علی رضا خان (درجۂ رابعہ
جامعۃُ المدينہ فیضان حسن و جمال مصطفى کراچی، پاکستان)
اللہ پاک نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے ان میں سے ایک
نعمت اچھے اور نیک پڑوسیوں کا ملنا بھی ہے جس طرح ہم پر والدین و اساتذہ کرام ،
رشتے داروں اور دوستوں کے حقوق ہیں اسی طرح حقوق الجیران یعنی پڑوسیوں کے بھی حقوق
ہیں اور ان پر عمل کرنا ہماری اخلاقی ذمے داری ہے۔ پڑوسیوں کی عزت اور احترام کرنا
یہ ان کا سب سے بڑا حق ہے ۔ یہ پڑوسیوں کا حق ہے کہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے
اور ان کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی اور بد تمیزی نہ کی جائے۔
حدیث مبارکہ ہے
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا : اللہ پاک کے نزدیک بہترین ساتھی وہ ہیں جو اپنے ہمراہیوں کے لیے بہتر ہوں
اور اللہ پاک کے نزدیک بہترین پڑوسی وہ ہیں جو اپنے پڑوسی کے لیے اچھے ہوں۔ (ترمذی
، کتاب البر والصلۃ ، باب ما جاء فى حق الجوار،3/379،حدیث:1951)
پڑوسی کو اچھے کام کی ترغیب دینا اور برے کام سے روکنا اسکے
حقوق میں سے ہے۔ اگر پڑوسی کسی غلط کام میں ملوث پایا جائے تو اسے نرم لہجے میں
سمجھانے کی کوشش کرنا اور اگر اس سے کوئی غلطی سرزد ہو جائے۔ تو عفو و درگزر سے
کام لینا اخلاقیات میں ہے۔
پڑوسیوں کا حق یہ بھی ہے کہ اگر وہ بیمار ہو تو اس کی
تیمارداری کی جائے اگر محتاج ہو تو اسکی مدد کی جائے اگر ضرورت مند ہو تو اسکی
ضرورت کو پورا کرنے کی کوشش کی جائے اگر مصیبت میں ہو تو اسکے ساتھ ہمدردی کی جائے
اگر غمگین ہو تو اسے دلاسہ دیا جائے پریشان ہو تو حوصلہ افزائی کی جائے ۔ حدیث
مبارکہ ہے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ،تاجدار رسالت
صلی علیہ سلم نے ارشاد فرمایا: جبرئیل علیہ السلام مجھے پڑوسی کے متعلق برابر وصیت
کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے گمان ہوا کہ پڑوسی کو وارث بنا دیں گے۔ (بخاری ، کتاب
الادب ، باب الوصیۃ بالجار، 4/104،حدیث:6014)
پڑوسیوں کا یہ بھی حق ہے کہ اس کی پیٹھ پیچھے اس کی برائی
نہ کی جائے اس سے حسد نہ کیا جائے اس کے متعلق بدگمانی نہ کی جائے اس کے کامیابی
کے راستے میں بلاوجہ رکاوٹ نہ بنا جائے بلکہ اس کے حق میں کامیابی کے لئے ہمیشہ
دعا گو رہا جائے۔پڑوسیوں کو ہر قسم کی تکالیف سے بچانا نہایت ضروری ہے۔ چنانچہ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا : جس کی ایذا رسانی سے اس کے پڑوسی محفوظ نہ ہوں ، وہ جنت میں
نہیں جائے گا ۔(صحیح مسلم)
پڑوسی کی محنت کی
تعریف کرنا اور ان کے حق میں منصفانہ عمل کرنا بھی ان کا حق ہے۔ پڑوسیوں کے امن و
امان اور ان کی چیزوں کی حفاظت کرنا اور ان کی خوشیوں میں اور غموں میں شریک ہونا
اور جب ضروری ہو تو ان کی معاونت کرنا یہ سب ان کے حقوق میں شامل ہیں۔
پڑوسیوں سے میل جول رکھنا ان کی عورتوں کا احترام کرنا اور
ان کے بچوں کیساتھ شفقت کا معاملہ کرنا اہم ہے۔ ہمارا دین بھی اس بات کا درس دیتا
ہے اور پڑوسیوں سے اچھا برتاؤ کرنے کی تاکید کرتا ہے تاکہ ہم ایک اچھا ماحول تخلیق
کر سکیں، فضاؤں کو خوشگوار بنا سکیں، نفرتوں کو دور کر سکیں ، آپس میں محبت اور
اتحاد بڑھا سکیں۔
آئیں یہ عزم کریں کہ پڑوسیوں کے ساتھ محبت و احترام اور
تعاون کی روایات کو مستقل بنانے کی ہر ممکن کوشش کرینگے کیونکہ ہم پڑوسیوں کے حقوق
کو عمل میں لاکر ایک خوبصورت و متحد اور بہتر معاشرہ تعمیر کر سکیں۔