یاد رکھئے ہمسائیگی کچھ حقوق کا تقاضا کرتی ہے ،ایک مسلمان جن باتوں کا مستحق ہوتا ہے ان تمام کا اور ان سے کچھ زائد کا مسلمان ہمسایہ مستحق ہوتا ہے۔ پڑوسی کی چند اقسام ہیں: سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا پڑوسی تین قسم کے ہیں : (1) وہ پڑوسی جس کا ایک حق ہے۔ ( 2)وہ وہ پڑوسی جس کے دو حق ہوتے ہیں ۔ (3)وہ پڑوسی جس کے تین حق ہوتے ہیں۔

مسلمان رشتہ دار کے تین حق ہیں: حق پڑوس، حق اسلام اور رشتہ داری کا حق۔

مسلمان پڑوسی کے دو حق ہیں حق پڑوس اور حق اسلام۔

مشرک پڑوسی کا صرف ایک حق ہے حق پڑوس ۔

اس حدیث پاک میں غور کریں تو معلوم ہوتا ہے۔ کہ حضور علیہ السلام نے مشرک کے لیے بھی صرف پڑوس کےباعث حق ثابت فرمایا ہے۔ یہاں پر پڑوسیوں کے کچھ حقوق لکھے گئے ہیں ملاحظہ فرمائیں ۔

حسن سلوک : پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کر تو ( کامل ) مسلمان ہو جائے گا۔

مشکل وقت میں ساتھ دے: پڑوسی کا یہ بھی حق ہے کہ مشکل وقت میں اس کا ساتھ دے۔ اگر انہیں کوئی حادثہ پیش آئے تو فوراً ان کی عیانت (مدد) کرے۔ اگر وہ بیمار ہو جائے تو ان کی عیادت کریں۔

تکلیف نہ پہنچائیں: پڑوسی کا ایک حق یہ بھی ہے کہ ان کو تکلیف نہ پہنچائی جائے، اگر ان کی طرف سے کوئی لغزش ہو تو اس کو معاف کر دے۔ حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: اگر تم نے پڑوسی کے کتے کو مارا تو درحقیقت تم نے اپنے پڑوسی کو تکلیف پہنچائی ۔

پڑوسی کی عزت کریں: ان کا یہ بھی حق ہے ان کی عزت کی جائے کیونکہ حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا :جو الله اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اُسے چاہئے کہ وہ پڑوسی کی عزت کرے۔

عیوب کو چھپائے: اگر اپنے پڑوسی کے تم پر کوئی عیوب ظاہر ہوں تو ان کی پردہ پوشی کرو اور ان کے حالات کے بارے میں زیادہ سوال نہ کرو۔ ان کےخلاف کوئی بات نہ سنو۔

ہم اللہ پاک سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں پڑوسیوں کے حقوق کو سمجھنے کی اور ان کے حقوق کو ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ (آمین)