سرکار
ِدو عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا
فرمانِ عالیشان ہے :الدُّعَاءُ
مُخُّ الْعِبَادَیعنی
دعا عبادت کا مغز ہے۔(مشکوٰۃ شریف حدیث نمبر 2230)
اس حدیث کی شرح میں حکیم الامت حضرتِ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: دعا عبادت کا رکنِ
اعلیٰ ہے جیسے مغز کے بغیر ہڈی کی،گودے کے بغیر چھلکے کی کوئی قدر نہیں ایسے ہی
دعا سے خالی عبادت کی کوئی قدر نہیں۔ رب کریم مانگنے کو پسند فرماتا ہے جیسا کہ مشکوۃ شریف،حدیث نمبر 2232 میں
ہے:مَنْ فُتِحَ
لَهُ مِنْكُمْ بَابُ الدُّعَاءِ فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الرَّحْمَةِ وَمَا سُئِلَ
اللَّهُ شَيْئًا يَعْنِی أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يُسْأَلَ الْعَافِيَةَیعنی تم
میں سے جس کے لیے دعا کا دروازہ کھولا
جائے تو اس کے لیے رحمت کے دروازے کھول دیئے جائیں گے ۔عافیت سے بڑھ کر کوئی کیسی
چیز اﷲ پاک سے نہ مانگی گئی ہو جو اسے زیادہ
پیاری ہو۔ اس حدیثِ پاک کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ
اللہ علیہ فرماتے
ہیں:جسے ہر وقت ہر حال میں دعائیں مانگنے کی توفیق ملے تو یہ اس کی علامت ہے کہ اس
کے لیے رب کریم نے رحمت کے دروازے کھول دیئے ہیں۔اس میں اشارۃً فرمایا گیا کہ دعا
کی طرف دل کا راغب ہونا پھر دعا کے لیے اچھے الفاظ مل جانا رب کریم ہی کے کرم سے
ہے۔ جب وہ کچھ دینا چاہتا ہے تو ہمیں مانگنے کی توفیق بخشتا ہے۔
مری
طلب بھی تمہارےکرم کاصدقہ ہے قدم
یہ اٹھتےنہیں ہیں اٹھائےجاتےہیں
امام
ِاہل ِسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ
اللہ علیہ کے نزدیک چوالیس (44) مقاماتِ
مقدسہ ایسے ہیں جہاں دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ ان میں سے15
مقامات درج ذیل ہیں: (1)مَطاف:یہ
وسط ِمسجد الحرام شریف میں ایک گول قطعہ ہے،سنگ ِمرمر سے مَفْرُوش(یعنی
زمین کا وہ ٹکڑا جس پر سنگِ مرمر بچھا ہوا ہے)اس کے بیچ میں کعبہ معظمہ ہے یہاں
طواف کرتے ہیں۔(2)مُلتزَم:یہ
کعبہ معظمہ کی دیوارِ شرقی کے پارہ جنوبی کا نام ہے، جو درمیان درِ کعبہ وسنگِ
اَسود واقع ہے، یہاں لپٹ کر دعا کرتے ہیں۔(3) صفا (4)مروہ(5)عرفات،
خصوصاً نزدِموقفِ نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم(6)مکانِ
استجابتِ دعا،جہاں ایک مرتبہ دعا قبول ہو وہاں پھر دعا کرے۔اللہ پاک ارشاد فرماتا
ہے: (ھُنَالِکَ دَعَا زَکَرِیَّا
رَبَّہ)
کہ جس طرح زکریا علیہ السلام نے حضرت مریم رضی
اللہُ عنہا
پر فضلِ اعظم ربِّ اکرم اور بے فصل کے میوے اُنہیں ملنا دیکھ کر وہیں اپنے لیے
فرزند عطا ہونے کی دعا کی۔(7)اولیاء
وعلماء کی مجالس: رب کریم صحیح حدیثِ قدسی
میں فرماتا ہے:ھُمُ
الْقَوْمُ لَا یَشْقٰی بِھِمْ جَلِیْسُھُمْ یعنی یہ وہ لوگ ہیں کہ ان کے پا س بیٹھنے والا
بدبخت نہیں رہتا۔ اللہ پاک ہمیں تمام ہی اولیاء وعلماء کی برکتوں سے نفع پہنچائے۔(8)مواجہہ
شریفہ حضورسَیِّدُ الشَّافِعِین صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم
کہ امام ابن الجزری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے
ہیں: دعا یہاں قبول نہ ہوگی تو کہاں ہوگی!(9) مسجد
اقدس کے ستونوں کے نزدیک(10)مسجد
قبا شریف(11)جبل
اُحُد شریف (یعنی
اُحُد پہاڑ)(12) مزاراتِ
بقیع و اُحُد(13)مزارِ
مُطَہَّر ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے پاس۔ حضرت امام شافعی رحمۃ
اللہ علیہ فرماتے
ہیں:مجھے جب کوئی حاجت پیش آتی ہے تو دو رکعت نماز پڑھتا ہوں اور قبرِ امام ابو حنیفہ کے پاس جا کر دعا
مانگتا ہوں، اللہ پاک رَوا(پوری)فرماتاہے۔(14)تربتِ
سراپا برکت حضور غوثِ اعظم (15) تمام
اولیاء وصلحاء ومحبوبانِ خدا کی بارگاہیں، خانقاہی آرامگاہیں۔(ماخوذ
از: احسن الوعاء لآداب الدعا،لامام احمد
رضا خان۔ ص 128-142)اللہ
پا ک ہمیں کثرت سے دعا مانگنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین ۔ جب بندہ دعا کرتا ہے
تو اللہ پاکلَبَّیْکَ
عَبْدِیْ
فرماتا ہے۔(مسند
الفردوس، باب الالف، 1/286،
الحدیث: 1122)الٰہی!
صدقہ اپنے محبوبوں کا ہمیں دنیا وآخرت وقبر وحشر میں اپنے محبوبوں کے برکاتِ بے پایاں
سے بہر ہ مند فرما۔ آمین۔
لاج
رکھ میرے دستِ دعا کی مرے
مولا تو خیرات دے دے
اپنی
رحمت کی اپنی عطا کی مرے
مولا تو خیرات دے دے