وَ اِلٰى عَادٍ اَخَاهُمْ هُوْدًا ؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا
اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ ؕ-اَفَلَا تَتَّقُوْنَ(۶۵)
ترجمۂ کنز العرفان: اور قومِ عاد کی طرف ان کے ہم قوم ہود کو بھیجا ۔ ( ہود نے)
فرمایا: اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ۔ تو
کیا تم ڈرتے نہیں ۔
عاد سے کون مرادہے؟
تفسیر صراط الجنان
{ وَ اِلٰى عَادٍ : اور قومِ عاد کی طرف۔} قوم عاد دو ہیں : عادِ اُوْلیٰ یہ حضرت ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم ہے اور یہ یمن میں آباد تھے اور
عادِثانیہ،یہ حضرت صالح عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم ہے، اسی کو ثمود کہتے ہیں ان دونوں کے
درمیان سو برس کا فاصلہ ہے۔ یہاں عادِ
اُولیٰ مراد ہے۔ ( جمل، الاعراف، تحت الآیۃ: ۶۵ ، ۳ / ۵۸ ،
روح البیان، الاعراف، تحت الآیۃ: ۶۵ ، ۳ / ۱۸۵ )
عاد اولی کی نافرمانیاں
حضرت ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کی
قوم کا واقعہ:
اس آیت اور
اگلی چند آیات میں جو واقعہ بیان ہوا اس
کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قومِ عاد کی ہدایت کے لئے ان کے ہم قوم حضرت ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ان کی طرف بھیجا ۔ حضرت ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان سے فرمایا:’’ اے میری قوم ! تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، کیا تمہیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے عذاب سے ڈر نہیں لگتا ؟اس پرقوم کے کافر
سردار بولے: ہم توتمہیں بیوقوف سمجھتے اور جھوٹا گمان کرتے ہیں اور تمہیں رسالت
کے دعویٰ میں سچا ہی نہیں جانتے ۔کفار کا حضرت ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بارگاہ میں یہ گستاخانہ کلام کہ’’ تمہیں بے
وقوف سمجھتے ہیں ‘ جھوٹا گمان کرتے ہیں
‘‘انتہا درجہ کی بے ادبی اور کمینگی تھی اور وہ اس بات کے مستحق تھے کہ انہیں سخت
ترین جواب دیا جاتا مگر حضرت ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے
اپنے اخلاق و ادب اور شانِ حلم سے جو جواب دیا اس میں شانِ مقابلہ ہی نہ پیدا ہونے دی اور اُن کی جہالت سے چشم پوشی فرمائی
چنانچہ فرمایا :اے میری قوم ! بے وقوفی کامیرے ساتھ کوئی تعلق نہیں میں تو ربُّ
العالمین کا رسول ہوں۔ میں توتمہیں اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کے پیغامات پہنچاتا
ہوں اور تمہارے لئے قابلِ اعتماد خیرخواہ ہوں اور کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہے کہ
تمہارے پاس تمہارے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف
سے تمہیں میں سے ایک مرد کے ذریعے نصیحت آئی تاکہ وہ تمہیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے عذاب سے ڈرائے ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے یہ احسان یاد کرو کہ اس نے تمہیں قومِ نوح کے بعد ان کا جانشین بنایا
اور تمہیں عظیم جسمانی قوت سے نوازا کہ قد کاٹھ اور قوت دونوں میں دوسروں سے ممتاز
بنایا تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے احسانات یاد کرو، اس پرایمان لاؤ اور
اطاعت و بندگی کا راستہ اختیار کرو۔ حضرت ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام چونکہ
