پڑوسی وہ ہے جو ہمارے گھر کے قریب ہو۔ ان کا ہم پر بہت بڑا حق ہے اگر وہ نسب میں ہم سے قریب ہو اور مسلمان بھی ہو تو اسکے تین حق ہیں: پڑوسی کا حق قرابت داری کا حق اور اسلام کا حق ۔ اور رشتہ میں دور ہے اور مسلمان بھی نہیں تو اس کا ایک حق ہے یعنی پڑوسی کا حق۔ اللہ اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے امت کو جن باتوں کا حکم دیا ہے ان میں سے ایک یہ بھی ہیکہ پڑوسیوں کی رعایت کی جائے اور انکے حقوق پہچانے اور ادا کئے جائیں۔ اللہ پاک کا ارشاد ہے: ﴿وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ بِذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰى وَ الْجَارِ الْجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالْجَنْۢبِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِۙ-وَ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْؕ-﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ سے اچھا سلوک کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور قریب کے پڑوسی اور دور کے پڑوسی اور پاس بیٹھنے والے ساتھی اور مسافر اور اپنے غلام لونڈیوں (کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔) (پ5، النسآء:36)

نیز رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے پڑوسی سے نیک سلوک کرنا چاہئے ۔(مسلم کتاب الایمان )

اللہ اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرمان کا مطلب یہ ھیکہ مؤمن ہونے کی حیثیت سے تم پر پڑوسی کا حق یہ ھیکہ جب وہ بیمار پڑے تو عیادت کرو، قرض طلب کرے تو اسے قرض دو، خوشی میں ہو تو مبارک باد ،دو مصیبت زدہ ہو تو تسلی دو، اسے سلام میں پہل کرو، بات نرمی سے کرو، اس کے دین و دنیا کی درستگی ، رہنمائی کرو، اس کے عیوب کی تلاش میں نہ رہو، اس کی لغزشوں سے درگزر کرو، اس کی طرف کوڑا کرکٹ پھینک کر اس کو ایذا نہ دو۔ یہ سب باتیں ہمسایہ کے ساتھ احسان اور حسن سلوک کے ذیل میں آتی اس کی میں ہے ۔

پڑوسی کو کسی قسم کی تکلیف نہ دی جائے۔ اپنے پڑوسی کے ساتھ خواہ کتنا بھی احسان کرو اس کو زیادہ نہ سمجھو کیونکہ اس کے ساتھ حسن سلوک کرنے سے اللہ کی جانب سے اجر عظیم اور بلند درجات حاصل ہوتے ہیں۔ رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے وحی الہی کی تعمیل میں پڑوسی کے حقوق کی اتنی تاکید فرمائی ھیکہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد ہے :جبرئیل مجھے پڑوسی کے بارے میں برابر تاکید و تلقین کرتے رہے یہاں تک کہ میں نے گمان کیا کہ وہ اسے یقیناً وارث قرار دے دیں گے ۔ (مسلم کتاب الادب)

ایک پڑوسی کا دوسرے پڑوسی پر یہ حق ھیکہ جہاں تک ہو سکے اس کے ساتھ بھلائی کرے اور تحفہ تحائف کا تبادلہ کرے۔آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب تم شوربے والا سالن پکاؤ تو اس کا شوربہ زیادہ کر لیا کرو اور اپنے پڑوسی کا خیال رکھا کرو ۔(مسلم کتاب البر والصلہ )

نیز رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کوئی: پڑوسن اپنی پڑوسن یا اس کے ہدیے کو حقیر نہ سمجھے اگرچہ(اس کا بھیجا ہوا ھدیہ ) بکری کا کھر ہی ہو۔ (بخاری کتاب الادب )