قوم لوط کی نافرمانیاں از بنت محمد عدنان،جامعۃ
المدینہ فیضان عالم شاہ،کراچی
ان کی نافرمانیوں کا ذکر آیاتِ قرآنی میں موجود ہے:کَذَّبَتْ
قَوْمُ لُوۡطِۣ الْمُرْسَلِیۡنَ ﴿۱۶۰﴾ۚۖ اِذْ
قَالَ لَہُمْ اَخُوۡھُمْ لُوۡطٌ اَلَا تَتَّقُوۡنَ ﴿۱۶۱﴾ۚ اِنِّیۡ لَکُمْ
رَسُوۡلٌ اَمِیۡنٌ ﴿۱۶۲﴾ۙ فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَ
اَطِیۡعُوۡنِ ﴿۱۶۳﴾ۚ وَمَاۤ
اَسْـَٔلُکُمْ عَلَیۡہِ مِنْ اَجْرٍۚ اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰی رَبِّ
الْعٰلَمِیۡنَ ﴿۱۶۴﴾ؕ
تفسیر:ان آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت لوط علیہ السلام کی قوم نے اس وقت آپ علیہ السلام کو جھٹلایا۔آپ
علیہ السلام نے ان سے فرمایا:اے میری قوم! کیا تم شرک اور دیگر گناہوں
پر اللہ پاک کے عذاب سے نہیں ڈرتے؟بے شک میں تمہارے ربّ کریم کی طرف سے تمہارے لئے
اس کی وحی اور رِسالت پر امانت دار رسول ہوں تو تم اللہ پاک کے رسول کو جھٹلا کر
اپنے اُوپر اللہ پاک کا عذاب نازل ہونے سے ڈرو اور جس سیدھے راستے پر چلنے کی میں تمہیں دعوت
دے رہا ہوں، اس میں میری اطاعت کرو۔میں اس
تبلیغ و تعلیم پر تم سے کچھ اُجرت اور دنیوی منافع کا مطالبہ نہیں کرتا،میرا اَجر
و ثواب تو صرف ربّ کریم کے ذمّۂ کرم پر ہے۔(تفسیرروح البیان،پ19، الشعراء، تحت الآیۃ:6۔160، 164)
166 آیت
نمبر: وَ تَذَرُوۡنَ مَا خَلَقَ لَکُمْ رَبُّکُمْ مِنْ اَزْوٰجِکُمۡ ؕ بَلْ
اَنۡتُمْ قَوْمٌ عَادُوۡنَ ﴿۱۶۶﴾۔
آیت نمبر 167: قَالُوۡا
لَئِنۡ لَّمْ تَنۡتَہِ یٰلُوۡطُ لَتَکُوۡنَنَّ مِنَ الْمُخْرَجِیۡنَ ﴿۱۶۷﴾۔
تفسیر:حضرت لوط علیہ
السلام نے قوم سے فرمایا:
تمہارے لئے تمہارے ربّ نے جو بیویاں بنائی
ہیں، کیا تم ان حلال طیّب عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے بدفعلی جیسی حرام اور خبیث چیز
میں مبتلا ہوتےہو؟ بلکہ تم لوگ اس خبیث عمل کی وجہ سے حد سے بڑھنے والے ہو۔(تفسیرمدارک، پ19، الشعراء، تحت الآیۃ: 166، ص829 ملتقظاً)
حضرت لوط علیہ السلام کی قوم پر عذاب:
آیتِ قرآنی:
آیت نمبر 172:ثُمَّ
دَمَّرْنَا الْاٰخَرِیۡنَ ﴿۱۷۲﴾۔
آیت نمبر
173:وَ
اَمْطَرْنَا عَلَیۡہِمۡ مَّطَرًا ۚ فَسَآءَ
مَطَرُ الْمُنۡذَرِیۡنَ ﴿۱۷۳﴾۔
تفسیر: ان آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت لوط علیہ السلام اور ان پر ایمان لانے والوں کو نجات دینے کے بعد دوسروں کو اللہ پاک نے ان کی
بستیاں اُلٹ کر ہلاک کر دیا اور ان پر پتھروں یا گندھک اور آگ کی خاص بارش برسائی
تو جن لوگوں کو اللہ پاک کے عذاب سے ڈرایا گیا اور وہ ایمان نہ لائے، ان پر کی جانے والی یہ بارش کتنی بُری تھی۔(تفسیرروح البیان،پ19، الشعراء، تحت الآیۃ: 173/172، 6/302 ملتقظاً)
دعا:اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہم سب کو
اپنی نافرمانی والے کاموں سے بچا کر ہم سے سدا کے لئے راضی ہو جا اور ہمیں اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔آمین بجاہ النبی
الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم