اولاد کی تربیت والدین کی اولین ذمہ داری ہے اس تربیت میں ذرا سی بھی کوتاہی والدین اور اولاد دونوں کو معاشرے میں ناکام اور شرمندہ کر سکتی ہے اس کے لیے والدین کو چاہیے کہ وہ اپنی اولاد کی تربیت ہر طرح بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش کریں بچوں کی تربیت اور علم و ہنر سکھانا کم عمر یعنی پانچ سال یا چار سال سے ہی شروع کر دیا جائے ورنہ بعد میں پڑھانا اور ان کی تربیت کرنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہو جاتا ہے۔

اولاد کو سدھارنے کے لیے چند تجاویز:

حقوق سے آگاہی: سب سے پہلے بچوں کو ان کے حقوق کے بارے میں آگاہی ہونا ضروری ہے کہ اسلام نے ان پر کیا حقوق فرض کیے ہیں مثلا والدین کے حقوق، اساتذہ کے حقوق، پڑوسی کے حقوق وغیرہ، یعنی بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ انہیں اپنے والدین اور دیگر گھرکےافراد سے کس طرح پیش آنا ہے، ان کا کہنا ماننا ہے، ان کی عزت کرنی ہے اور ان سے احترام سے پیش آنا ہے،پڑوسیوں اور دوستوں کے ساتھ محبت، ہمدردی اور ایثار کا جذبہ رکھنا ہے، ان کے کام آنا، ان کا خیال رکھنا ضروری ہے ہمارا مذہب ہم سے ان تمام حقوق کی پاسداری کا تقاضا کرتا ہے۔

بچوں کی مصروفیات: والدین کو بچوں کی مصروفیات کی کڑی نگرانی کرنی چاہیے کہ وہ کن مشاغل میں مصروف ہیں آج کل سوشل میڈیا کے دور میں یہ بہت ضروری ہے کیونکہ آج کل سوشل میڈیا پر جس طرح کا مواد میسر ہے وہ بچوں کے اخلاق اور کردار کو تباہ کر سکتا ہے لہذا بچوں کو موبائل اور انٹرنیٹ کے استعمال سے حتی الامکان دور رکھنے کی کوشش کریں اور اگر استعمال کر رہے ہیں تو نگرانی کریں کہ وہ کس طرح کی ویڈیو اور گیمز کھیل رہے ہیں اور کتنا وقت صرف کر رہے ہیں۔

بچوں کو انٹرنیٹ اور موبائل سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب بھی دیں کہ وہ اس کے ذریعے معلوماتی پروگرام دیکھیں اور اس سے اپنے علم میں اضافہ کریں۔

ساتھ ہی گھر کے کاموں کی بھی انہیں ان کے لائق ذمہ داریاں سونپتے رہیں انہیں روزمرہ کے کام سکھائیں،انہیں مختلف کھیلوں میں حصہ لینے کی بھی ترغیب دیں جو ان کی صحت اور نشونما کے لیے ضروری ہے لیکن ایسا نہ ہو کہ وہ کھیلوں میں اپنا وقت زیادہ صرف کریں اور پھر وہ تعلیم سے دور ہو جائیں اس لیے ان کے کھیلنے اور پڑھنے کے اوقات مقرر کریں۔

انہیں حالات حاضرہ اور دیگر معلومات بھی دیتے رہیں، ان میں مطالعے کا ذوق بھی پیدا کریں لیکن اس بات کی نگرانی رکھیں کہ وہ فضول اور رومانوی لٹریچر نہ پڑھیں بلکہ تفسیر قرآن، حدیث،فقہ، سیرت انبیاء و صحابہ کرام اور اسلامی تاریخ اور دیگر مفید کتب کا مطالعہ کریں۔

