ہمارے معاشرے میں آج کل جہاں بہت سے فتنے سر اٹھا رہے ہیں وہیں کچھ لوگ ایک دوسرے کو ناحق قتل کرنے جیسے بڑے گناہ میں بھی مبتلا ہیں۔ ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں چاہیے کہ ہم دوسرے مسلمانوں کو اپنی ذات سے کوئی تکلیف نہ دیں۔ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان سے تعلق کیسا ہونا چاہیے؟ اس بارے میں یہ حدیث پیش نظر رکھنی چاہیے جیسا کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ (1)

مندرجہ بالا حدیث مبارکہ سے واضح ہوا کہ حقیقی مسلمان وہی ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔

کسی مسلمان کو جان بوجھ کر ناحق قتل کرنا سخت ترین کبیرہ گناہ ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا(۹۳) ترجمہ کنز الایمان: اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لیےتیار رکھا بڑا عذاب۔ (2)

اللہ اکبر! کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرنے کی کتنی سخت سزا ہے کہ اس کا بدلہ جہنم ہے اور اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے اور اس کی لعنت ہے۔

قتل نا حق کی مذمت کثیر احادیث میں بھی بیان کی گئی ہے جن میں سے 5 درج ذیل ہیں:

احادیث مبارکہ:

1۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! بے شک ایک مومن کا قتل کیا جانا اللہ کے نزدیک دنیا کے تباہ ہو جانے سے زیادہ بڑا ہے۔ (3) دیکھا آپ نے کہ ایک مومن کی جان اللہ کے نزدیک کتنی عزت والی اور مرتبے والی ہے۔

2۔ بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ایک کسی جان کو ناحق قتل کرنا ہے۔ (4)

3۔ کسی مسلمان کو ناحق قتل کرنے والا قیامت کے دن بڑے خسارے کا شکار ہوگا۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر زمین و آسمان والے کسی مسلمان کے قتل پر جمع ہو جائیں تو اللہ تعالی سب کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے۔ (5)

4۔ ہر گناہ کے بارے میں امید ہے کہ اللہ تعالی بخش دے گا لیکن جو شرک کی حالت میں مر گیا اور جس نے کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کر دیا ان دونوں کو نہیں بخشے گا۔ (6)

5۔ جس نے کسی مومن کے قتل پر ایک حرف جتنی بھی مدد کی تو وہ قیامت کے دن اللہ تعالی کی بارگاہ میں اس حال میں آئے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہے۔ (7)

اللہ اکبر! ایک مسلمان کو قتل کرنا کتنا سخت اور کبیرہ گناہ ہے۔ مزید یہ کہ کسی مومن کے قتل کرنے والے کے ساتھ اس کی مدد کرنا بھی کتنا بڑا گناہ ہے کہ قیامت کے دن اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہے۔ (ابن ماجہ، 3/262، حدیث: 2620)افسوس کہ آج کل قتل کرنا بڑا معمولی کام ہو گیا ہے چھوٹی چھوٹی باتوں پر جان سے مار دینا، غنڈہ گردی، دہشت گردی، ڈکیتی، خاندانی لڑائی، تعصب پر لڑائیاں عام ہیں۔

مسلمان کا خون پانی کی طرح بہایا جاتا ہے گروپ اور جتھے اور عسکری ونگ بنے ہوئے ہیں جن کا کام ہی قتل و غارت گری کرنا ہے۔ لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم ایسے کبیرہ گناہ سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے باز رہیں اور دوسرے مسلمانوں کی عزت کی حفاظت کریں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے لوگوں سے محفوظ فرمائےاور ہم سب کو بھائی بھائی بن کر رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ

حوالہ جات:

1۔بخاری، 1/15، حدیث: 10

2۔پ 5، النساء: 93

3۔ نسائی، ص 652، حدیث: 3992

4۔ بخاری، 4/358، حدیث: 6871

5۔ معجم صغیر، 1/ 205

6۔ مشکاۃ المصابیح، 2/289، حدیث: 3468

7۔ ابن ماجہ، 3/262، حدیث: 2620