علی رضا عطاری (جامعۃُ المدینہ
فیضان حسن و جمال مصطفی کراچی لانڈھی ،پاکستان )
اللہ کا احسان کہ اس نے ہمیں نبی پاک صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کی امت میں پیدا فرمایا۔ اللہ نے ہم پر بہت سے احکامات نافذ فرمایا
ہے ان میں سے ایک حکم اپنے پڑوسیوں کے حقوق کو بھی ادا کرنا ہے۔ حضور صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پڑوسیوں کے حقوق کو بہت ہی خوبصورت انداز میں بیان فرمایا
ہے۔ صرف فرمایا ہی نہیں بلکہ اس پر عمل کر کے دکھایا ہے اور ہمیں بھی یہی تعلیم
ارشاد فرمائی کہ اپنے پڑوسیوں کے حقوق کا خیال رکھیں۔
ابن مسعود سے روایت ہے فرماتے ہیں ایک شخص نے نبی کریم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے عرض کی میں کیسے جانو کہ جب میں بھلائی کروں یا
جب میں برائی کروں، تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب تم اپنے
پڑوسیوں کو یہ کہتے سنو کہ تم نے بھلائی کی تو تم نے واقعی بھلائی کی اور جب یہ
کہتے سنو کہ تم نے برائی کی تو واقعی تم نے برائی کی۔(مشکوۃ المصابیح، جلد 6 حدیث،
4988)
ہمیں تو اپنے سارے کام اچھے معلوم ہوتے ہیں مگر ہمیں معلوم
بھی تو ہو کہ اچھے کام یا برے کام کی علامت کیا ہے۔ یہاں کام سے مراد معاملات ہیں
عقائد و عبادات میں کسی بھی بہت سے اچھا برا کہنے کا اعتبار نہیں معاملات میں
اچھائی یا برائی کی علامت یہ ہے کہ تمہارے پڑوسی تمہیں اچھا نہیں یا برا کہیں ۔
جہاں پڑوسیوں کے حقوق کو ادا کیا جاتا ہے اور جنت میں جانے
کا موقع فراہم کیا جاتا ہے وہی پڑوسیوں کے حقوق ادا نہ کرنا، انکو پریشان کرنا
جہنم میں جانے کا حق دار بھی بن سکتا ہے ۔ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: وہ شخص جنت میں داخل
نہیں ہو سکتا جس کا پڑوسی اس کی شرارتوں سے محفوظ نہ ہو۔
نیک صالحین اور نجات پانے والے کے ساتھ جنت میں جائے گا
اگرچہ سزا پا کر بہت عرصہ کے بعد وہاں پہنچ جائے۔ افسوس کی بات تو یہ ہے آج کے
ہمارے مسلمان بھول چکے ہیں اب تو ان کے شر کا پہلا شکار پڑوسی ہوتا ہے۔
جہاں ہم اپنے معاملات کو اچھے انداز میں پورا کرتے ہیں اسی
طرح اپنے پڑوسی کا بھی خیال رکھیں نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
پڑوسیوں کے حقوق بیان فرمائیں ہے:
(1) اپنے پڑوسی کی مدد کریں (2) غریب ہو تو اس کا خیال
رکھیں یا قرض مانگے تو قرض دیں۔ (4) پھل فروٹ لائیں تو اس میں سے پڑوسی کو بھی دیں
۔ (5) اپنی عمارت اس سے اونچی نہ کر لیں کہ اس کے گھر کی ہوا رک جائیں ، اللہ ہمیں
اپنے پڑوسیوں کے حقوق کو پورا کرنے کی توفیق عطا فر مائے ۔ اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم