قومِ عاد کی نافرمانیاں

Wed, 2 Jun , 2021
2 years ago

قومِ عاد احقاف میں رہتی تھی،  جو عمان و حضر موت کے درمیان ایک بڑا ریگستان ہے، یہ لوگ بت پرست اور بہت بداعمال و بد کردار تھے، اللہ تعالی نے اپنے پیغمبر حضرت ہود علیہ السلام کو ان لوگوں کی ہدایت کے لئے بھیجا، مگر اس قوم نے اپنے تکبر اور سر کشی کی وجہ سے حضرت ہود علیہ السلام کو جھٹلایا اور اپنے کفر پر اڑے رہے، حضرت سیّدنا ہود علیہ السلام بار بار ان سرکشوں کو عذابِ الٰہی سے ڈراتے رہے، مگر گناہوں کی حرص میں مبتلا اس قوم نے نہایت ہی بے باکی اور گستاخی کے ساتھ اپنے نبی سے یہ کہہ دیا کہ

ترجمۂ کنزالایمان:"کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہم ایک اللہ کو پوجیں اور جو ہمارے باپ دادا پوجتے تھے انھیں چھوڑ دیں تو لاؤ جس کا ہمیں وعدہ دیتے ہو اگر سچے ہو۔"(پ8، اعراف: 70)

آخر عذابِ الہی کی جھلکیاں شروع ہوگئیں، تین سال تک بارشیں نہیں ہوئی اور ہر طرف قحط و خشک سالی کا دور دورہ ہو گیا، چنانچہ یہ قوم مکۂ معظمہ دعا مانگنے گئی، اس قوم میں حضرت مرثد بن سعد بھی تھے، جو مؤمن تھے، جب انہوں نے اپنا ایمان ظاہر کر دیا تو قومِ عاد کے غنڈوں نے ان کو مار پیٹ کر الگ کر دیا اور دعائیں مانگنے لگے، اس وقت اللہ نے سفید، سرخ اور سیاہ رنگ کی تین بدلیاں بھیجیں، آسمان سے ایک آواز آئی کہ"اے قومِ عاد! تم لوگ اپنے لئے ان میں سے کسی ایک بدلی کو پسند کر لو۔"تو ان لوگوں نے کالی بدلی کو پسند کر لیا اور یہ لوگ اس خیال میں مگن تھے کہ کالی بدلی خوب بارش دے گی، چنانچہ وہ ابرِ سیاہ قومِ عاد کی آبادیوں کی طرف چل پڑا، قومِ عاد کے لوگ کالی بدلی کو دیکھ کر خوش ہوئے، حضرت ہود علیہ السلام نے فرمایا:" اے میری قوم! دیکھ لو! عذابِ الہی اَبر کی صورت میں تمہاری طرف بڑھ رہا ہے۔"مگر قوم کے گستاخوں نے اپنے نبی کو جھٹلا دیا اور کہاکہ کہاں کا عذاب اور کیسا عذاب؟

ترجمۂ کنزالایمان:"یہ بادل ہے، جو کہ ہم پر برسے گا۔"(پ26، احقاف:24)

اس آندھی سے یہ لوگ ہلاک و برباد ہو گئے، یہ آندھی آٹھ دن تک چلتی رہی، یہاں تک کہ قومِ عاد کا ایک شخص بھی نہ بچا، پھر قدرتِ خداوندی سے کالے رنگ کے پرندوں کا ایک غول نمودار ہوا، جنہوں نے ان کی لاشوں کو اٹھا کر سمندر میں پھینک دیا۔

ہمیں بھی چاہئے کہ اللہ و رسول عزوجل وصلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانیوں اور بد اعمالیوں سے ہمیشہ بچتے رہیں، اپنی زندگی اطاعتِ الہی میں بسر کریں، ورنہ قرآن مجید کی آیتیں ہمیں جھنجھوڑ جھنجھوڑ کر یہ درس دے رہی ہیں کہ نیکی کی تاثیر آبادی اور بدی کی تاثیر بربادی ہے۔

زمین بوجھ سے میرے پھٹتی نہیں ہے

یہ تیرا ہی تو ہے کرم یا الہی

(وسائلِ بخشش)

(حرص، المدینۃ العلمیہ، ص 56 تا60)