اسلام رضائے الٰہی کے حصول کے لیے کیے جانے والے ہر عمل پر ثواب اور اسے عبادت قرار دیتا ہے خواہ وہ عبادت حقوق اللہ سے ہوں یا حقوق العباد سے نیز ایک طرف ان کے ہر ہر عمل کو عبادت قرار دیتا ہے۔ ان متعدد عبادتوں میں سے ایک عبادت ذکر و اذکار اور دعا بھی ہے جس کے لیے وقت کی قید نہیں نہ  مقام کی۔ دعا بیچارگی کے اظہار کو کہتے ہیں یعنی اللہ پاک کی قدرت کے سامنے اپنی کم مائیگی اور ذلت کا اظہار ہی عبادت کی اصل روح ہے اس لیے دعا کو عین عبادت قرار دیا گیا۔دعا رب العالمین سے مناجات کرنے، اس کی قربت حاصل کرنے اور اس کے فضل و انعام کے مستحق ہونے اور بخشش و مغفرت کا پروانہ حاصل کرنے کا نہایت آسان ذریعہ ہے ۔اسی طرح پیارے مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی متوارث سنت ، اللہ رب العالمین کے پیارے بندوں کی عادت درحقیقت عبادت بلکہ مغز ِعبادت اور ہم گناہ گاروں کے حق میں اللہ رب العزت کی طرف سے ایک بہت بڑی نعمت اور سعادت ہے۔دعا کی اہمیت کا اندازہ اللہ رب العالمین کے اس ارشاد سے کیا جاسکتا ہے:ادْعُوۡنِیۡۤ اَسْتَجِبْ لَکُمْ ؕ اِنَّ الَّذِیۡنَ یَسْتَکْبِرُوۡنَ عَنْ عِبَادَتِیۡ سَیَدْخُلُوۡنَ جَہَنَّمَ دَاخِرِیۡنَ مجھ سے دعا مانگو میں قبول فرماؤں گا جو لوگ میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں عنقریب جہنم میں جائیں گے ذلیل ہو کر۔24، المؤمن: 60)15امکنہ اجابت :چوالیس مقامات ایسے ہیں جو امکنہ اجابت(یعنی وہ مقامات جہاں دعا قبول ہوتی ہے )میں سے ہیں جن میں سے پندرہ عنوان کے تحت درج کیے جاتے ہیں:(1) مطاف :یہ وسطِ مسجد الحرام شریف میں ایک گول قِطْعَہ ہے، سنگ ِمرمر سے مَفْرُوش(یعنی زمین کا وہ ٹکڑا جس پر سنگِ مرمر بچھا ہوا ہے)اس کے بیچ میں کعبہ معظمہ ہے یہاں طواف کرتے ہیں۔زمانہ اقدس حضور سید عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم میں مسجد اسی قدر تھی ۔(2)ملتزم وہ مقام جو کعبۃ اللہ شریف کی مشرقی دیوار کے جنوبی حصہ میں حجرِ اسود اور بابِ کعبہ کے درمیان واقع ہے یہی وہ مقام ہے جہاں لوگ لپٹ لپٹ کر دعائیں مانگتے ہیں۔ (3)زیرِ میزاب: امیر اہل سنت دامت برکاتہمُ العالیہ ارشاد فرماتے ہیں:میزاب ِرحمت سونے کا پرنالہ :یہ رکنِ عراقی اور شامی کی شمالی دیوار پر چھت پر نصب ہےاس سے بارش کا پانی حطیم پر نچھاور ہوتا ہے ۔مزید اس پر بطور حاشیہ ارشاد فرماتے ہیں: میری ناقص معلومات کے مطابق مکے مدینے کے تاجدار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا اپنے مزارِ فائض الانوار میں چہرہ ٔا نور میزابِ رحمت کی طرف ہے (4)حجرِ اسود :یہ وہ جنتی پتھر ہے جو کعبۃ اللہ شریف کے جنوب مشرقی کونے میں واقع رکنِ اسود میں نصب ہے مسلمان اسے چومتے اور استلام کر کے اپنے گناہ دھلواتے ہیں (5)رکن ِیمانی: یہ یمن کی جانب مغربی کونا ہے خصوصا جب کہ طواف کرتے وہاں سے گزر ہو حدیث شریف میں ہے:یہاں اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِي الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ رَبَّنَا اٰتِنَا فِي الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِي الْآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ کہے،ہزار فرشتے آمین کہیں گے، (6)خلفِ مقامِ ابراہیم(7)مسعیٰ خصوصا دونوں میل سبز کے درمیان (8)صفا (9)مروہ(10)مقامِ استجابت دعا جہاں ایک مرتبہ دعا قبول ہو وہاں پھر دعا کریں ۔اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :میں کہتا ہوں : اگر ان جگہوں میں دعا کی قبولیت کو عام کہا جائے یعنی کسی وقت کے ساتھ مخصوص نہ کیا جائے تو بھی بعید نہیں کیوں یہی اللہ پاک کے فضل و کرم کے زیادہ موافق ہیں۔قال اللہ:ھُنَالِکَ دَعَا زَکَرِیَّا رَبَّہ یہاں پکارا ذکریا نے اپنے رب کو (11)مواجھہ شریف حضور سید الشافعین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم :امام ابن الجزری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : دعا یہاں قبول نہ ہوگی تو کہاں ہوگی؟ (12) منبر ِاطہر کے پاس (13) مسجد ِقباء شریف میں(14)مسجد الفتح میں خصوصا ًروز چہار شنبہ بین الظہر والعصر(بدھ کے ظہر و عصر کے درمیان )حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے مسجد فتح میں تین دن دعا فرمائی(14)مسجد فتح میں تین دن دعا فرمائی، دوشنبہ، سہ شنبہ، چہار شنبہ (یعنی پیر، منگل اور بدھ کے دن)۔ چہار شنبہ کے دن دونوں نماز وں کے بیچ میں اِجابت فرمائی گئی کہ خوشی کے آثار چہرۂ انور پر نمودار ہوئے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہفرماتے ہیں:جب مجھے کوئی امرِ مُہِم(اہم کام)بَشِدَّت پیش آتا ہے، میں اس ساعت میں دعا کرتا ہوں اِجابت ظاہر ہوتی ہے۔(15)مزارِ مطہر ابو حنیفہ کے پاس:حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : جب مجھے کوئی حاجت پیش آتی تو دو رکعت نماز پڑھتا اور قبر ِامام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ پرجا کر دعا مانگتا ہوں ۔اللہ پاک روا (پوری) فرماتا ہے۔اس کے علاوہ دیگر مزارات ِاولیا پر بھی دعائیں قبول ہوتی ہیں۔