حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے تھے۔حضرت لوط علیہ السلام کو اہلِ سروم کی طرف نبی بنا کر بھیجا گیا تھا اور آپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا پر نبی بنائے گے۔(تفسیر صراط الجنان، سورۃالاعراف، آیت 80)

1: بد فعلی

شیطان حضرت لوط علیہ السلام کی قوم میں ایک خوبصورت نوجوان کی شکل میں داخل ہوا اور ان لوگوں کو اپنی طرف مائل کرنے لگا یہاں تک کہ ان کو اپنی طرف مائل کرنے اور گندہ کام کر وانے میں کامیاب ہو گیا۔ یہ لوگ اس کے عادی ہو گئے اور نوبت یہاں تک آئی کہ وہ عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے اپنی خواہش پوری کر نے لگے۔( قوم لوط کی تباہ کاریاں،ص2)

2: اپنے نبی کی بے ادبی

حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم کے ان لوگوں کو اس عمل سے منع کیا جو سورۂ اعراف کی آیت نمبر 81،80 میں کچھ اس طرح بیان کیا گیا ہے: ترجمہ ٔکنز الایمان:”کیا وہ بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی تم تو مردوں کے پاس شہوت سے آتے ہو عورتیں چھوڑ کر بلکہ تم حد سے گزر گئے۔“بے حیا قوم نے شرمندہ ہونے کی بجائے جو بے باکانہ جواب دیا اس کا ذکر سورۃ الاعراف،آیت نمبر 82 میں کچھ یوں ہے:ترجمۂ کنزالایمان: اور اس کی قوم کا کچھ جواب نہ تھا مگر یہی کہنا کہ ان کو اپنی بستی سے نکال دو یہ لوگ تو پاکیزگی چاہیے ہیں۔( قوم لوط کی تباہ کاریاں، ص3،2)اس آیتِ مبارَکہ میں ان لوگوں کی اپنے نبی علیہ السلام کی بے ادبی بیان کی گئی ان پر لازم تھا کہ اپنے نبی علیہ السلام کی اطاعت کرتے اور اس بُرے کام سے باز آ جاتے مگر یہ اطاعت کرنے کی بجائےاپنے نبی علیہ السلام کو بستی سے نکالنے کے در پے ہو گئے۔

3: نبی کے مہمانوں کی بے حرمتی

حضرت جبریل علیہ السلام چند فرشتوں کے ساتھ خوبصورت لڑکوں کی صورت میں حضرت لوط علیہ السلام کے پاس تشریف لائے۔ آپ (یعنی حضرت لوط علیہ السلام) ان مہمانوں کے حسن و جمال اور قوم کی بد کاری کے خیال سے نہایت فکر مند تھے کہ کچھ ہی دیر میں قوم کے بدکاروں نے آپ کے مکانِ عالی شان کو چاروں طرف سے گھیر لیا اور اس بُرے ارادے سے آپ کے گھر مبارک کی دیوار پرچڑھنے لگے۔ حضرت لوط علیہ السلام نے نہایت دل سوزی کے ساتھ ان لوگوں کو سمجھایا مگر وہ اپنے اس بُرے ارادے سے باز نہیں آئے۔اس پر آپ علیہ السلام غمگین ہوئے تو حضرت جبریل علیہ السلام نے فرمایا: اے اللہ پاک کے نبی! رنجیدہ نہ ہوں! ہم اللہ پاک کے فرشتے ہیں اور ان پر اللہ پاک کا عذاب لے کر آئے ہیں۔ (قوم لوط کی تباہ کاریاں،ص 4)

نا فرمانیوں کا انجام

ان کی نا فرمانیوں کا انجام کچھ اس طرح سے ہوا کہ جب حضرت جبریل علیہ السلام نے حضرت لوط علیہ السلام سے عرض کی:آپ صبح سے پہلے اپنے اہل و عیال اور مومنین کو ساتھ لے کر بستی سے نکل جائیے اور خبر دار! کوئی شخص پیچھے مڑ کر بستی کی طرف نہ دیکھےورنہ وہ بھی عذاب میں مبتلا ہو جائے گا۔ چونکہ حضرت لوط علیہ السلام اپنے اہل وعیال اور مومنین کو ساتھ لے کر بستی سے جا چکے تھے تو اب حضرت جبریل علیہ السلام شہر کی پانچوں بستیوں کو زمین سے لے کر آسمان کی طرف بلند ہوئے اور اوپر (بلندی) پر جا کر ان بستیوں کو زمین پر اُلٹ دیا،پھر قومِ لوط پر پتھروں کی ایسی بارش ہوئی کہ ان کی لاشوں کے بھی پَرَخچے اُڑ گے۔( قوم لوط کی تباہ کاریاں،ص 4)