آج کل مائیں چھوٹے بچوں کو موبائل پر گیم یا کارٹون دیکھنے کےلئے دیتی ہیں تاکہ وہ گھر کے کام آسانی سے کر سکیں اور بچہ گیم میں مصروف رہے جو کہ ان کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتا ہے اور ان کو موبائل استعمال کرنے کی عادت ہو جاتی ہے بلکہ ہونا تو یہ چاہیے کہ والدین خود بھی بچوں کے سامنے موبائل کا استعمال کم سے کم کریں تاکہ بچے بھی اس سے دور رہیں۔

قناعت پسندی: بچوں میں قناعت پسندی کی عادت بھی ڈالیں تاکہ وہ بے جا خواہشات اور مطالبات نہ کریں کیونکہ اگر ان میں قناعت پسندی نہیں ہوگی تو وہ بےجا خواہشات کو پورا کرنے کے لیے والدین سے بےجا مطالبات کریں گے، اگر والدین اس کو پورا کرنے میں ناکام ہوں تو وہ اپنی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے ناجائز راستے اختیار کریں گے لہذا انہیں شروع سے ہی اپنے حد سے تجاوز نہ کرنے دیں اور بچوں کوحرص کی عادت سے بچائیں۔

جھوٹ سے نفرت: بچے جب اپنے بڑوں کو جھوٹ بولتے دیکھتے ہیں تو وہ بھی جھوٹ کے عادی ہو جاتے ہیں والدین کو چاہیے کہ وہ خود بھی اس عادت سے بچیں اور بچوں کو بھی منع کریں کہ جھوٹ بولنے والے پر اللہ تعالیٰ نے اپنی لعنت فرمائی ہے۔ بچوں کو سمجھائیں کہ تم سے جتنی بھی بڑی غلطی ہو جائے ہمیشہ سچ بولو۔ سچ بولنے پر یا اس کی غلطی مان لینے پر اس کو سزا نہ دی جائے اگر سچ بولنے اور اپنی غلطی مان لینے پر بچوں کو سزا دی جائے گی تو پھر سزا سے بچنے کے لیےبچے جھوٹ بولنا شروع کر دیتے ہیں۔

بچوں کے ساتھ وقت گزاریں: والدین کو چاہیے کہ دن میں کسی بھی وقت یا سونے سے پہلے کچھ وقت بچوں کے ساتھ گزاریں اور ان سے ان کی دلچسپی کے معاملات پر بات کریں تاکہ والدین کو اندازہ ہو کہ بچے کس زاویے سے سوچتے ہیں اور ان کے ذہن میں کیا خیالات ہیں اگر منفی خیالات ہیں تو ان کو دور کرنے کی کوشش کریں اور اگر ان کے خیالات مثبت ہیں تو اس کو اجاگر کرنے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

دینی ماحول: بچوں کی بہترین تربیت کے لیے گھر میں دینی ماحول ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ بچے وہی کرتے ہیں جو اپنے گھر کے ماحول سے سیکھتے ہیں لہذا والدین کو چاہیے کہ خود بھی نماز پڑھیں اور بچوں کو بھی نماز اور قرآن پڑھنے کی تاکید کریں بچوں کو جن، بھوت، پریوں کی کہانیاں سنانے کے بجائے اسلامی واقعات، انبیاء علیہم السلام کے قصے، صحابہ کرام کے قصے، حضور ﷺ کی سیرت پاک کے واقعات سنائیں ان کے دل میں دین سے محبت کا جذبہ پیدا کریں، ہفتے یا مہینے میں ایک بار قرآن کی کسی آیت (جس میں احکامات ہیں) کا ترجمہ اور تفسیر سنائیں جس پر عمل کرنے کی انہیں ترغیب دیں۔

یہ قرآن و سنت کی روشنی میں ان کی اصلاح کی چند تدابیر ہیں دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں توفیق عطا فرمائے کہ ہم اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں اور اللہ اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے طریقے پر اپنی بچوں کی تربیت کریں اور ان کو دین کا داعی اور مجاہد بنائیں ان تمام کوششوں کے باوجود جو کوتاہیاں اور کمی بیشی ہم سے ہو جائے اللہ تعالی اس کو پورا فرمائے۔