دعا ایک عجیب نعمت اور عمدہ دولت ہے کہ پروردگار
عالم نے اپنے بندوں کو کرامت فرمائی اور ان کوتعلیم کی، حلِ مشکلات میں اس سے زیادہ
کوئی چیز موثر نہیں اور دفعِ بلا و آفت میں
کوئی بات اس سے بہتر نہیں ۔اسی طرح دعا پیارے
مصطفیٰ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی متواتر سنت، اللہ رب العزت کے پیارے بندوں کی متواتر عادت درحقیقت
عبادت بلکہ مغزِ عبادت اور گناہ گار بندوں کے حق میں رب العزت کی طرف سے ایک بہت
بڑی نعمت اور سعادت ہے۔دعا کی اہمیت اور وقعت کا اندازہ قرآنِ پاک میں اللہ رب
العزت کے ارشاد کے مطابق: اُجِیۡبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ ۙمیں دعا مانگنے والوں کی دعا قبول کرتا ہوں
جب وہ مجھے پکارے۔(فضائلِ دُعا: ص :
48) حدیثِ قدسی:رسول
اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: میں اپنے بندے کے گمان کے پاس
ہوں یعنی جیسا گمان مجھ سے رکھتاہے میں اس سے ویسا ہی کرتا ہوں وانا معہ اذا دعانیاور میں اس کے ساتھ ہوں جب مجھ سے دعا کرے ۔(فضائلِ دُعا: ص : 48) قبولیت دعا کے پندرہ مقامات : 1)میزابِ رحمت کے
نیچے 2)زم زم کے کنویں کے قریب 3)صفا 4)مروہ 5)تینوں جمعرات کے قریب 5)جب جب کعبہ
مشرفہ پر نظر پڑے 6)مواجہہ شریف امام ابن الجزری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:دعا یہاں
قبول نہ ہوگی تو کہاں ہوگی 7)منبر ِ اطہر کے پاس 8)مسجدِ نبوی کے ستونوں کے نزدیک 9)مسجد
قباء شریف 10)مشاہدمبارکہ جس جس مقام پر سرکار مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم تشریف لے گئے 11)مساجد
طیبہ جن کو سرکار مدینہ صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم سے نسبت ہے مثلاً
مسجد غمامہ اور مسجد قبلتین وغیرہ 12)مبارک کنویں جنہیں سرور ِکونین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے نسبت ہے13) جبلِ احد 14)مزاراتِ بقیع ۔یہ وہ مقامات ہیں جہاں دعا
قبول ہوتی ہے۔آیت ِمبارکہ میں ارشاد ہوتا ہے:ترجمہ: اگروہ جب اپنی جانوں پر ظلم کریں تیرے حضور حاضر ہوں اور اللہ سے
معافی مانگیں اور رسول ان کی بخشش چاہیں
تو ضرور اللہ کو توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں ۔(سورۃ النساء: 64)صحابہ کرام کا بھی یہ طریقہ کار رہا کہ وہ
حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے حضور حاضر ہو کر دعا مانگتے تو ان کی دعا قبول ہوتی تھی ۔قال اللہ:
ھُنَالِکَ دَعَا زَکَرِیَّا رَبَّہ یہاں زکریا نے اپنے رب کو پکارا۔حضرت زکریا
علیہ السلام نے حضرت مریم رضی اللہ عنہا پر فضل ِاعظم ،ربِ اکرم کی طرف سےبے فصل
کے میوے انہیں ملنا دیکھ کر وہیں اپنے لیے
فرزند عطا ہونے کی دعا کی تو ان کی دعا پوری ہوئی ۔حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :مجھے جب
کوئی حاجت پیش آتی ہے دو رکعت نماز پڑھتا اور قبرِ امام ابو حنیفہ کے پاس جا کر
دعا مانگتا ہوں اللہ پاک پوری فرماتا ہے ۔(رسالہ قبولیت دعا کے اوقات)