اولاد ایک عظیم نعمت قرار دی گئی ہے تمام بچوں کی سوچ سمجھنے کی صلاحیت کام کرنے کے انداز مختلف ہوتے ہیں بچے کے چھوٹے ہوتے ہی اسے جیسی تربیت دی جاے بچہ اسی طرح کام کو انجام دیتا ہے بچوں کی تربیت میں والدین، اساتذہ اور معاشرے کا گہرا تعلق ہے بعض بچے آرام سے بات کو سمجھ لیتے ہیں اور بعض پر محنت کرنی پڑتی ہے لیکن اولاد کو سمجھانے میں نرمی رکھی جائے اگر نہ سمجھ سکے تو سخت لہجہ بھی اپنایا جا سکتا ہے کیونکہ والدین اپنی اولاد کے لیے ہمیشہ اچھا ہی سوچتے ہیں اور ہمارے دین اسلام میں بھی بچوں سے پیار کرنے کی تعلیم دی گئی ہے ہمارے آقا ﷺ بھی بچوں سے بہت محبت فرماتے تھے۔

اولاد ہی نہیں بلکہ تمام بچوں کےلئے ایک منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے جس کی وجہ سے اولاد کی بہتر رہنمائی کی جا سکتی ہے: بچوں کو محبت اور توجہ دینا، ان کی تعلیم اور تربیت کا خاص خیال رکھنا، اولاد کو اخلاقیات اور مذہبی تعلیم سکھائے، ان کو سماجی اور ثقافتی تعلیم دیں، انہیں کھیل کود اور سیر وتفریح کے مواقع فراہم کریں، فلموں ڈراموں کی جگہ مدنی چینل دکھائے، انبیاء کرام کے متعلق واقعات سنائیں، بچوں کے ساتھ ایسا رویہ اپنائے کہ بچے اپنے والدین سے ہر بات بآسانی کر سکیں، سب کے سامنے بچوں کو نہ جھاڑا جائے کہ بچہ احساس کمتری کا شکار ہوتا ہے، ہر چھوٹے کام پر بھی بچوں کی حوصلہ افزائی کی جائے تا کہ بچے مزید آگے بڑھ سکیں۔

اور اللہ سے بھی اولاد کے نیک ہونے کے دعا کرتے رہیں تاکہ تمام اولاد اپنے والدین کے لیے نجات بخشش کا ذریعہ بنے اور اپنے والدین کے لیے صدقہ جاریہ بن سکیں۔ آمین