دعا کی اہمیت و فضیلت: اللہ پاک فرماتا ہے:مجھ سے مانگو میں قبول فرماؤں گا ۔سرکار ِمدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :اللہ پاک کے نزدیک کوئی چیز دعا سے بزرگ ترنہیں۔آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :دعا مسلمانوں کا ہتھیار ، دین کا ستون اور آسمان و زمین کا نور ہے۔ دعا کے بے شمار فضائل ہیں ۔اللہ پاک بندے کی دعا سے بہت خوش ہوتا ہے اور اسے یہ پسند ہے کہ اس سے سوال کیا جائے۔ دعا سے مصیبتیں اور بلائیں ٹل جاتی ہیں ،اس لیے ہمیں بھی چاہیے کہ خشوع و خضوع کے ساتھ اپنے رب سے دعا مانگیں۔ بے شک اللہ پاک دعا مانگنے والے کی دعا قبول فرماتا ہے۔ دعا کی قبولیت کے کئی مقامات بھی ہیں جن میں سے 15یہ ہیں: قبولیتِ دعا کے پندرہ مقامات:1۔مطاف۔2۔ملتزم3۔مستجار4۔داخلِ بیت5۔زیر ِمیزاب6۔حطیم7۔حجرِ اسود۔8۔رکنِ یمانی 9۔ مقامِ ابراہیم کے پیچھے۔ 10۔ چاہ ِزم زم کے پاس۔ 11۔صفا۔ 12۔ مروہ ۔ 13۔ عرفات۔ 14۔مزدلفہ۔ 15۔ منیٰ۔ ان پندرہ مقامات کے علاوہ اور بھی مقامات ہیں جہاں دعا قبول ہوتی ہے جیسے حضرت معروف کرخی رحمۃ اللہ علیہ کا مزار ِمبارک کہ وہاں دعا قبول ہوتی ہے۔علامہ زرقانی رحمۃ اللہ علیہ شرح مواہب میں فرماتے ہیں: وہاں اجابت مجرب ہے ۔کہتے ہیں: سو بار سورۂ اخلاص وہاں پڑھ کر جو چاہے اللہ پاک سے مانگے حاجت پوری ہو۔ آب ِزم زم پی کر دعا مانگنا ،یوں ہی آب ِزم زم پی کر اگر دعا مانگی جائے تو قبول ہوتی ہے۔ صحیح حدیث میں ہے: حضرت ابوذر رضی اللہ عنہنے قبلِ ظہورِ اسلام مہینہ بھر صرف آب ِزم زم پیا ،مکہ میں پوشیدہ تھے، کچھ کھانے کو نہ ملتا ،تنہا اس مبارک پانی نے کھانے پانی دونوں کا کام دیا اور بدن نہایت ترو تازہ اور فربہ ہو گیا ۔مجمع ِمسلمانان میں قبولیت ِدعا: اسی طرح جہاں چالیس مسلمان جمع ہوں وہاں دعا مانگی جائے یہ تو قبول ہوتی ہے کہ جہاں چالیس مسلمان جمع ہوں ان میں ایک ولی اللہ ضرور ہوگا ۔ ذکر ِخدا اور رسول کی مجلس میں دعا مانگنا : ذکر ِخدا اور رسول کی مجلس میں بھی دعا مانگنے سے قبول ہوتی ہے ۔صحیح حدیث شریف میں ہے :فرشتے ان کی دعا پر آمین کہتے ہیں۔ دعا اللہ پاک سے دعا ہے۔ وہ ہمیں خوب خشوع و خضوع کے ساتھ دعا مانگنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اپنے پسندیدہ بندیوں میں شامل فرما لے۔آمین یا رب العالمین