اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ نے پڑوسیوں کے حقوق
مقرر کیے ہیں جن کا علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد عورت کے لیے ضروری ہے۔ اللہ پاک نے
قرآن کریم میں ارشاد فرمایا: وَ الْجَارِ ذِی
الْقُرْبٰى وَ الْجَارِ الْجُنُبِ (پ 5، النساء: 36) ترجمہ کنز العرفان:
قریب کے پڑوسی اور دور کے پڑوسی۔ یعنی قریب والے اور دور والے پڑوسیوں کے ساتھ نیک
سلوک کرو اور اچھا برتاؤ کرو۔ اور حدیث شریف میں رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ
حضرت جبرائیل علیہ السّلام مجھ کو ہمیشہ پڑوسیوں کے حقوق کے بارے میں وصیت کرتے
رہے یہاں تک کہ مجھے خیال ہونے لگا کہ پڑوسی کو پڑوسی کا وارث بنا ئیں گے۔ (بخاری،
4/104، حدیث: 6014) ایک اور حدیث پاک میں ہے کہ ایک بار رسول ﷺ وضو فرما رہے تھے
اور صحابہ کرام آ پ کے وضو کے دھوون کو لوٹ لوٹ کر اپنے چہروں پر ملنے لگے یہ منظر
دیکھ کر آپ نے فرمایا: تم لوگ ایسا کیوں کرتے ہو؟ صحابہ کرام نے عرض کی: ہم اللہ
اور اس کے رسول ﷺ کی محبت کے جذبے سے ایسا کرتے ہیں تو آ پ نے یہ سن کر ارشاد
فرمایا: جس کو یہ بات پسند ہو کی وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرے یا اللہ اور
اس کے رسول اس سے محبت کریں تو اس پر لازم ہے کہ وہ ہمیشہ ہر بات میں سچ بولے اور
اس کو جب کسی چیز کا امین بنایا جائے تو امانت کو ادا کرے اور اپنے پڑوسیوں کے
ساتھ اچھا سلوک کرے۔ (شعب الایمان، 2/201، حدیث: 1533) اور رسول ﷺ نے یہ بھی
فرمایا کہ وہ شخص کامل درجے کا مسلمان نہیں جو خود پیٹ بھر کر کھانا کھائے اور اس
کا پڑوسی بھوکا رہ جائے۔ (شعب الایمان، 3/225، حدیث: 3389) ہر حال میں اپنے پڑوسیوں
کے لیے مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہئے۔
(1) اپنے پڑوسیوں کے دکھ سکھ میں شریک رہے اور بوقتِ
ضرورت ان کی ہر قسم کی امداد بھی کرتا رہے۔ (2) اپنے پڑوسیوں کی خبر گیری اور خیر
خواہی و بھلائی میں لگا رہے۔
(3) کچھ ہدیوں اور تحفوں کا بھی لین دین رکھے۔
چنانچہ حدیث شریف میں ارشاد ہے کہ جب تم لوگ شوربا پکاؤ اس میں کچھ زیادہ پانی ڈال
کر شوربے کو بڑھاؤ تاکہ تم اس کے ذریعے پڑوسیوں کی خیر خواہی اور ان کی مدد کر
سکو۔ (مسلم، ص 1413، حدیث: 2625)
(4) اس کو اپنے شر سے محفوظ رکھے، چنانچہ حضرت ابو
ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا: اللہ پاک کی قسم مومن نہیں!
اللہ پاک کی قسم مومن نہیں! سوال کیا گیا کہ کون لوگ مومن نہیں فرمایا وہ شخص جس
کے پڑوسی اس کی شرارتوں سے محفوظ نہیں۔ (بخاری، 4/ 104، حدیث: 6016)اسی طرح مسلم شریف
کی ایک روایت میں ہے کہ وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہوگا جس کے پڑوسی اس کی شرارتوں
سے محفوظ نہیں ہیں۔(مسلم، ص43، حدیث: 46)
(5) پڑوسی کے گھر سے کسی چیز کو حقیر نہ جانے، جیسا
کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اے مسلمان
عورتو! اپنی پڑوسن کے لیے کوئی چیز حقیر نہ سمجھو اگر چہ بکری کا ایک کھر ہی ہدیہ
بھیجے۔ (بخاری، 2/165، حدیث: 2566)
(6) حضرت ابو ہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ
نے فرمایا کہ کوئی پڑوسی اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار پر لکڑی گاڑنے سے نہ روکے۔ (بخاری،
2/132، حدیث: 2463)