اللہ پاک نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے ان میں سے ایک نعمت اچھا پڑوسی بھی ہے۔ پڑوسی سے مراد وہ شخص ہے جو دوسروں کی بنسبت قریب رہتا ہو۔

پڑوسیوں کے حقوق:

حضرت علامہ علی قاری رحمۃ اللہ علیہ پڑوسیوں کے چند حقوق بیان کرتے ہوئے ایک حدیث پاک نقل فرماتے ہیں: کیا تم جانتے ہو پڑوسی کا حق کیا ہے؟ اگر وہ تم سے مانگےتو اس کی مدد کرو،قرض مانگے تو قرض دو، اگر وہ محتاج ہو تو اسے کچھ دو، بیمار ہو تو عیادت کرو، مر جائے تو اس کے جنازے کے ساتھ جاؤ، اسے کوئی خوشی حاصل ہو تو مبارکباد دو، مصیبت پہنچے تو تعزیت کرو، بلااجازت اس کے مکان سے اونچا مکان بنا کر اس کی ہوا نہ روک دو، اگر تم پھل خریدو تو تحفۃً اسے بھی دو اور اگر ایسا نہ کرو تو پوشیدہ طور پر لاؤ اور تمہارے بچے انہیں لے کر باہر نہ نکلیں کہ پڑوسی کے بچوں کو رنج پہنچے گا۔ اپنی ہانڈی کے دھویں سے اسے تکلیف نہ پہنچاؤ مگر یہ کہ اسے بھی کچھ نہ کچھ بھجوا دو۔ کیا تم جانتے ہو پڑوسی کا حق کیا ہے؟ اس ذات کی قسم جس کے دستِ قدرت میں میری جان ہے! پڑوسی کا حق وہی شخص ادا کر سکتا ہے جس پر اللہ رحم فرمائے۔ (مرقاۃ المفاتیح، 8/69، تحت الحدیث: 4243)

پڑوسی سے خیر خواہی: حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: اے ابو ذر! جب شوربا پکاؤ تو اسکا پانی زیادہ کرو! اور اپنے پڑوسیوں کا خیال رکھو۔ (مسلم، ص 1413، حدیث: 2625) مفسر شہیر حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: اس حدیث سے چند مسئلے معلوم ہوئے: ایک یہ کہ معمولی سالن بھی پڑوسیوں کو بھیجتے رہنا چاہيے، کیونکہ سرکار ﷺ نے یہاں شوربا فرمایا گوشت کا ہو یاکسی اور چیز کا، دوسرے یہ کہ ہر پڑوسی کو ہدیہ دینا چاہیے، قریب ہو یا دور، اگرچہ قریب کا حق زیادہ ہے، تیسرے یہ کہ لذت پر الفت اور محبت کو ترجيح دینا چاہیے، کیونکہ جب شوربے میں فقط پانی پڑے گا تو مزہ کم ہو جائے گا، لیکن اس کے ذریعے پڑوسیوں سے تعلقات زیادہ ہو جائیں گے۔اسی لیے فرمایا کہ صرف پانی ہی بڑھا دو! اگرچہ گھی اور مصالحہ نہ بڑھا سکو۔ ( مراةالمناجیح،3/ 121)

مزید کچھ حقوق یہ ہیں: پڑوسیوں کو تکلیف نہ دیجیے، گھر کے سامنے کچرا نہ ڈالیں، اس کے دروازے پر شور نہ کریں، اس کے گھر نہ جھانکیں، اونچی آواز سے ٹیپ ریکارڈر یا ڈیک وغیرہ نہ بجائیں چاہے نعت ہی کیوں نہ ہو، اپنے گھر کا پانی پڑوسیوں کے گھر کے سامنے نہ چھوڑیں، ان کے بچوں کو نہ جھاڑیں اور نہ ہی ماریں۔

رسول اکرم ﷺ نے ایک غزوہ پر تشریف لے گئے اور ارشاد فرمایا: آج وہ شخص ہمارے ساتھ نہ بیٹھے جس نے اپنے پڑوسی کو ایذا دی ہو۔ ایک شخص نے عرض کی: میں نے پڑوسی کی دیوار کے نیچے پیشاب کیا تھا۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: آج تم ہمارے ساتھ نہ بیٹھو۔ (معجم اوسط، 6/ 481، حدیث: 9479)

اللہ کریم ہم سب پر رحم فرمائے اور ہم سب کو جُملہ حقوق العباد کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین