الحمدللہ اللہ پاک نے بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے ان میں سے ایک نعمت اچھے اور نیک پڑوسی کے ملنے کا بھی ہے جس طرح ہم پر والدین، اساتذہ، رشتہ دار، اور دوستوں کے حقوق ہیں۔ اسی طرح ہم پر پڑوسیوں کے بھی حقوق ہیں اور ان پر عمل کرنا ہم پر لازم ہے۔

پڑوسیوں کی عزت کرنا اور احترام کرنا یہ ان کا سب سے بڑا حق ہے اور ان کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آنا یہ بھی ان کا حق ہے اور ان کے ساتھ کسی قسم کی بدتمیزی زیادتی نہ کی جائے یہ بھی ان کا حق ہے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے فرمایا میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میرے دو پڑوسی ہیں ان میں سے میں کسے ہدیہ دیا کروں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس کا دروازہ تم سے زیادہ قریب ہو ۔(مشکوۃ المصابیح جلد 3 ،حدیث : 1936)

اس حدیث سے چند چیزیں معلوم ہوئی ایک یہ کہ پڑوسیوں کو ہدیہ دینا سنت ہے کیونکہ اس سے محبت بڑھتی ہے ۔

دوسری بات یہ ہے کہ پڑوسی کا قرب دروازے سے ہوتا ہے نہ کہ چھت اور دیوار سے۔ اگر ایک شخص کے مکان کی دیوار اور چھت تو ہمارے مکان سے ملی ہوئی ہو مگر دروازہ دور ہو اور دوسرے شخص کی نہ چھت ملی ہوئی ہو اور نہ ہی دیوار مگر دروازہ قریب ہو تو یہ پڑوسی زیادہ قریب ہے کیونکہ دروازے کی وجہ سے ملاقات ہوتی رہتی ہے اور ایک دوسرے کے درد و غم میں شرکت کا زیادہ موقع ملتا ہے۔

حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ پڑوسی قرب کی وجہ سے حقدار ہے حضرت عمر بن شدید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے اس فرمان کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے اس کی تفسیر میں شفعہ فرمایا یعنی پڑوسی قرب میں ہونے کی وجہ سے شفعہ کا زیادہ حقدار ہے۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوگا جس کا پڑوسی اس کی شرارتوں سے امن میں نہ ہو۔(مشکوۃ المصابیح جلد 6 ،حدیث : 4963)

افسوس یہ ہے کہ آج ہم حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اس فرمان پر بالکل بھی عمل نہیں کرتے بلکہ اب تو حیرانی کی بات یہ ہے کہ ہمارا پہلا شکار ہی ہمارا پڑوسی ہوتا ہے۔

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے فرمایا حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ پاک کے نزدیک بہترین ساتھی وہ ہے جو اپنے ہمراہیوں کے لیے بہتر ہو اور اللہ پاک کے نزدیک بہترین ساتھی پڑوسی وہ ہے جو اپنے پڑوسی کے لیے اچھا ہو۔(مشکوۃ المصابیح جلد 6 ،حدیث : 4987)

عبادت کی درستگی کے بعد پڑوسیوں کے بھی حقوق ہیں کیونکہ وہ ہر وقت آپ کے ساتھ ہی رہتا ہے اور ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا چاہیے ان کے بچوں کو اپنی اولاد کی طرح سمجھنا چاہیے ان کی عزت و ذلت کو اپنی عزت و ذلت سمجھنا چاہیے۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: مؤمن وہ نہیں جو خود سیر ہو جائے اور اس کے برابر میں اس کا پڑوسی بھوکا ہو۔(مشکوۃ المصابیح جلد 6 ،حدیث : 4991)

اگر اسے اپنے پڑوسی کی بھوک اور محتاجی کی خبر ہو پھر بھی یہ اسے پورا نہ کرے تو تب تو یہ بے مروت ہے اور اگر خبر نہیں ہو تو یہ بہت لاپرواہ ہے مؤمن کو چاہیے کہ اپنے محلہ داروں کی حالات سے واقف ہو اور اگر کسی کی حاجت مندی کا پتہ چلے تو ان کی حاجت کو پورا کرے۔

اللہ پاک سے دعا ہے جو میں نے لکھا اس کو اپنی پاک بارگاہ میں قبول فرمائے اور اس میں جو غلطی ہو گئی ہو اسے اپنی رحمت کے صدقے معاف فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم