قرآن کریم میں بہت جہگوں پر ناحق قتل کرنے کی مذمت بیان کی
گئی ہے۔ مَنْ قَتَلَ نَفْسًۢا بِغَیْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِی الْاَرْضِ
فَكَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیْعًاؕ- (پ 6،
المائدۃ: 32) ترجمہ کنز الایمان: جس نے کوئی جان قتل کی بغیر جان کے
بدلے یا زمین میں فساد کئے تو گویا اس نے سب لوگوں کو قتل کیا۔
وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ
اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ
اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) (پ 19، الفرقان:
68، 69) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے
اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بد کاری نہیں کرتے اور
جو یہ کام کرے وہ سزا پائے گا۔
احادیث مبارکہ:
1۔ جس نے کسی مومن کو قتل کرنے میں مدد کی اگرچہ آدھی بات
سے ہو وہ الله سے اس حال میں ملے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا کہ
یہ الله کی رحمت سے مایوس ہے۔ (ابن ماجہ، 3/262، حدیث: 2620)
2۔ تم میں سے کوئی ایسی جگہ ہر گز کھڑا نہ ہو جہاں کسی شخص
کو ظلما قتل کیا جا رہا ہو کیونکہ وہاں موجود لوگوں پر لعنت اترتی ہے جبکہ وہ
مقتول کا دفاع نہ کریں۔ (معجم كبير، 11/285، حدیث:11475)
3۔ جس نے کسی مسلمان کی پیٹھ پر نا حق زخم لگایا وہ اللہ تعالیٰ
سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر ناراض ہوگا۔ (معجم كبير، 8/116، حدیث: 7536)
4۔ مومن کی پیٹھ محفوظ ہے سوائے حق کے یعنی اُسے جرم پر سزا
مل سکتی ہے۔
5۔ تم میں سے کوئی قتل ہونے والے کے پاس حاضر نہ ہو قریب ہے
کہ وہ مظلوم ہو اور اُن قتل کرنے والوں پر غضب نازل ہو اور یہ بھی اس کی زد میں
آجائے۔