ایک ہی محلے یا سوسائٹی میں رہنے والے لوگ اگر ایک دوسرے سے میل جول نہ رکھیں ، دکھ درد میں شریک نہ ہوں تو بہت سی یشانیاں اور مشقتیں پیدا ہوسکتی ہیں اس لئے اسلام نے ماں باپ اور عزیز و اقارب کے ساتھ حسن سلوک ، ہمدردی ،ا خوت ،پیار و محبت اور امن و سلامتی اور ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہونے کی تعلیم دی ہے وہیں مسلمانوں کے قرب و جوار میں ر ہنے والے دیگر لوگوں کو بھی محروم نہیں رکھا بلکہ جان ومال اور اہل وعیال کی حفاظت کا درس دیا اگر اس پر عمل کیا جائے تو بہت سے معاشرتی مسائل حل ہو سکتے ہیں ایک ایسا مدنی معاشرہ تشکیل پا سکتا ہے جہاں ہر ایک دوسرے کی جان ومال ، عزت و آبرو اہل وعیال کا حافظ ہوگا ۔

حدیث : رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : خدا کی قسم ! وہ مؤمن نہیں، خدا کی قسم وہ مؤمن نہیں ، خدا کی قسم وہ مؤمن نہیں، عرض کی: کون یا رسول الله ؟ فرمایا: جس کے پڑوسی اس کی آفتوں سے محفوظ نہ ہوں ( یعنی جو اپنے پڑوسیوں کو تکلیف دیتا ہے)۔ (صحیح بخاری کتاب الادب، باب اثم من لا یامن جارہ بوائقہ، الحدیث : 4014 ، ج4، ص 104 )

اسلام میں پڑوسی کو اس قدر اہمیت حاصل ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کسی شخص کے کامل مؤمن ہونے اور نیک و بَد ہونے کا معیار اس کے پڑوسی کو مقرر فرمایا، چنانچہ ايک شخص نے عرض کی: يارسولَ اللہ! مجھے ايسا عمل بتایئے کہ جس سے میں جنت ميں داخل ہوجاؤں؟ تو رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: نيک بن جاؤ۔ اس نے عرض کی: مجھے اپنے نيک بن جانے کا عِلم کيسے ہوگا؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اپنے پڑوسیوں سے پوچھو اگر وہ تمہیں نيک کہيں تو تم نيک ہو اور اگر وہ بُرا کہيں تو تم بُرے ہی ہو۔ (شعب الایمان،ج 7،ص85، حدیث: 9567)

اسلام کی پاکیزہ تعلیمات ایسے شخص کو کامل ایمان والا قرار نہیں دیتیں کہ جود تو پیٹ بھر کر سو جائے اور اُس کے” پڑوس “ میں بچے بھوک وپیاس سے بلبلاتے ہوں، چنانچہ فرمان مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم ہے: جو خود شکم سیر ہو اور اس کا پڑوسی بھوکا ہو وہ ایمان دار نہیں ۔ (معجم کبیر ، ج12،ص 19 1)

پڑوسیوں سے حسن سلوک تکمیل ایمان کا ذریعہ جبکہ انہیں ستانا، تکلیف پہنچانا ، بدسلوکی کے ذریعے ان زندگی کو اجیرن بنا دینا، دنیا وآخرت میں نقصان کا حقدار بننا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آہ و سلم کو تکلیف پہنانے کے مترادف ہے جیسا کہ بنی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جس کے شر سے اس کا پڑوسی بے خوف نہ ہو وہ جنت میں نہیں جائے گا ۔ (مسلم، ص 43 ، حدیث: 73)

معاشرے کے پُر سکون سکون اور امن وسلامتی کا گہوارہ بنانے کے لیے پڑوسیوں کے متعلق اسلام کے پڑوسیوں احکامات پر عمل کیا جائے تو ہر ایک اپنی عزت وآبرو اور جان و مال کو محفوظ سمجھنے لگے۔