اسلام ایک دین فطرت ہے جو اپنے ماننے والوں کو ایسی روشن تعلیمات دیتا ہے کہ جن پر عمل کر کے انسان دنیا و آخرت میں کامیاب ہو سکتا ہے ۔ چونکہ زندگی گزارنے کیلئے انسان کا تعلق دوسرے انسانوں کے ساتھ رہتا ہے اسی وجہ سے دین اسلام انسانوں کے مختلف حقوق بیان فرمائے ہیں جن میں پڑوسیوں کے حقوق بھی شامل ہیں چناچہ الله پاک ارشاد فرماتا ہے: ترجمۂ کنزالایمان: اور ماں باپ سے بھلائی کرواور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور پاس کے ہمسائے اور دور کے ہمسائے اور کروٹ کے ساتھی اور راہ گیر اور اپنی باندی غلام سے ۔ (پ5، النسآء:36)

پڑوسی کی اقسام :پڑوسی کی تین اقسام ہیں: ایک جو پڑوسی مسلم ہو اور رشتہ دار بھی ہو اسکے تین حق ہیں ۔ حق جوار، حق مسلم، حق قرابت ۔ دوسرا جو پڑوسی مسلم ہو، اسکے دو حقوق میں حق جوار اور حق مسلم۔ تیسرا جو پڑوسی کا فر ہو اسکا ایک حق ہے۔ حق جوار۔( بہار شریعت )اُمِّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ جبرئیل علیہ اسلام مجھے پڑوسی کے متعلق برابر وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے گمان ہو کہ پڑوسی کو وارث بنا دیں گے (صحیح بخاری )

امام بیہقی حضرت عبداللہ بن عمر و رضی اللہُ عنہما سے روایت کرتے ہیں ، فرمایا: تمہیں معلوم ہے کہ پڑوسی کا کیا حق ہے؟ جب مدد مانگے تو مدد کرو، جب قرض مانگے تو قرض دو، جب محتاج ہو تو اسے دو، جب بیمار ہو تو عیادت کرو، مصیبت پہنچے تو تعزیت کرو ، تو جب مرجائے تو جنازے کے ساتھ جاؤ، جب خیر پہنچے تو مبارک باد دو۔ترجمۂ کنزالایمان: اور ماں باپ سے بھلائی کرواور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور پاس کے ہمسائے اور دور کے ہمسائے اور کروٹ کے ساتھی اور راہ گیر اور اپنی باندی غلام سے ۔ (پ5، النسآء:36)حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت کر اللہ پاک کے نزدیک پڑوسیوں میں بہتر وہ ہے جو اپنے پڑوسی کا خیر خواہ ہو۔

پیارے اسلامی بھائیو! ہر ایک کو چاہیے کہ اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرے اور بلا مصلحت شرعی ان کے احترام میں کمی نہ کرے امیراہل سنت بانی دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتھم العالیہ اپنے رسالہ احترام مسلم کے صفحہ 17 پر ایک حدیث مبارکہ نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے حضور سراپائے نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں عرض کی یار سول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وہ پر سال مجھے یہ کیونکر معلوم ہو کہ میں نے اچھا کیا یا نہیں نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا جب تم پڑوسیوں کو کہتے سنو کہ تم نے اچھا کیا تو بے شک تم نے اچھا کیا اور جب پڑوسیوں کو کہتے سنو کہ تم نے برا کیا تو بے شک تم نے برا کیا ۔(ابن ماجہ، 4/479، حدیث: 4223)

آج پڑوسیوں کو کوئی خاطر میں نہیں لاتا، عاشقان رسول کی دینی تحریک دعوت اسلامی سے وابستہ ہو جائیے عاشقان رسول کے مدنی قافلے میں سفر کی سعادت اور ہر ماہ نیک اعمال کا رسالہ پر کر کے جمع کرانے کا معمول بنا لیجئے ان شاء الله بطفیل مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑوسیوں کی اہمیت اور احترام دل میں بڑھے گا۔