اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:اُجِیۡبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ دعا قبول کرتا ہوں پکارنے والے کی جب مجھے پکارے ۔دعا عرض وحاجت ہے اور اجابت یعنی قبولیت یہ
ہے کہ پروردگار اپنے بندے کی دعا پر لبیک عبدی فرماتا ہے ۔دلی مراد عطا فرمانا دوسری
چیز ہے دعا کی قبولیت کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ آدابِ دعا کو ملحوظ ِخاطر رکھا
جائے۔ دعا کی قبولیت میں جلدی نہ کی جائے ۔ایک جگہ قرآنِ پاک میں رب کریم فرماتا
ہے:ادْعُوْنِیْۤ
اَسْتَجِبْ لَكُمْؕ یعنی
مجھ سے مانگو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔سبحان
اللہ!اس آیت ِکریمہ میں اللہ پاک نے اجابت کا وعدہ فرمایا ہے۔دعا کی اہمیت کے متعلق فرمانِ مصطفی ہے:دعا
عبادت کا مغز ہے۔(ترمذی کتاب الدعوات الحدیث 3382)دعا کے قبول ہونے کی چند شرائط یہ ہیں:(1)دعا
مانگنے میں اخلاص ہو ۔(2)دعا مانگنے والا اللہ پاک کی رحمت پر یقین رکھتا ہوں ۔(3)جو
دعا مانگی وہ کسی ایسی چیز پر مشتمل نہ ہو جو شرعی طور پر منع ہو ۔ (تفسیر صراط الجنان پارہ 24 سورۃ مومن)دعا کے آداب کو بھی پیشِ نظر رکھنا چاہیے :(1)
ہتھیلیاں پھیلا کر رکھے ۔(2)دعا کے اول و آخر حمدِباری بجالائے ۔(3)دعا کے اول آخر
آقا صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اور ان کی آل پر درود
ِپاک بھیجے۔آئیے ! اب دعا کی قبولیت کے مقامات پڑھئے:قبولیت ِدعا کے پندرہ مقامات:(1)
مطاف:جس جگہ میں طواف کیا جاتا ہے ۔ (2)ملتزم: رکنِ اسود اور بابِ کعبہ کی درمیانی
دیوار۔(3)مستجار :رکن ِیمانی اور شامی کے بیچ میں مغربی دیوار کاوہ حصہ جو ملتزم کے
مقابل یعنی عین پیچھے کی سیدھ میں واقع ہے۔(4)مقامِ صفا :کعبہ کے جنوب میں واقع ہے
۔(5)مقام ِمروہ :کوہِ صفا کے سامنے واقع ہے۔(6)زم زم کے کنویں کے قریب: مکہ معظمہ
کا مقدس کنواں (7)منیٰ: مسجدِ حرام سے 5کلو میٹر کے فاصلے پر وادی کا نام۔(8)مسجدِ
نبوی شریف۔(9)جب جب کعبہ شریف پر نظر پڑے۔(10)مواجھہ شریف: امام ابن الجزری رحمۃ
اللہ علیہ فرماتے
ہیں: دعا یہاں قبول نہ ہوگی تو کہاں قبول ہوگی۔(حصن حصین ص:31) (11)مسجدِ
قباء شریف۔(12)مزاراتِ بقیع۔(13)جبل ِاحدشریف ۔ (14)حطیم:کعبہ معظمہ کی شمالی دیوار
کے پاس نصف دائرہ half circle کی
شکل میں فصیل کے اندر کا حصہ (15)حجرِ اسود:جنتی پتھر ۔ان مقامات پر دعا قبول ہوتی
ہے۔ اللہ پاک ان مقامات ِمقدس پر حاضری کا شرف نصیب فرمائے۔آمین بجاہِ النبی
الامین صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم۔قبولیت کا ایک
وقت حدیثِ مبارکہ میں بھی بیان ہوا ہے۔ فرمان ِمصطفی ہے:آدھی رات کے وقت آسمانوں
کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے: کوئی ہے دعا
کرنے والاکہ اس کی دعا قبول کی جائے؟ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا جائے؟ہے
کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کی جائے؟اس وقت بدکاری کرنے والی عورت اور
ظالمانہ ٹیکس لینے والے کے علاوہ ہر دعا کرنے والی مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے
گی۔(معجم اوسط باب الف، الحدیث 769)