قرآن و حدیث میں پڑوسیوں کے بہت سے حقوق بیان ہوئے ہیں جن میں سے چند ملاحظہ ہوں: الله تعالی فرماتا ہے : ترجمۂ کنزالایمان: اور ماں باپ سے بھلائی کرواور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور پاس کے ہمسائے اور دور کے ہمسائے اور کروٹ کے ساتھی اور راہ گیر اور اپنی باندی غلام سے ۔ (پ5، النسآء:36)

صحیح بخاری ومسلم میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : خدا کی قسم ! وہ مؤمن نہیں، خدا کی قسم وہ مؤمن نہیں ، خدا کی قسم وہ مؤمن نہیں، عرض کی: کون یا رسول الله ؟ فرمایا: جس کے پڑوسی اس کی آفتوں سے محفوظ نہ ہوں ( یعنی جو اپنے پڑوسیوں کو تکلیف دیتا ہے)۔ (صحیح بخاری کتاب الادب، باب اثم من لا یامن جارہ بوائقہ، الحدیث : 4014 ، ج4، ص 104 )

حضرت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنان اس حدیث پاک کے تحت لکھتے ہیں تین بار فرمانا تاکید کے لئے ہے لا یؤمن میں کمال ایمان کی نفی ہے، یعنی مؤمن کامل نہیں ہو سکتا، نہیں ہو سکتا، نہیں ہو سکتا ، حضور انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس کی وضاحت پہلے ہی نہ فرمادی ، بلکہ سائل کے پوچھنے پر بتایا ، تاکہ سننے والوں کے دل میں یہ بات بیٹھ جائے جوبات انتظار کے بعد معلوم ہو وہ بہت دلنشین ہوتی ہے، اگرچہ ہر مسلمان کو اپنی شر سے بچانا ضروری ہے مگر پڑوسی کو بچانا نہایت ہی ضروری کہ اس سے ہر وقت کام رہتا ہےاور وہ ہمارے اچھے اخلاق کا زیادہ مستحق ہے۔ (مراۃ المناجیح ، جلد 6، صفحہ 555) پڑوسیوں کو تکلیف دینے کی مختلف صورتیں : اس حدیث پاک میں پڑووسیوں کو تکلیف دینے پر وعید بیان ہوئی ہے چنانچہ پڑوسیوں کو تکلیف دینے کی مختلف صورتیں درج ہیں:

1۔ اس کے دروازے کے سامنے کچرا ڈال دینا

2۔ اس کے دروازے کے پاس شور کرنا

3۔ وقت بے وقت کیل وغیرہ ٹھونکنا

4۔ اس کے گھر میں جھانکنا

5۔ اونچی آواز سے ٹیپ ریکار ڈ یا ڈیک وغیرہ چلانا چاہیے نعتیں ہیں کیوں نہ چلائیں اس کی آواز اپنے تک محدود رکھئے ۔

6۔ اپنے گھر کا فرش دھونے کے بعد پانی پڑوسیوں کے گھر کےسامنے چھوڑ دینا

7۔ ان کے بچوں کو جھاڑنا ، مارنا ۔ وغیرہ

دعا ہے کہ الله پاک ہمیں ان تمام باتوں سے بچائے اور پڑوسیوں کے حقوق پورے کرنے کی توفیق عطا فرمائے ، امین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم