دعا کا لغوی معنی ندا کرنے اور
پکارنے کے ہیں اور اصطلاحِ شریعت میں اللہ
پاک سے خیر یا بھلائی طلب کرنے کو دعاکہتے ہیں ۔دعا مسلمان کی زندگی کا ایک
بہت ہی خوبصورت اور تسکین آمیز پہلو ہونے کے ساتھ ساتھ شرعی اعتبار سے بہت ہی
اہمیت کا حامل بھی ہے۔ رب العزت اپنے پیارے کلام قرآن ِمجید میں خود دعا کرنے کا
حکم ارشاد فرماتا ہے۔چنانچہ پارہ 24 سورۃالمؤمن
کی آیت نمبر 60 میں ہے:ادعونی استجب لکمترجمہ: مجھ سے دعا مانگومیں قبول فرماؤں گا۔
جبکہ حدیثِ مبارکہ میں فرمایا :الدعاء
صلاح المؤمنیعنی دعا مومن کا ہتھیار ہے۔( المستدرک ج2 حدیث 1255)اکثر ہم یہ سوال سنتی ہیں کہ دعا کیسے ،کہاں اور کب
قبول ہو؟ ہمارے ذہن میں بھی کئی بار یہ سوال آتے ہیں۔دعا ہماری شریعت کا بہت اہم
پہلو ہے جس کے متعلق بہت کچھ لکھا گیا ۔علمائے
کرام نے اس بارے میں کئی ابواب اور موضوعات باندھے ہیں انہی میں ایک موضوع قبولیتِ دعا کے مقامات بھی ہے ۔کئی مقامات اس دنیا میں ایسے ہیں جو ربِّ
کائنات کی بارگاہ میں محبوبیت و مقبولیت کا درجہ رکھتے ہیں کیونکہ ان میں اکثر
مقامات کسی نہ کسی محبوبِ بارگاہ ِالٰہی سے منسوب ہوتے ہیں پھر یہ مقامات بھی وہ
درجہ پاتے ہیں کہ قیامت تک کے لیے ان جگہوں پر مانگی جانے والی دعاؤں کو قبولیت کا
شرف مل جاتا ہے ۔آج ایسے ہی عشق و محبت اور کیف و مستی سے بھر پور یادِ خدا و
مصطفیٰ سے لبریز دعا کی قبولیت کے کچھ مقامات
کے بارے میں جانتی ہیں ۔سب سےپہلے اپنے تصور کو سوئے حرم پرواز کرنے دیجئے اور
چلیے حرمِ کعبہ میں جس کا چپہ چپہ قبولیتِ دعا کا مرکز ہےجن میں سےچند کا مختصر ذکر درج ذیل ہے :1-مطاف:وہ
گولائی میں بنا ہوا احاطہ جس میں کعبہ معظمہ کا طواف کیا جاتا ہے۔2۔ ملتزم: باب ِکعبہ و حجرِ اسود کا درمیانی حصہ
جس سے لپٹ کر دعا مانگتے ہیں۔حضور نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :میں جب چاہوں دیکھ لوں جبریل علیہ السلام ملتزم سے لپٹا ہوا کہہ رہا ہے: یَا
وَاجِدُ یَا مَاجِدُ لَا تُزِلْ عَنِّيْ نِعْمَۃً أَنْعَمْتَھَا عَلَيَّ جب جبریلِ امین علیہ السلام اس مبارک مقام پر دعا فرما رہے ہیں تو ہمارے لیے کیوں
نہ مقامِ قبولیت ہو گا کہ وہ پروردگار رجوع لانے والے گناہ گاروں پر زیادہ مہربان
ہے ۔3۔مستجار:رکنِ یمانی اوردرمسدود کا درمیانی حصہ۔
مُستجار و مُستجاب و بیرِ زم زم اور مَطاف اور حَطیمِ ِپاک کے دونوں
کَناروں کو سلام
4۔کعبہ معظمہ کا اندرونی حصہ۔5۔کعبہ
شریف کے پرنالے کی نیچے زیرِ میزاب۔
مانگی ہیں میں نے جتنی دعائیں منظور ہوں گی مقبول ہوں گی
میزابِ رحمت ہےمیرے سر پر اللہ ُاکبر اللہُ اکبر
6-حطیم:کعبہ کے گرد مشرقی دیوار
کے ساتھ بنی ہوئی نصف دائروی شکل کی باؤنڈری یہ کعبہ کا ہی حصہ ہے اس میں داخل
ہونا عین کعبہ میں داخل ہو نا ہی ہے۔7-حجرِ اسود:
حجرِ اسود، باب و میزاب و مقام و مُلتَزم اور غلافِ کعبہ کے رنگیں نظاروں
کو سلام
8-رکن ِیمانی: حدیثِ پاک میں ہے:یہاںاَللّٰھُمَّ
إِنِّيْ أَسْأَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِي الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ
رَبَّنَا اٰتِنَا فِي الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِي الْآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا
عَذَابَ النَّارِکہے،ہزار فرشتے آمین کہیں گے۔
( ابن ماجہ)8۔مقامِ ابراہیم کے پیچھے۔9۔ زم
زم کے قریب۔10۔صفا و مروہ کی سعی کی جگہ مسعی خصوصا میلین اخضر ین کے درمیان۔11۔عرفات خصوصاً وہ جگہ جہاں حضور نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے وقوف فرمایا۔12۔مزدلفہ خصوصاً مشعر الحرام جبلِ قزح
کے اوپر۔ 13-تینوں جمرات کے قریب۔14-جہاں کہیں سے کعبہ نظر آئے وہ سب جگہیں قبولیت
کے مقامات ہیں۔اعلیٰ حضرت رحمۃ
اللہ علیہ کا یہی موقف ہے۔15-عشاق کے دلوں کی دھڑکن مطلوب
و مقصودِ عاشقاں وسببِ راحت و تسکینِ دل و جاں مواجہ اقدس حضور سید المرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کہ سب سے بڑا مقامِ قبولیت ہے جس پر آیت ِ قرآنی شاہد
ہے: وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ
فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ
تَوَّابًا رَّحِیْمًا وہ مالکِ کائنات جیسے چاہے،جس کی
چاہے دعا قبول فرما سکتا ہے معاف کر سکتا ہے مگر ارشاد ہوتا ہے : اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں ،تیرے حضور حاضر ہوں
اور اللہ سے معافی مانگیں اور رسول ان کی بخشش چاہے تو ضرور اللہ کو توبہ قبول
کرنے والا مہربان پائیں ۔ (پ5، النساء : 64)
واں مطیعوں کا جگر خوف سے پانی پایا یاں سِیہ کاروں کا دامن
پہ مچلنا دیکھو
مہرِ مادر کا مزہ دیتی ہے آغوشِ حطیم جن پہ ماں باپ فدا یاں
کرم ان کا دیکھو
بے نیازی سے وہاں کانپتی پائی طاعت جوشِ رحمت پہ یہاں ناز
گنہ کا دیکھو
ربِّ کریم سے دعا ہے بار بار ان مقامات کے جلوے ہمارے سوئے نصیبوں
کو بیدار کرتے رہیں اورہماری خاک جنت البقیع کی خاک میں مل کر ہمیشہ کے لیے امر ہو
جائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
چلو
چوکھٹ پہ ان کی رکھ کے سرقربان ہو جائیں حیاتِ
جاوِدانی پائیں گی مر کر مدینے میں