پڑوسیوں کے
حقوق از بنت بشیر احمد، جامعۃ المدینہ صابری کالونی اوکاڑہ پنجاب
اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰى وَ الْجَارِ الْجُنُبِ (پ
5، النساء: 36) ترجمہ کنز العرفان: قریب کے پڑوسی اور دور کے پڑوسی۔ قریب کے ہمسائے
سے مراد وہ ہے جس کا گھر اپنے گھر سے ملا ہوا ہو اور دور کے ہمسائے سے مراد وہ ہے
جو محلہ دار تو ہو مگر اس کا گھر اپنے گھر سے ملا ہوا نہ ہو یا جو پڑوسی بھی ہو
اور رشتہ دار بھی وہ قریب کا ہمسایہ ہے اور وہ جو صرف پڑوسی ہو، رشتہ دار نہ ہو وہ
دور کا ہمسایہ ہے۔ (تفسیرات احمدیہ، ص 275) تاجدارِ رسالت ﷺ نے ارشاد فرمایا:
جبرئیل مجھے پڑوسی کے متعلق برابر وصیت کرتے رہے، یہاں تک کہ مجھے گمان ہوا کہ
پڑوسی کو وارث بنا دیں گے۔ (بخاری، 4/104، حدیث: 6014)
معاملات کی درستی عبادات کی درستی سے زیادہ اہم ہے
یہاں پر پڑوسی کے کچھ حقوق پیش خدمت ہیں:
1۔ عزت کی حفاظت کرنا: پڑوسی
کے گھر میں تانک جھانک نہ کی جائے اور نہ ہی اپنی چھت پر ایسے چڑھے کہ اس کی بے
پردگی ہو۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں سے زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت سے
زنا کرنے سے ہلکا ہے۔ (مسند امام احمد، 9/226، حدیث: 23915)
2۔ حاجت روائی کرنا: حضور
ﷺ نے ارشاد فرمایا: مومن وہ نہیں جو خود سیر ہو جاوے اور اس کے برابر میں اس کا
پڑوسی بھوکا ہو۔(شعب الایمان، 3/225، حدیث: 3389) مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ
اللہ علیہ اس کی شرح میں فرماتے ہیں کہ اپنے عزیزوں، قرابت داروں، پڑوسیوں، محلہ
داروں کے حالات کی خبر رکھے اور اگر کسی کی حاجت مندی کا پتا چلے تو ان کی حاجت
روائی کو غنیمت جانے۔ (مراۃ المناجیح، 6/821)
3۔ ہدیہ بھیجنا: روایت
ہے حضرت عائشہ سے فرماتی ہیں میں نے عرض کیا: یارسول اﷲ میرے دو پڑوسی ہیں ان میں
سے کسے ہدیہ دیا کروں؟ فرمایا: جس کا دروازہ تم سے زیادہ قریب ہو۔ (بخاری، 2/173،
حدیث: 2595) اس کی شرح میں ہے کہ پڑوسی کو ہدیہ دینا سنت ہے کہ اس سے محبت بڑھتی
ہے۔ (مراۃ المناجیح، 3/162)
4۔ غم و مصیبت میں ہمدردی کرنا: اگر
پڑوسی بیمار ہو جائے تو اس کی مزاج پرسی بلکہ ضرورت ہو تو تیمارداری کرنی چاہیئے
اور اگر وفات پا جائے تو جنازے کے ساتھ شرکت کرے۔ حدیث پاک میں ہے: پڑوسیوں میں
اللہ کے نزدیک بہتر وہ ہے جو اپنے پڑوسی کا خیر خواہ ہو۔ (ترمذی، 3/ 379، حدیث: 1951)
5۔ اپنے شر سے بچانا: حدیث
پاک میں ہے: اور مومن نہیں ہوتا حتیٰ کہ اس کا پڑوسی اس کے شر سے امن میں ہو۔
(مراۃ المناجیح، 6/824)
گھر میں شور کرنا، بلند آواز سے ٹی وی گانے چلانا، پڑوسیوں
کے عیبوں کو تلاش کرنا، اپنے گھر کے دھوئیں سے اسے تکلیف دینا وغیرہ وغیرہ پڑوسیوں
کو شر پہنچانے میں شامل ہے۔