پڑوسیوں کے اسلام میں بہت زیادہ حقوق بیان کئے گئے ہیں۔ پڑسیوں کی بڑی اہمیت ہے، روزانہ جن لوگوں کے ساتھ انسان کا تعلق ہوتا ہے ان میں سے ایک پڑوسی بھی ہے۔ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ، صحابہ کرام علیہم الرضوان اور بزرگان دین کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے پتا چلتا ہے کہ ایک مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اپنے پڑوسی کے ساتھ بھلائی کرے، خوشی غمی میں اس کا ساتھ دے اس کی طرف سے کوئی تکلیف پہنچے تو صبر کرے وہ مصیبت میں مبتلا ہو تو اس کی مدد کرے ۔ وہ بیمار ہو تو اس کی عیادت کرے ، اس کی عزت آبرو کی حفاظت کرے۔

(1) پڑوسی کو اذیت نہ دینا :حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو اللہ عزوجل اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے پڑوسی کو اذیت نہ دے ، جو اللہ عزوجل اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ وہ اپنے مہمان کی خاطر تواضع کرے ۔ جو الله عز و دل اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اچھی بات کہے یا خا موش رہے ۔ (مسلم کتاب ،الایمان باب الحث علی اکرام الجارو الضيف )

(2) پڑوسیوں کے ساتھ احسان کرنا چاہیے: حضرت سیدنا ابو شریح خزائی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بنی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جو اللہ پاک اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے اپنے پڑوسی کے ساتھ احسان کرنا چاہیے۔ جو الله پاک اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے مہمان کی خاطر تواضع کرے۔ (مسلم ، کتاب الایمان، باب الحث علی اکرام الضیف ، حدیث :48)

(3) پڑوسی کی حفاظت کرنی چاہیے: حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : خدا کی قسم ! اوہ مؤمن نہیں خدا کی قسم ! وہ مؤمن نہیں ، خدا کی قسم وہ مؤمن نہیں، عرض کی گئی یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کون ؟ ارشاد فرمایا : وہ شخص جس کی شرارتوں سے اس کے پڑوسی محفوظ نہ ہوں اور مسلم شریف کی روایت میں ہے کہ وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہوگا جس کی شرارتوں سے اس کے پڑوسی محفوظ نہ ہوں۔ (مسلم، کتاب الایمان)

(4) پڑوسی کے لیے سالن میں شوربہ زیادہ بنانا چاہیے: حضرت سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہےفرماتے ہیں : سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشادفر مایا ابوذ رجب تم شوربہ پکاؤ تو پانی زیادہ رکھو اور پڑوسی کا خیال رکھو۔ اور ایک روایت انہی سے مروی ہے فرماتے ہیں:بے شک میرے خلیل صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مجھے وصیت کی کہ جب تم شوربہ پکاؤ تو اس کا پانی زیادہ رکھو پھر اپنے پڑوسی کے گھر والوں کو دیکھو اور انہیں اس میں سے بھلائی کے ساتھ کچھ دے دو۔(مسلم، کتاب البر والصلۃ والادب، باب الوصیۃ ، صفحہ 1413 ،حدیث:2625 15)

قریبی پڑوسی کا حق زیادہ ہے : حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں: میں نے عرض کی یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میرے دو پڑوسی ہیں تو میں ان میں سے کس کو ہدیہ بھیجوں؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: دونوں میں سے جس کا دروازہ تجھ سے کریں ہے۔ (بخاری،12/174، حدیث:2595)