دعا اللہ پاک سے مناجات کرنے، اس کی قربت
حاصل کرنے،اس کے فضل و کرم کے مستحق ہونے اور بخشش و مغفرت کا پروانہ حاصل کرنے کا
نہایت آسان مجرب ذریعہ ہے۔دعا کی اہمیت کا اندازہ اللہ پاک کے اس ارشاد سے ہوتا ہے :ادْعُوۡنِیۡۤ
اَسْتَجِبْ لَکُمْ ؕ مجھ سے دعا مانگو میں قبول
فرماؤں گا۔ہمارے پیارے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اپنی امت کے لیے
دعا کرتے ہیں:ربِّ ھب لی امتی ۔احادیثِ مبارکہ میں
بار بار دعا کی ترغیب دلانے اور دعا نہ مانگنے پر رب کریم کی ناراضی کا اظہار فرمایا
۔دعا مومن کا ہتھیار ہے۔ کچھ مقامات ایسے
ہوتے ہیں جہاں بندے کی دعا قبول ہوتی ہے یعنی جس جگہ کوئی ولی رہتے ہوں یا رہے ہوں
یا کبھی بیٹھے ہوں وہ جگہ حرمت والی ہو جاتی ہے وہاں عبادت اور دعا زیادہ قبول ہوتی
ہے*بیت المقدس کے بارے میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: اور یاد کرو جب ہم نے کہا کہ
داخل ہو تم اس بستی میں پھر اس میں جہاں چاہو بے روک ٹوک کھاؤ اور دروازے میں سجدہ
کرتے ہوئے داخل ہو اور کہو ہمارے گناہ معاف ہو ہم تمہاری خطائیں بخش دیں گے نیکی کرنے والوں کو اور زیادہ دیں گے۔اس آیت ِمبارکہ
میں بنی اسرائیل کو حکم دیا گیا کہ بیت المقدس کے دروازے میں سجدہ کرتے ہوئےگھسو
اور معافی چاہو۔ بیت المقدس انبیاء کرام کی بستی ہے جس کی تعظیم کرائی گئی اور
قبولیت ِدعا کی جگہ بتائی گئی تو معلوم ہوا :جس جگہ کو اللہ پاک کے پیاروں کی نسبت
حاصل ہو جائے وہ متبرک ہو جاتی ہے۔ *حضرت مریم رضی اللہ عنہا کے محراب کی جگہ :ترجمہ: وہاں مریم کے پاس زکریا نے دعا مانگی عرض کیا
اے میرے رب مجھے اپنی طرف سے ستھری اولاد دے بے شک تو دعا سننے والا ہے۔(سورہ ال عمران :38) حضرت زکریا علیہ السلام نے حضرت مریم رضی اللہ عنہا کے محراب کی جگہ کھڑے ہو کر دعا مانگی
اولاد کی تو ان کی دعا قبول ہوئی * ملتزم :قبولیت ِدعاکا مقام ہے۔(رفیق الحرمین: ص 117) *صفا:قبولیت کا مقام ہے۔(رفیق الحرمین: ص
125) *مطاف:(فضائلِ دُعا : ص
128) *داخلِ بیت:بیت
اللہ کی عمارت کے اندر *زیرِ میزاب *حطیم *حجرِ اسود (فضائلِ دُعا: ص 130) *رکنِ یمان* خلف ِمقام ِابراہیم (فضائلِ دُعا: ص
131) *مروہ *مسعیٰ خصوصا
دونوں میل سبز کے درمیان عرفات خصوصا مزدلفہ خصوصا مشعر الحرام *منیٰ* نظر گاہِ
کعبہ *مسجدِنبی (فضائلِ دُعا: ص 132 تا 133) یہ وہ مقامات ہیں جہاں دعا قبول ہوتی ہے۔