قومِ عاد کی نافرمانیاں

Wed, 2 Jun , 2021
2 years ago

روئے زمین پر "عاد" کے نام سے دو قومیں گزری ہیں:

1۔ عادِ اولٰی: یہ حضرت ہود علیہ السلام کی قوم تھی۔

2۔ عادِ ثانیہ:یہ حضرت صالح علیہ السلام کی قوم تھی، جو قوم ثمود کے نام سے زیادہ مشہور ہے اور ان دونوں کے درمیان سو برس کا فاصلہ(distance)ہے۔(سیرت الانبیاء، صفحہ 206)

قومِ عاد کا پس منظر:

قومِ عاد مقام"احقاف" میں رہتی تھی، جو عمان و حضر موت کے درمیان ایک بڑا ریگستان ہے، ان کے مورثِ اعلی کا نام عاد بن عوص بن ارم بن سام بن نوح ہے، پوری قوم کے لوگ ان کو مورثِ اعلی" عاد" کے نام سے پکارنے لگے، یہ لوگ بت پرست اور بہت بد اعمال و بد کردار تھے، اللہ پاک نے اپنے پیغمبر حضرت ہود علیہ السلام کو ان لوگوں کی ہدایت کے لئے بھیجا، مگر اس قوم نے اپنی تکبر اور سرکشی کی وجہ سے حضرت ہود علیہ السلام کو جھٹلا دیا اور اپنے کفر پر اڑے رہے۔(عجائب القران مع غرائب القران، صفحہ 107، ملخصاً)

قومِ عاد پر انعاماتِ الہی:

اللہ پاک نے قومِ عاد کو سلطنت دی اور بدنی قوت بھی وافر عطا فرمائی، چنانچہ شدادا بنِ عاد جیسا بڑا بادشاہ انہیں میں ہوا اور جسمانی اعتبار سے یہ لوگ انتہائی صحت مند، قوی و توانا، بہت لمبے قد والے اور بڑے بھاری ڈیل ڈول والے تھے۔(سیرت الانبیاء، ص204)

قومِ عاد کی عملی اور اخلاقی حالت:

نعمتوں کی بہتات کے سبب قومِ عادبڑی خوشحال اور آرام دہ زندگی بسر کررہی تھی، لیکن ان میں کفر و شرک اور فسق و فجور کی وبا پھیلی ہوئی تھی، چنانچہ یہ لوگ توحیدِ الہی، عبادتِ خداوندی اور اطاعتِ رسول چھوڑ کر مختلف ناموں سے موسوم اپنے ہی تراشیدہ بتوں کی پوجا میں مشغول تھے، اس کے علاوہ یہ سرِراہ چھوٹی چھوٹی عمارتیں بناتے، ان میں بیٹھ کر لوگوں سے چھیڑخانی اورمذاق مسخری کرتے ہوئے زندگی کی موج مستیوں سے لطف اندوز ہونے کے لئے مضبوط محافل منعقد کرتے تھے۔