دینِ اسلام میں پڑوسیوں کے کئی حقوق بیان کئے گئے ہیں ۔اور انکے ساتھ اچھا سلوک رکھنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ چنانچہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جس ہمسایہ کے تین حقوق ہیں وہ رشتہ دار مسلمان ہمسایہ ہے ۔ اور اسکا ہمسائیگی کا حق ۔ اسلام کا حق اور رشتہ داری کا حق ہے ۔ جس ہمسایہ کے دو حق ہیں وہ مسلمان ہمسایہ ہے اسکے لئے ہمسائیگی کا حق اور اسلام کا حق ہے اور جس ہمسایہ کا ایک حق ہے وہ مشرک ہمسایہ ہے ۔ (مکاشفۃ القلوب، ص 585)

ایک شخص نے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں ہمسایہ کی شکایت کی حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حکم فرمایا کہ مسجد کے دروازہ پر کھڑے ہوکر اعلان کردو کہ ساتھ کے چالیس گھر ہمسائیگی میں داخل ہیں ۔(مکاشفۃ القلوب ،ص 586)زہری نے کہا :چالیس ادھر ، چالیس اُدھر چالیس ادھر اور چالیس ادھر اور چاروں سمتوں کی طرف اشارہ کیا ۔ (مکاشفۃ القلوب، ص 586)

اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جانتے ہو ہمسایہ کا کیا حق ہے ؟ جب وہ تجھ سے مدد طلب کرے اس کی مدد کر اگر وہ تیری امداد کا طالب ہو اسکی امداد کر، اگر وہ تجھ سے قرض مانگے تو اسے قرض دے ، اگر وہ مفلس ہوجائے تو اسکی حاجت روائی کر اگر وہ بیمار ہوجائے تو اسکی عیادت کر اگر مرجائے تو اسکے جنازے میں شرکت کرے ۔ اگر اسے خوشی حاصل ہو تو مبارکباد کہے۔ اگر اسے مصیبت پیش ائے تو اسے صبر کی تلقین کرے، اسکے مکان سے اپنا مکان اونچا نہ بنا تاکہ اسکی ہوا نہ رکے اگر وہ اجازت دے دے تو کوئی حرج نہیں ۔اسے تکلیف نہ دے ۔جب میوے خرید کر لائے تو اسکے گھر بطورِ تحفہ بھیج دو ورنہ خفیہ لے کر آ ، میوے اپنی اولاد کے ہاتھ میں دے کر باہر نہ بھیج تاکہ اسکے بچے ناراض نہ ہوں ۔ ہانڈی کی خوشبو سے اپنے ہمسایہ کو ایذا نہ دے مگر یہ کہ ایک چلو شوربا اس بھیج دے ۔ پھر فرمایا : جانتے ہو ہمسایہ کا حق کیا ہے ؟ بخدا ! ہمسایہ کے حقوق کو کوئی پورا نہیں کر سکتا مگر جس پر اللہ پاک نے رحمت ہو ۔(مکاشفۃ القلوب ، صفحہ 588)

حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے میرے حبیب رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مجھے وصیت فرمائی کہ جب سالن پکائے تو اس میں پانی زیادہ ڈال لیا کر اور اس میں سے ہمسائے کو بھی بھیجا کر ۔(کیمیائے سعادت، صفحہ 316)

ہمسایہ کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ اسے تکلیف نہ دی جائے بلکہ اسکے ساتھ نیکی اور بھلائی کی جائے اسکے دکھ سکھ میں ساتھ دیا جائے ۔ہمسایہ سے نرمی اور حسن سلوک سے پیش آیا جائے اسکی غیبت نہ کی جائے نہ سنی جائے ۔ہمسایہ کی عدم موجودگی میں اسکے گھر کا خیال رکھا جائے ۔ اسکی غلطیوں سے درگرز کیا جائے ۔

اللہ کریم ہمیں اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اور دین اسلام کے احکامات پر عمل کرنے دوسروں تک پہچانے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین