کامیاب زندگی گزارنے اور آخرت کے اچھے گھر کے حصول کے لئے ایک اہم چیز اخلاقِ حسنہ بھی ہیں کہ آدمی اپنے کردار اور اخلاق سے معاشرے میں پہچانا جاتا ہے اور ہمارا اسلام تو باقاعدہ ہمیں معاشرے میں رہنے کے اصول بیان کرتا ہے جن میں سے ایک چیز پڑوسی کے حقوق بھی ہیں۔

یوں تو پڑوسیوں کے کئی حقوق ہیں لیکن یہاں بعض بیان کیے جاتے ہیں:

(1) تکلیف نہ دینا: پڑوسی کے حقوق سے ہے آپ انہیں کسی بھی طرح پریشان نہ کریں کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے:خدا کی قسم وہ مؤمن نہیں، خدا کی قسم وہ مؤمن نہیں، خدا کی قسم وہ مؤمن نہیں۔ عرض کی گئی کون یا رسولَ اللہ (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) فرمایا:وہ شخص کہ اس کے پڑوسی اس کی آفتوں سے محفوظ نہ ہوں۔( صحیح البخاری، کتاب الأدبب،باب اثم من لایأ من جارہ بوائقہ، 4/ 104،حدیث: 4014 )

(2) مدد کرنا: پڑوسی کے حقوق سے ہے کہ جب اسے مدد کی ضرورت ہو تو اس کی مدد کرو کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:اللہ کے نزدیک ساتھیوں میں بہتر وہ ساتھی ہے جو اپنے ساتھی کا خیر خواہ ہو اور پڑوسیوں میں اللہ کے نزدیک وہ بہتر ہے جو اپنے پڑوسی کا خیر خواہ ہو۔(بہار شریعت،حصہ،16)

(3) تحفہ دینا: پڑوسی کے حقوق سے یہ بھی ہے کہ اس سے موالات رکھیں جائیں اور انہیں تحفہ دیا جائے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:اے عائشہ پڑوسی کا بچہ آجائے تو اس کے ہاتھ پر کچھ رکھ دو کہ اس سے باہم محبت بڑھے گی۔(بہار شریعت،حصہ،16)

(4) عزت کرنا : پڑوسی کے حقوق سے ہے کہ اس کی عزت کی جائے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے:جو شخص اللہ (پاک) اور پچھلے دن (قیامت) پر ایمان رکھتا ہے، وہ اپنے پڑوسی کا اِکرام کرے۔(بہار شریعت،حصہ،16)

(5) عیادت کرنا: پڑوسی کے حقوق سے ایک بات یہ بھی ہے جب کبھی وہ بیمار ہو تو اس کی عیادت کی جائے کیونکہ ایک حدیث پاک میں نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اسے پڑوسی کا حق بیان فرمایا کہ آپ علیہ السّلام نے فرمایا: اور جب بیمار ہو عیادت کرو۔(بہار شریعت،حصہ16)

اس بیان کے بعد ہمیں چاہیے کہ اپنے پڑوسیوں کا خیال رکھیں ان کے خوشی و سوگ میں شریک ہوں اور انہیں ستائے نہیں۔ اللہ پاک ہمیں اپنے پڑوسیوں سے اچھا برتاؤ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم