جامی رضا (درجۂ ثالثہ جامعۃُ
المدینہ فیضانِ حسن و جمالِ مصطفیٰ لانڈھی کراچی ، پاکستان)
پڑوسیوں کے بھی حقوق ہمارے پیارے دین میں بیان ہوئے ہیں
حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کا فرمان ہے: مسجد کے دروازے پر جا کر یہ اعلان کیا جائے کہ سُن لو 40 گھر پڑوس
میں داخل ہیں۔ (معجم کبیر ،19/73، حدیث:143) معلوم ہوا کہ چاروں طرف کے 40 گھر
ہمارے پڑوس میں شامل ہیں اور ان کے جو حقوق ہیں وہ ہمیں ادا بھی کرنے چاہئیں، پڑوسیوں
کے چند حقوق درج کئے جا رہے ہیں ملاحظہ کیجئے:
(1) سب سے پہلا حق
ہے کہ جب کبھی پڑوسی مدد مانگے تو ہمیں اس کی مدد کرنی چاہیے اس پر کوئی مشکل
آجائے تو اس کی مدد کرنی چاہئے ۔
(2) دوسرا حق ہے کہ جب بھی پڑوسی کو پیسے کی ضرورت ہو تو اسے پیسے
دیں وہ کسی پریشانی میں ہو تو اسے قرض دے کر اپنا حق ادا کرو۔
(3) تیسرا حق یہ ہے کہ جب کبھی وہ محتاج ہو تو اس کی محتاجی کو
دور کر کے اپنا حق ادا کرو۔
(4) چو تھا حق یہ ہے کہ جب پڑوسی بیمار ہو تو اس کی
عیادت کے لئے اس کے گھر جاؤ اس کی عیادت کرو اور حوصلہ دے کر اپنا حق ادا کرو۔
(5) جب پڑوسی کو
کوئی بھلائی پہنچے تو اسے مبارک باد دو وہ خوش ہو تو آپ اس کی خوشی میں شامل ہو کر
اپنا حق ادا کرو ۔
(6) جب کبھی پڑوسی
کو کوئی غم ہے تو اس کی تعزیت کرو اسے صبر کی تلقین کرکے اپنا حق ادا کرو۔
(7) جب کبھی پڑوس
میں کوئی مرجائے تو اس کے جنازے کے ساتھ جا کر اپنا حق ادا کرو اور ایسا کوئی کام
نہ کرو جس سے پڑوسی کو کوئی تکلیف پہنچے ، اس کا احساس کرتے ہوئے اپنا حق ادا کرو۔
(8) جب اپنے گھر میں
کچھ اچھا کھانا بناؤ تو اپنے پڑوسی کو بھی بھیج کر اپنا حق ادا کرو۔
(9) اگر کچھ فروٹ وغیرہ گھر میں لاؤ تو پڑوسی کو بھی دو
اگر نہ کر سکو تو اسے چھپا کر کھاؤ۔
(10) جب پڑوسی
کو ہو یہ نہ کر سکو تو اپنے بچوں کو روکو کہ وہ پڑوسی کے بچوں کو دیکھا کر نہ
کھائیں۔
یہ ایک پڑوسی کے حقوق ہیں جو کہ حدیث مبارکہ میں ذکر کئے
گئے ہیں مسلمان کو چاہیے کہ اپنے پڑوسی کا خیال کرے پڑوسی کے حقوق ادا کرئے، پڑوسی
سے بھی محبت کرے، پڑوسی کے بچوں پر شفقت کرتے، پڑوسی سے اچھے اخلاق سے پیش آئے، حدیث
پاک میں فرمایا گیا ہے: مؤمن مؤمن کے لیے عمارت کی مثل ہے جس کا بعض حصہ بعض کو
مضبوط کرتا ہے۔
لہذا ہمیں بھی چاہئے کہ ہم اپنے پڑوسیوں کو حوصلہ دے کر
انہیں مضبوط کرنے والے بنیں نہ کہ ان سے دشمنی کرنے والے ۔ اللہ پاک ہمیں پڑوسیوں
کے حقوق ادا کرنے والا بنادے۔ اٰمین