فرمانِ مصطفیٰ ﷺ ہے جو خود پیٹ بھر کر کھائے اور اس
کا پڑوسی بھوکا ہو وہ ایمان دار نہیں۔ (معجم کبیر، 12/119، حدیث: 12741)
پڑوسیوں کے حقوق: پڑوسیوں
کے چند حقوق یہ ہیں: اس کے ساتھ ہمیشہ خندہ پیشانی سے پیش آنا۔ سلام کرنا اور جب
بھی ملاقات ہو خیر و عافیت پوچھنا۔ بیمار ہونے پر عیادت کرنا۔ ضرورت اور مشکل وقت
میں کام آنا۔ پڑوسی کی عزت آبرو اور مال و اولاد کا دفاع کرنا۔ پڑوسی کی پردہ پوشی
کرنا اپنی نگاہوں کو اس کی عورتوں کو دیکھنے سے خاص طور پر بچانا۔
اللہ و رسول ﷺ کی محبت پانے کا ذریعہ: ایک
دن حضور ﷺ وضو فرما رہے تھے تو صحابہ کرام آپ کے وضو کے دھوون کو لوٹ لوٹ کر اپنے چہروں
پر ملنے لگے یہ منظر دیکھ کر آپ نے فرمایا کہ تم لوگ ایسا کیوں کرتے ہو؟ صحابہ
کرام نے عرض کی کہ ہم لوگ اللہ کے رسول ﷺ کی محبت کے جذبے میں یہ کر رہے ہیں یہ سن
کر آپ نے ارشاد فرمایا کہ جسے یہ بات پسند ہو کہ وہ اللہ و رسول سے محبت کرے یا
اللہ و رسول اس سے محبت کریں اس پر لازم ہے کہ وہ ہمیشہ ہر بات میں سچ بولے اور اس
کو جب کسی چیز کا امین بنایا جائے تو وہ امانت ادا کرے اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ
اچھا سلوک کرے۔ (شعب الایمان، 2/201، حدیث: 1533)
فرمانِ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ہے: اپنے پڑوسی
کے ساتھ جھگڑا مت کرو کیونکہ یہ تو یہیں رہے گا لیکن جو لوگ تمہاری لڑائی کو
دیکھیں گے وہ یہاں سے چلے جائیں گے اور مختلف قسم کی باتیں بنائیں گے۔ (کنز العمال،
5/49، حدیث:5599)
بسا اوقات پڑوسی سے کتنا ہی اچھا سلوک کیا جائے وہ
احسان ماننے کے بجائے پریشان کرتا رہتا ہے ایسے میں اسلام برے کے ساتھ برا بننے کی
اجازت نہیں دیتا بلکہ صبر اور حسنِ تدبیر کے ساتھ اس برے پڑوسی کے ساتھ حسنِ سلوک
کی ترغیب ارشاد فرماتا ہے۔ معاشرے کو پرسکون اور امن و سلامتی کا گہوارہ بنانے کے
لیے پڑوسیوں کے متعلق اسلام کے احکامات پر عمل کیا جائے تو ہر ایک اپنی عزت آبرو
اور جان و مال کو محفوظ سمجھنے لگے گا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں اپنے پڑوسیوں
کا حق ادا کرنے والا بنائے۔ آمین