اپنی قوم کی بستی سے علیحدہ ایک تنہائی کےمقام میں عبادت کیا کرتے تھے، جب آپ کے
پاس وحی آتی تو قوم کے پاس آکر سنادیتے ، اس وقت قوم یہ جواب دیتی کہ کیا تم
ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہم ایک اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عبادت کریں اور جن بتوں کی عبادت ہمارے باپ
دادا کیا کرتے تھے انہیں چھوڑ دیں۔ اگر تم سچے ہو تو وہ عذاب لے آؤ جس کی تم
ہمیں وعیدیں سناتے ہو۔ حضرت ہود عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا: بیشک
تم پر تمہارے رب عَزَّوَجَلَّ کا عذاب اور غضب لازم ہوگیا۔
(حوالہ صراط الجنان جلد سوم صفحہ
351سورہ اعراف آیہ نمبر 65)
عاد ثانی(قوم ثمود)
کی نافرمانی
وَ
یٰقَوْمِ هٰذِهٖ نَاقَةُ اللّٰهِ لَكُمْ اٰیَةً فَذَرُوْهَا تَاْكُلْ فِیْۤ اَرْضِ
اللّٰهِ وَ لَا تَمَسُّوْهَا بِسُوْٓءٍ فَیَاْخُذَكُمْ عَذَابٌ قَرِیْبٌ(۶۴)
ترجمۂ کنز العرفان :اور اے میری قوم! یہ تمہارے لئے نشانی
کے طور پر اللہ کی اونٹنی ہے تو اسے چھوڑ دو تاکہ یہ اللہ کی زمین میں کھاتی رہے
اور اسے برائی کے ساتھ ہاتھ نہ لگانا ورنہ قریب کا عذاب تمہیں پکڑ لے گا۔(پ12،ھود:64)
تفسیر صراط الجنان
{ وَ یٰقَوْمِ هٰذِهٖ نَاقَةُ
اللّٰهِ لَكُمْ اٰیَةً :
اور اے میری قوم! یہ تمہارے لئے نشانی کے طور پر اللہ کی اونٹنی ہے۔} قومِ ثمود نے
حضرت صالح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے معجزہ طلب کیا تھا۔
آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تو پتھر سے
بحکمِ الٰہی اونٹنی پیدا ہوئی ، یہ اونٹنی ان کے لئے حضرت صالح عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی صداقت پر نشانی اور حضرت صالح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کا معجزہ تھی۔ اس آیت میں اس اونٹنی کے متعلق اَحکام ارشاد فرمائے گئے
کہ اسے زمین میں چرنے دو اور کوئی تکلیف نہ پہنچاؤ ورنہ دنیا ہی میں گرفتار ِعذاب
ہوجاؤگےاور مہلت نہ پاؤ گے۔(خازن، ہود، تحت الآیۃ: ۶۴ ، ۲ / ۳۶۰ ،
ملخصاً )
فَعَقَرُوْهَا فَقَالَ تَمَتَّعُوْا فِیْ دَارِكُمْ ثَلٰثَةَ
اَیَّامٍ ؕ-ذٰلِكَ وَعْدٌ غَیْرُ مَكْذُوْبٍ(۶۵)
ترجمۂ کنز
العرفان: تو انہوں نے اس کے پاؤں کی پچھلی
جانب کے اوپر والی ٹانگوں کی رگیں کاٹ دیں تو صا لح نے فرمایا: تم اپنے گھرو ں میں
تین دن مزید فائدہ اٹھالو۔ یہ ایک وعدہ ہے جو جھوٹا نہ ہوگا۔(پ12،ھود: 65)
تفسیر صراط الجنان
{ فَعَقَرُوْهَا : تو انہوں نے اس کے پاؤں کے اوپر
ٹانگوں کی رگیں کاٹ دیں۔} قومِ ثمود نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی مخالفت کی اور بدھ کے دن انہوں نے اس اونٹنی کی ایڑیوں کے
اوپر ٹانگوں کی رگیں کاٹ دیں۔ اس کے بعد حضرت صالح عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان سے فرمایا: اپنے گھروں میں تین دن یعنی جمعہ
تک جو کچھ دنیا کا عیش کرنا ہے کرلو، ہفتے کے دن تم پر عذاب آجائے گا اورا س کی
علامت یہ ہے کہ پہلے دن تمہارے چہرے زرد ہوجائیں گے ، دوسرے دن سرخ اور تیسرے دن
یعنی جمعہ کو سیاہ ہو جائیں گے، پھر ہفتے کے دن عذاب نازل ہوگا۔یہ ایک وعدہ ہے جو
جھوٹا نہ ہوگا ، چنانچہ ایسے ہی ہوا۔ ( خازن،
ہود، تحت الآیۃ: ۶۵ ، ۲ / ۳۶۰ ، مدارک، ہود، تحت الآیۃ: ۶۵ ، ص ۵۰۴ ، ملتقطاً ) (
صراط الجنان جلد 4 سور ھودآیت 64 اور 65)