اللہ پاک کے نبیوں میں سے ایک نبی حضرت لوط علیہ السلام بھی ہیں۔ حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے ہیں۔آپ علیہ السلام ”سدوم“ کے نبی تھے اور آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم خلیلُ اللہ علی نبینا و علیہ الصلوۃ و السلام کے ساتھ ہجرت کرکے ملکِ شام میں آئے تھے،نیز حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا سے آپ نبی بنائے گئے۔(نور العرفان)

حضرت لوط علیہ السلام کی قوم میں بہت سی بُرائیاں پیدا ہو گئی تھیں، وہ باہر سے آنے والے تاجروں اور سوداگروں کو عجیب و غریب طریقوں سے لُوٹ لیا کرتے تھے۔(سیرت الانبیاء قدم بہ قدم، قصص القرآن)

دنیا میں سب سے پہلے بد فعلی شیطان نے کروائی،وہ حضرت لوط علیہ السلام کی قوم میں اَمردِ حسین یعنی خوبصورت لڑکے کی شکل میں آیا اور ان لوگوں کو اپنی جانب مائل کیا،یہاں تک کہ گندا کام کروانے میں کامیاب ہوگیا،اس کااُن کو ایسا چسکا لگا کہ وہ اس بُرے کام کے عادی ہو گئے اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے اپنی خواہش پوری کرنے لگے۔( مکاشفۃ القلوب، ص 86 ماخوذ اً)حضرت لوط علیہ السلام نے ان لوگوں کو اس فعلِ بد سے منع کرتے ہوئے جو بیان فرمایا، اس کو پارہ8، سورۃُ الاعراف،آیت نمبر 80 اور 81 میں ان الفاظ میں ذکر کیا گیا ہے:ترجمہ: کیا وہ بے حیائی کرتے ہو، جو تم سے پہلے جہاں میں کسی نے نہ کی تو تم مَردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو، عورتیں چھوڑ کر، بلکہ تم لوگ حد سے گزر گئے۔

جب قومِ لوط کی سرکشی قابلِ ہدایت نہ رہی تو اللہ پاک کا عذاب آ گیا، چنانچہ حضرت جبرائیل علیہ السلام چند فرشتوں کے ہمراہ اَمردِ حسین یعنی خوبصورت لڑکوں کی صورت میں مہمان بن کر حضرت لوط علیہ السلام کے پاس پہنچے، ان مہمانوں کے حُسن و جمال اور قوم کی بدکاری کی خصلت کے خیال سے حضرت لوط علیہ السلام فکرمند ہوئے، تھوڑی دیر میں قوم کے بدفعلوں نے حضرت لوط علیہ السلام کے مکان کا محاصرہ کر لیا۔

حضرت لوط علیہ السلام نے نہایت دل سوزی کے ساتھ ان لوگوں کو سمجھایا، مگر وہ اپنے بَد اِرادے سے باز نہ آئے، آپ علیہ السلام کو رنجیدہ دیکھ کر حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا:یا نبیَّ اللہ!آپ غمگین نہ ہوں، ہم فرشتے ہیں اور ان پر اللہ پاک کا عذاب لے کر اُترے ہیں۔ چنانچہ

حضرت لوط علیہ السلام اپنے گھر والوں اور مؤمنوں کو ہمراہ لے کر بستی سے باہر تشریف لے گئے،پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام اس شہر کی پانچوں بستیوں کو اپنے پروں پر اُٹھا کر آسمان کی طرف بلند ہوئے اور کچھ اُوپر جاکر ان بستیوں کو زمین پر اُلٹ دیا، پھران پر اس زور سے پتھروں کا مینہ برسا کہ قومِ لوط کی لاشوں کے پَرخچے اُڑ گئے، یوں وہ قوم ہلاک ہوگئی۔بدکار قوم پر برسائے جانے والے ہر پتھر پر اُس شخص کا نام لکھا تھا،جو اس پتھر سے ہلاک ہوا۔( عجائب القرآن، ص 110 تا112، تفسیر صاوی، 2/691 ماخوذ اً)