محمد انس رضا (درجۂ خامسہ
جامعۃُ المدینہ فیضانِ حسن و جمالِ مصطفیٰ لانڈھی کراچی ، پاکستان)
اللہ پاک نے انسانوں کو اشرف المخلوقات بنایا اور ان پر
حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی کو بھی لازم دیا لہذا ہمیں حقوق اللہ کے
ساتھ حقوق العباد کا بھی خاص خیال رکھنا چاہئے۔ جسکی ادائیگی کر کے ہم اللہ اور اس
کے رسول کی رضا حاصل کر سکتے ہیں چنانچہ اس ضمن میں قرآنی ، آیت واحادیث اوربز
رگوں کے اقوال درج ذیل ہیں: ﴿وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ
بِذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰى وَ
الْجَارِ الْجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالْجَنْۢبِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِۙ-وَ مَا
مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْؕ-﴾ترجمۂ کنزالایمان: اور ماں باپ سے بھلائی کرواور رشتہ
داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور پاس کے ہمسائے اور دور کے ہمسائے اور کروٹ کے
ساتھی اور راہ گیر اور اپنی باندی غلام سے ۔ (پ 5، النسآء:36)
(1) پڑوسیوں کےحقوق
کے بارے احادیث:
روایت ہے حضرت ابن مسعود سے فرماتے ہیں ایک شخص نے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم سے عرض کیا یارسول اللہ میں کیسے جانوں جب کہ میں بھلائی کروں یا جب کہ میں
برائی کروں تو نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جب تم اپنے پڑوسیوں
کو یہ کہتے سنو کہ تم نے بھلائی کی تو واقعی تم نے بھلائی کی اور جب تم انہیں کہتے
سنو کہ تم نے برائی کی تو واقعی تم نے برائی کی۔(مراۃ المناجیح، ابن ماجہ)
(2) حضرت انس فرماتے
ہیں ، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا: وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہوگا جس کا پڑوسی اس کی
شرارتوں سے امن میں نہ ہو۔ (مراة المناجيح،جلد6، حديث :4963 )
(3) حضرت ابوہریرہ رضی
اللہ عنہ فرماتے ہیں رسولُ اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:کوئی پڑوسی اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں
لکڑی گاڑنے سے منع نہ کرے (مسلم بخاری، مراۃ المناجيح،حدیث:2964)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اس حدیث کے تحت مفتى احمد یار
خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اگر تمہاری دیوار میں تمہارا پڑوسی کیل،
کھونٹی وغیرہ گاڑنا چاہے اور تمہارا اس میں کوئی نقصان نہ ہو تو بہتر ہے کہ اسے
منع نہ کرو۔ (مراۃ المناجیح،ج4، حدیث:1964)