روزمرہ کے مختلف معاملات میں جن افراد کے ساتھ بندے کا تعلق ہوتا ہے ان میں ایک پڑوسی بھی ہے۔ پڑوسی کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ اس لیے اسلام میں تفصیل کے ساتھ پڑوسیوں کے حقوق بیان کیے گئے ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ صحابہ کرام علیہم الرضوان اور بزرگان دین کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے پتا چلتا ہے کہ اپنے مسلمان پڑوسیوں کے ساتھ بھلائی کرے خوشی غمی میں اس کا ساتھ دے، اس کی طرف سے تکلیف پہنچے تو صبر کرے ، وہ مصیبت میں مبتلا ہو تو اس کی مدد کرے، وہ بیمار ہوتو اس کی عبادت کرے ، اس کی عزت و آبر و کی حفاظت کرے۔ پڑوسی کے مزید پانچ حقوق بیان کئے جا رہے ہیں:

(1) پڑوسی کے ساتھ احسان کرنا چاہیے: حضرت سیدنا ابو شریح خزاعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جو الله پاک اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے اپنے پڑوسی کے ساتھ احسان کرنا چاہیے اور اللہ پاک اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اپنے مہمان کی خاطر تواضع کرنے اور اسے چاہیے کہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے ۔ (مسلم ، کتاب الایمان ، باب الحث على اكرام الجار ۔۔)

(2) پڑوسی کو اذیت نہ دینا: حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے عرض کی گئی : فلاں عورت دن میں روزہ رکھتی ہے اور رات میں قیام کرتی ہے اور اپنے پڑوسیوں کو اپنی زبان سے ایذا پہنچاتی ہے ارشاد فرمایا: اس میں کوئی بھلائی نہیں، وہ جہنمی ہے۔ (مستدرک، کتاب البر والصلۃ ، باب ان اللہ لا یعطی الایمان الامن الحب، 5/231، حدیث 8375)

(3) پڑوسی کے لیے سالن میں شوربہ زیادہ بناؤ: حضرت سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اے ابوزر جب تم شوربہ پکاؤ تو اس کا پانی زیادہ رکھو اور اپنے پڑوسی کا خیال رکھو۔ ایک اور روایت میں ان ہی سے مروی ہے فرماتے ہیں: بے شک میرے خلیل صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مجھے وصیت فرمائی کہ جب تم شور بہ پکاؤ تو اس کا پانی زیادہ رکھو، پھر اپنے پڑوسی کے گھر والوں کو دیکھو اور انہیں اس میں سے بھلائی کے ساتھ (کچھ) شوربہ دے دو۔ (مسلم، کتاب البر والصلۃ والاداب، باب الوصيۃ بالجار، صفحہ 413، حدیث 2625)

(4) حقیر نہ سمجھنا: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اے مسلمان عورتوں ! کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کی دی ہوئی چیز کو حقیر نہ جانے اگرچہ وہ بکری کا گھر ہی کیوں نہ ہو۔ (بخاری، کتاب الادب، حدیث: 6017)

(5) مدد کرنا: نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اگر تم سے مدد طلب کرے تو اس کی مدد کرو اور اگر وہ محتاج ہو تو اسے عطا کرو، کیا تم سمجھ رہے ہو جو میں تمہیں کہ رہا ہوں ؟ پڑوسی کا حق کم وہی لوگ ہی ادا کرتے ہیں جن پر الله کا رحم کرم ہوتا ہے (الترغیب والترہیب، حدیث: 3914 )