نے اسے بوسہ دیا۔3۔کعبہ معظمہ۔ 4۔حدودِ حرم ِکعبہ:خانہ کعبہ کے چاروں
اطراف میں چند کلو میٹر علاقہ 5۔مقام ِابراہیم:پتھر جس پر کھڑے ہو کر حضرت ابراہیم
علیہ السلام نے خانہ کعبہ کی تعمیر کی
6۔حطیم : جو کعبہ شریف کی شمالی دیوار کے پاس نصف دائرے کی شکل ہے اس باؤنڈری کے
اندر داخل ہونا عین کعبۃ اللہ میں داخل ہونا ہے۔ 7۔میزابِ رحمت کے نیچے۔ 8۔مسجد ِنبوی
شریف کے ستونوں کے نزدیک۔ 9۔ملتزم: رکنِ اسود اور بابِ کعبہ کی درمیانی دیوار۔ 10۔کوہِ
صفا ،کوہِ مروہ اور ان کے درمیان والی جگہ۔ 11۔بیرِ زم زم: مکہ معظمہ کا وہ مقدس کنواں جو حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بچپن شریف میں آپ کے ننھے ننھے مبارک قدموں کی
رگڑ سے جاری ہوا۔(رفیق الحرمین صفحہ 62) 12۔مستجاب: رکنِ یمانی
اور رکن ِاسود کے بیچ جنوبی دیوار یہاں ستر ہزار فرشتے دعا پر آمین کہنے کے لیے
مقرر ہیں۔(رفیق الحرمین، صفحہ 61) 13۔غار حرا :وہ غار جہاں
پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے نبوت سے پہلے
کئی دن اور ہفتے قیام فرمایا ۔14۔ اولیاء و علماء کی مجالس: حدیثِ قدسی ہے: یہ وہ
لوگ ہیں کہ ان کے پاس بیٹھنے والا بدبخت نہیں رہتا۔ 15۔محراب ِمریم :مکان ِاستجابت
ِدعا یعنی جہاں ایک مرتبہ دعا قبول ہو
وہاں پھر دعا کریں اس کے متعلق ایک خاص واقعہ یہ ہے کہ جس طرح حضرت زکریا علیہ السلام نے حضرت مریم رضی اللہُ عنہا پر فضلِ اعظم ربِّ اکرم
اور بے فصل کے میوے انہیں ملنا دیکھ کر وہی اپنے لیے فرزند عطا ہونے کی دعا فرمائی
اس کو اللہ کریم نے اپنے مبارک کلام قرآنِ مجید میں خوبصورت الفاظ میں بیان فرمایا:
ترجمۂ کنزالایمان :یہاں پکارا زکریا نے اپنے رب کو یعنی دعا مانگی(ال عمران آیت 38)ان کی دعا ایسی مقبول ہوئی
کہ ایسا عظیم بیٹا یحی عطا ہوا جو صالحین میں سے ہوا اور اس بیٹے کی تعریف قرآنِ
مجید میں اس طرح فرمائی: ترجمۂ کنزالایمان: بے شک اللہ آپ کو یحییٰ کی خوشخبری دیتا
ہے جو اللہ کی طرف کے ایک کلمے کی تصدیق کرے گا اور وہ سردار ہوگا اور ہمیشہ
عورتوں سے بچنے والا اور صالحین میں سے نبی ہوگا۔(
سورۃ آیت 39) (تفسیر صراط الجنان جلد 1
صفحہ 469 تا 472 پر بیان کی گئی تفسیرکا خلاصہ ) ان
کے علاوہ مسجد ِقباء شریف،مواجہہ شریف،مزارِ مبارک حضرت امام موسیٰ کاظم ،تربتِ
غوثِ اعظم قبولیت ِدعا کے مقامات ہیں اور کئی مقامات جن کا علمائے کرام نے تعین
فرمایاہے۔