حافظ عامر عباس عطاری(درجۂ
ثالثہ، جامعۃُ المدینہ جی-11، اسلام آباد، پاکستان)
ہمسائیگی کو عربی زبان میں ”جوار“ کو کہا جاتا ہے اور پڑوسی
کو ”جار“ کہتے ہیں۔ اسلام سب سے پہلا اور آخری مذہب ہے جس نے خوشگوار اور مطمئن
معاشرہ پیدا کرنے کے لیے انسانی زندگی کو کوئی انفرادی اور اجتماعی پہلو ایسا نہ
چھوڑا جس سے ہمیں واسطہ نہ پڑتا ہو چنانچہ رہائش اور سکونت کے لحاظ سے سب سے زیادہ
واسطہ ہر ایک کو کو اپنے ہمسایہ یعنی پڑوسی سے پڑتا ہے اس لیے اللہ تعالیٰ اور اس
کے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہمسایوں کے ساتھ حسن معاشرت خوشگوار رہن
سہن اور بودوباشی کے لیے بھی صرف ترغیب نہیں کی بلکہ اس کے حدود مقرر کر کے
تقریباً ایک معاشرتی۔ نظام بنا کر باہمی خوشگوار تعلقات پر زور دیا ۔
اس سلسلے میں یہ
بات بھی پیش نظر رکھنی چاہیے کہ ہمسائیگی کا حق صرف اپنے دائیں بائیں بسنے والے
پڑوسی نہیں بلکہ اسکی وسعت کو اور پھیلاؤ بہت زیادہ ہے سب سے پہلے حق قریب پڑوسی کا
ہے اور بعد میں دور والے کا ہے۔ روایت ہے حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتےہیں
کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے یہاں تک بھی فرمایا کہ جو اللہ تعالٰی اور آخری دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے
مہمان کا احترام کرے اور جو اللہ پاک اور آخری دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی
کو نہ ستائے اور جو اللہ اور آخری دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اچھی بات کہے یا چپ
رہے۔ ایک روایت میں پڑوسی کے بجائے یوں ہے کہ جو اللہ اور آخری دن پر ایمان رکھتا
ہو وہ صلہ رحمی کرے (مسلم ، بخاری)نبیِّ کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پڑوسی کے گیارہ حق ارشاد فرمائے ہیں:
1۔ جب اسے تمہاری مدد کی ضرورت ہو اسکی مدد کرو 2۔ اگر
معمولی قرض مانگے دے دو3۔اگر وہ غریب ہو تو اسکا خیال رکھو 4۔وہ بیمار ہو تو مزاج
پرسی بلکہ ضرورت ہو تو تیمارداری کرو5۔اگر وہ مرجائے تو جنازہ کے ساتھ جاؤ۔ 6۔ اس
کی خوشی میں خوشی کے ساتھ شرکت کرو 7۔اس کے غم و مصیبت میں ہمدردی کے ساتھ شرکت کرو
8۔اپنا مکان اتنا اونچا نہ بناؤ کہ اسکی ہوا روک دو مگر اسکی اجازت سے۔ 9- گھر میں
پھل فروٹ آئے تو اسے ہدیہ بھیجتے رہو ، نہ بھیج سکو تو خفیہ رکھو اس پر ظاہر نہ
ہونے دو، تمھارے بچے اسکے بچوں کے سامنے نہ کھائیں۔
10- اپنے گھر کے دھوئیں سے اسے تکلیف نہ دو 11۔اپنے گھر کی
چھت پر ایسے نہ چڑھو کہ اسکی بے پردگی ہو۔ قسم اس کی جس کے قبضہ میری جان ہے۔
پڑوسی کے حقوق وہ ہی ادا کر سکتا ہے جس پر اللہ رحم فرمائے (مرقات) کہا جاتا ہے
ہمسایا اور ماں جایا برابر ہونے چاہیے۔ افسوس مسلمان یہ باتیں بھول گئے قراٰنِ
کریم میں پڑوسی کے حقوق کا ذکر فرمایا۔ بہر حال پڑوسی کے حقوق بہت ہیں ان کے ادا
کی توفیق رب تعالیٰ سے مانگتے رہا کریں۔ (مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح ، جلد
ششم باب دعوت کا بیان ، صفحہ نمبر52)