اعتصام شہزاد عطاری(درجۂ ثانیہ
مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضان عطار اٹک، پاکستان)
پڑوسیوں کے حقوق کی پہچان ایک انسانیت اور ایمانی ذمہ داری
کی نمایاں علامت ہے۔اسلامی تعلیمات میں پڑوسی کے حقوق کے علاوہ ان کی محبت،
احترام، خوش آمدید اور مدد کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ پڑوسی کی مشکلات اور
پریشانیوں میں مدد کرنا اور ان کی خوشیوں میں شریک ہونا، اسلامی تعلیمات کے تناظر
میں دینی ذمہ داری کی علامت ہے۔اسلامی تعلیمات میں پڑوسیوں کے حقوق کو بڑی اہمیت
دی گئی ہے تاکہ رشتوں میں محبت، احترام، اور تعاون کی بنیادیں مضبوطی سے قائم رہ
سکیں۔ لہذا ہمارا بھی یہ فرض بنتا ہے کہ ہم بھی اپنے پڑوسیوں کا خیال رکھیں اور ان
کے حقوق ادا کریں، ہمیں ان حقوق کا خاص خیال رکھنا چاہئے ۔ ویسے تو پڑوسیوں کے
حقوق بہت ہیں لیکن ان میں سے چند زینت قرطاس کئے جا رہے ہیں لہذا توجہ سے پڑھئے:
(1)مدد و اعانت: پڑوسیوں کا سب پہلا حق تو یہ ہے کہ پڑوسی کی مدد اور اعانت کرنا کہ یہ ایک
انسانی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔ اگر پڑوسی کو مشکلات یا پریشانیوں کا سامنا ہو، تو
ہمارا دینی فرض ہوتا ہے کہ ہم ان کی مدد کریں اور ان کے لئے دعا کریں۔ جیسا کہ
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے عرض کیا یارسولﷲ میرے دو
پڑوسی ہیں ان میں سے کسے ہدیہ دیا کروں فرمایا جس کا دروازہ تم سے زیادہ قریب ہو ۔
(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح ،جلد3 ،حدیث :1936 )
(2) بڑھاپے میں دیکھ بھال: بڑھاپے میں پڑوسی کی دیکھ بھال کرنا بھی ہمارا فرض ہے۔ ان کے ساتھ احترام سے
پیش آکر، ان کے لئے آسانیوں کی فراہمی کرنا اور ان کے لئے زندگی کو آسان سے بنانے
میں مدد کرنا، دینی ذمہ داریوں میں سے ایک ہے ۔
(3) پریشانیوں میں مدد: اگر پڑوسی کو کسی قسم کی مشکلات یا پریشانیوں کا سامنا ہو، تو ان کی مدد کرنا
ایک دینی ذمہ داری ہوتی ہے۔ حضرت ابن عباس سے مروی ہے فرماتے ہیں میں نے رسول الله
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ مؤمن وہ نہیں جو خود سیر ہو
جائے اور اس کے برابر میں اس کا پڑوسی بھوکا ہو ۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ
المصابیح، جلد6 ، حدیث :4991 )
(4) محبت اور احترام: پڑوسی کے ساتھ احترام سے پیش آنا اور ان کے حقوق کا خصوصی خیال رکھنا بھی
ضروری ہے۔ ہمیں ان کے ساتھ احترام سے پیش آنا چاہئے۔ ان کی خوش آمدید کرنا اور ان
کے لئے خوشیوں کا باعث بننا، ان کے دلوں کو جیتنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔حضرت
ابوہریرہ سے مروی ہے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللّہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے کوئی پڑوسی اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں لکڑی گاڑنے سے منع نہ کرے۔(مرآۃ
المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد4، حدیث: 2964 )
(5) حسن سلوک :پڑوسیوں سے حُسنِ سلوک تکمیلِ ایمان کا ذریعہ جبکہ انہیں ستانا، تکلیف
پہنچانا، بَدسلوکی کے ذریعے ان کی زندگی کو اجیرن بنا دینا، دنیا و آخرت میں نقصان
کا حقدار بننا اور رسولُ اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو تکلیف پہنچانے کے مترادف ہے۔ جیسا کہ نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
جس کے شر سے اُس کا ”پڑوسی“ بے خوف نہ ہو وہ جنّت میں نہیں جائے گا ۔ (مسلم، ص 43،
حدیث: 73)
اللہ پاک ہمیں بھی اپنے پڑوسیوں کا خیال رکھنے اور ہر مصیبت
میں ان کی مدد و اعانت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے تمام حقوق ادا کرنے کی
توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم