محمد وقار یونس(درجہ سادسہ
جامعۃُ المدینہ فیضان غوث اعظم کراچی پاکستان)
جہاں پڑوسی سے حسن سلوک کا حکم ہے وہیں یہ بھی ہے کہ ہم اس
کو اپنے شر سے محفوظ رکھیں اس کو اپنی ذات سے کوئی تکلیف و آزمائش نہ ہونے دیں چنانچہ
اللہ پاک کے آخری نبی محمد عربی کا فرمان ہے: اللہ کی قسم! وہ مؤمن نہیں ہو
سکتا،اللہ کی قسم !وہ مؤمن نہیں ہوسکتا، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے
پوچھا گیا:اے اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کون؟ آپ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: وہ شخص جس کا پڑوسی اُس کی شرارتوں سے مخفوظ نہ
ہو۔(بخاری ،کتاب الادب،8/10، حدیث:6016)
پڑوسی ایک دوسرے کی
خوشیوں میں شریک ہوں اور آپس میں غم با بانٹنے سے رابطے مضبوط ہوتے اور پڑوسیوں کا
یہ حق ہے کہ ہم ان کی خوشی اور غم کے مواقعوں میں شریک ہوں اس بات کو حدیث مبارکہ
میں اس انداز سے بیان کیا گیا ہے چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: جب تم کوئی سالن پکاؤ تو
اس میں پانی زیادہ رکھو پھر اپنے پڑوسیوں کو دیکھو تو اس سے کچھ ان کو دے دو (
صحیح مسلم، کتاب البر والصلۃ، باب الوصیۃ ،حديث: 2625 )
(1، 2، 3) پڑوسی کو اپنے شر سے محفوظ رکھنا، خوشی غمی میں
شریک ہونا : ضرورت کے وقت کام آنا :انسان ہونے کے ناطے ہمیں روزانہ کی بنیاد پر
ایک دوسرے کی حاجت ہوتی ہے بہترین انسان وہ ہے جو ضرورت کے وقت کام آئے یہی تقاضا
پڑوسیوں کا بھی ہوتا ہے اور یہ ان کا حق ہے چنانچر امام غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : پڑوسی کا یہ
حق ہے کہ دین و دنیا کے جس معاملے میں انہیں ہماری ضرورت ہو اس میں ان کی راہنمائی
کرے۔( حیاء العلوم ،مترجم ، ج 2،ص 72)
پڑوسی کی ایذا پر صبر کرنا : حجّۃ الاسلام حضرت سیّدنا امام
محمد بن محمد بن محمد غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ
حقِ پڑوس کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: یاد رکھئے! حقِ پڑوس صرف یہ نہیں کہ پڑوسی
کو تکلیف پہنچانے سے اجتناب کیا جائے ، بلکہ پڑوسی کی طرف سے پہنچنے والی تکالیف
کو برداشت کرنا بھی حقِ پڑوس میں شامل ہے ۔کیونکہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک شخص
اپنے پڑوسی کو تکلیف نہیں پہنچاتا اور وہ اس کے بدلے اسے تکلیف نہیں دیتا ہے ،
حالانکہ اس طرح پڑوس کا حق ادا نہیں ہوتا ، لہٰذا صرف تکلیفوں کو برداشت کرنے پر
ہی اکتفا نہ کرے بلکہ ضروری ہے کہ اس کے ساتھ نرمی اور اچھے طریقے کے ساتھ پیش
آئے ۔(احیاء العلوم ، کتاب آداب الالفت ۔الخ 2/267)
ہم اللہ پاک سے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں پڑوسیوں کے حقوق مجھے
اور ادا کرنے کی توفیق عطا فرمانے اور بروز قیامت اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمکا پڑوس نصیب
فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم