اللہ پاک نے قرآن کریم میں اُمّتِ
محمدی علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام کی عبرت اور نصیحت کے لئے سابقہ اُمّتوں کی
نافرمانیوں کو بیان فرمایا ہے، انہیں میں سے ایک قومِ عادبھی ہے۔
قومِ عاد کا تعارف:
حضرت ہود علیہ السلام کی قوم کا
نام عاد ہے، یہ ایک قبیلہ ہے اور دراصل یہ
ایک شخص کا نام ہے، جس کی اولاد سے یہ
قبیلہ ہے۔(مدارک، الشعراء، تحت الآیۃ:132،
ص826)
قومِ عاد کی نافرمانیوں سے متعلق قرآن کریم میں ارشاد ہوا :
وَ تِلْكَ عَادٌ ﳜ جَحَدُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّهِمْ وَ عَصَوْا رُسُلَهٗ وَ
اتَّبَعُوْۤا اَمْرَ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍ(۵۹)
ترجمۂ کنز العرفان:"اور یہ عاد ہیں، جنہوں نے اپنے ربّ کی آیتوں کا انکار کیا اور اس
کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر بڑے سرکش
ہٹ دھرم کے کہنے پر چلے۔"(پ12، ہود، 59)
اَلَاۤ
اِنَّ عَادًا كَفَرُوْا رَبَّهُمْ ؕ۔
ترجمۂ کنزالعرفان:"سن لو! بیشک عاد نے اپنے ربّ کے ساتھ کفر کیا۔(سورہ
ہود، آیت60)
فَاَمَّا عَادٌ
فَاسْتَكْبَرُوْا فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَ قَالُوْا مَنْ اَشَدُّ مِنَّا
قُوَّةًؕ-اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّ اللّٰهَ الَّذِیْ خَلَقَهُمْ هُوَ اَشَدُّ مِنْهُمْ
قُوَّةً ؕ-وَ كَانُوْا بِاٰیٰتِنَا یَجْحَدُوْنَ۔
ترجمۂ کنزالعرفان:"تو وہ جو عاد تھے انہوں نے زمین میں ناحق تکبرکیا اور انہوں نے کہا: ہم سے زیادہ طاقتور
کون ہے؟ اور کیا انہوں نے اس بات کو نہ دیکھا کہ وہ اللہ جس نے انہیں پیدا کیا ہے،
وہ ان سے زیادہ قوت والا ہے اور وہ ہماری
آیتوں کا انکار کرتے تھے۔(پ24،حم السجدہ: 15)
كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ وَ عَادٌۢ بِالْقَارِعَةِ۔
ترجمۂ کنز العرفان:"ثمود اور عاد نے دلوں کو دہلا دینے والی (قیامت)
کو جھٹلایا۔"(پ29، الحاقۃ، 4)
سورۃ اعراف آیت 65 تا 71 میں ہے:
ترجمۂ کنزالعرفان:"اور قومِ عاد کی طرف ان کے
ہم قوم ہود کو بھیجا، (ہود نے) فرمایا:اے
میری قوم! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا
تمہارا کوئی معبود نہیں تو کیا تم ڈرتے نہیں؟اس کی قوم کے کافر سردار بولے، بے شک ہم تمہیں بے وقوف سمجھتے ہیں اور بے شک ہم تمہیں
جھوٹوں میں گمان کرتے ہیں، (ہود نے )فرمایا:
اے میری قوم! میرے ساتھ بے وقوفی کا کوئی تعلق نہیں، میں تو ربّ العالمین کا رسول ہوں، میں تمہیں اپنے ربّ کے پیغامات پہنچاتا ہوں اور
میں تمہارے لئے قابلِ اعتماد خیرخوا ہ ہوں
اور کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہے کہ
تمھارے پاس تمھارے ربّ کی طرف سے تمہیں میں سے ایک مرد کے ذریعے نصیحت آئی، تا کہ
وہ تمہیں ڈرائے اور یاد کرو جب اس نے تمہیں قومِ نوح کے بعد جانشین بنایا اور
تمہاری جسامت میں قوت اور وسعت زیادہ کی
تو اللہ کی نعمتیں یاد کرو تاکہ تم فلاح
پاؤ، قوم نے کہا: کیا تم ہمارے پاس اس لئے
آئے ہو کہ ہم ایک اللہ کی عبادت کریں اور جن چیزوں کی عبادت ہمارے باپ دادا کیا
کرتے تھے انہیں چھوڑ دیں، اگر تم سچے ہو
تو لے آؤ، وہ (عذاب)جس کی تم ہمیں وعیدیں
سناتے ہو، فرمایا: بے شک تم پر تمہارے ربّ کا عذاب اورغضب لازم ہوگیا، کیا تم مجھ سے ان ناموں کے بارے میں جھگڑ رہے
ہو، جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ
لئے ہیں، جن کی کوئی دلیل اللہ نے نہیں اُتاری
تو تم بھی انتظار کرو اور میں بھی تمہارے
ساتھ انتظار کرتا ہوں۔
جب قومِ عاد نے کسی
طرح حق کو قبول نہ کیا تو ان سے جس عذاب
کا وعدہ کیا گیا تھا، وہ آ گیا، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے،
فَلَمَّا رَاَوْهُ عَارِضًا مُّسْتَقْبِلَ
اَوْدِیَتِهِمْ ۙ-قَالُوْا هٰذَا عَارِضٌ مُّمْطِرُنَا ؕ-بَلْ هُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُمْ
بِهٖ ؕ-رِیْحٌ فِیْهَا عَذَابٌ اَلِیْمٌ ۙ ۔
ترجمہ کنزالعرفان:"پھر جب انہوں نے اسے(یعنی عذاب کو) بادل کی صورت میں
پھیلا ہوا اپنی وادیوں کی طرف آتا ہوا دیکھا تو کہنے لگے:یہ ہمیں بارش دینے والا بادل
ہے، ( کہا گیا کہ نہیں) بلکہ یہ تو وہ ہے، جس کی تم نے جلدی مچائی تھی، یہ ایک اندھی ہے، جس میں دردناک عذاب ہے۔"(پ26،الاحقاف:24)
چنانچہ قومِ عاد اس آندھی سے ہلاک کر دئیے گئے، قرآن کریم میں ہے:
وَ اَمَّا عَادٌ فَاُهْلِكُوْا بِرِیْحٍ صَرْصَرٍ
عَاتِیَةٍۙ۔
ترجمۂ کنزالعرفان:"اور عاد کے لوگ تو وہ نہایت سخت گرجتی آندھی سے ہلاک
کئے گئے۔"(الحاقۃ، آیت:6)
اللہ پاک ہمیں عبرت حاصل کرنے، اپنی نافرمانی سے بچنے، اپنی اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت
و فرمانبرداری میں زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین