اولاد اللہ کی بہت ہی عظیم نعمت ہے اپنی اولاد ہر کسی کو پیاری ہوتی ہے یہ کوئی انوکھی بات نہیں بلکہ فطرت نے یہ جذبات رکھے ہیں ہم اپنے اولاد سے محبت کا دعوی بھی کرتے ہیں اپنے کردار سے اور اپنے اپنے اندر میں اس محبت کا اظہار بھی کرتے ہیں اپنے بچے کو احساس دلائیں کہ اپ اس سے پیار کرتے ہیں اور حق بات پر اس کی حمایت کرتے رہیں چاہے کچھ بھی ہو یہ طریقہ ایک محفوظ بنیاد بناتا ہے جہاں وہ اعتماد کے ساتھ دنیا میں قدم رکھ سکتا ہے اپنے بچے میں پختگی پیدا نہ کرنے کرنے کے لیے اس کی عمر کے اعتبار سے اسے مہم جو بنائے اور اس سے کچھ مشکل ٹاسک دے دیں اپنے بچوں کو کی حوصلہ افزائی کریں اپنے بچوں کو ان کے جذبات کو موثر طریقے سے سمجھنے اور انہیں بہتر انداز میں پیش کرنے میں مدد کریں۔

اپنے بچوں کو نئے نئے جذبات اور طریقے متعارف کروائیں بچوں سے ایسی کتابیں پڑھائیں جو چیلنج پر قابو پانے اور خوف کا سامنا کرنے پر زور دیتی ہے اس لیے خود اعتمادی پیدا کرنے کا احساس ملتا ہے اپنے بچے کو عمر کے مطابق فیصلے کرنے اور ذمہ داری لینے دیں اپنے بچوں کو جسمانی سرگرمی اور کھیلوں میں حصہ لینے کی ترغیب دیں ایک مثبت اور معاون گھریلو ماحول بنائیں۔ ذرا تصور کیجئے قیامت قائم ہو چکی ہے حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر آخر تک کے تمام لوگ میدان محشر میں جمع ہیں لوگوں کا حساب کتاب ہو رہا ہے پھر لوگوں کے اس مجمع میں جہاں نیک بد کافی لوگ مسلم سب جمع ہیں وہاں آپ کے سر پر چمکتا دمکتا تاج رکھا جاتا ہے جس کی روشنی سورج کی روشنی سے اچھی ہوگی (ابو داود، 2/ 100، حدیث: 1453)

اس وقت آپ کیسا محسوس کریں گے؟ یقینا آپ کی خوشی کی انتہا نہیں ہوگی جس وقت ہر شخص کو اپنے حساب و کتاب کی فکر ہوگی اس وقت آپ کا یہ اکرام انتہائی خوشگوار ہوگا۔

ہم میں سے ہر ایک یہ چاہے گا کہ قیامت والے دن ہمیں بھی یہ اعزاز حاصل ہو قیامت والے دن ہمارا بھی اکرام ہو ہماری بھی بخشش ہو ہمیں بھی یہ سعادت حاصل ہو سکتی ہے ہمارے سروں پر بھی یہ عالی شان تاج رکھا جا سکتا ہے اس اس کے لیے ہمیں اس ایک کام کرنا ہوگا اپنا اور اپنی اولاد کا بالخصوص قرآن سے تعلق مضبوط کرنا ہوگا۔

ان کے دلوں میں قرآن کی محبت داخل کرنا ہوگی ان کو قرآن پڑھنے والا اور اس پر عمل کرنے والا بنانا ہوگا۔ اللہ پاک کی رحمت سے ہم بھی اس اعزاز و اکرام کے اہل ہوں گے ہم بھی اپنی اولاد کا قرآن سے تعارف تعلق جوڑ سکتے ہیں اس کے لیے ہمیں اپنی اولاد کے دل قرآن سے جوڑنے کی کوشش کرنی پڑے گی اس بارے میں ایک نکات ملاحظہ فرمائیں۔

یہ بات یقینی ہے کہ بچہ والدین کو دیکھ کر زیادہ سیکھتا ہے لہذا اپنے والدین خود اپنا تعلق قرآن سے مضبوط کریں تلاوت قرآن کی حالت منائیں قرآن پاک کا ترجمہ تفسیر کا مطالعہ کریں اور اس کے احکام پر عمل کی کوشش کریں جب بچے اپ کو یہ کام کرتا دیکھیں گے تو یہ ان کا قرآن سے محبت کا پہلا علمی سبق ہے۔

ہماری اولاد ہمارا سرمایہ ہے مگر اس ہم اس کی تربیت ترتیب کے حوالے سے کمزور ہیں ہمیں اپنی اولاد کو نیک اور ایک بہترین انسان بنانا چاہتے ہیں ہمیں اپنے لاد کو نمازی اور پرہیزگار باادب بنانا چاہتے ہیں جو کہ بچہ والدین کی ترتیب ترتیب بنتا ہے۔

اولاد کو سدھارنے کے اسباب: والدین کو چاہیے کہ اولاد کو بچپن میں ہی برے کاموں سے روکے، ان کو اچھی صحبت اختیار کرنے کی تلقین کرے، انہیں نماز کا حکم دے، ان کو دینی کتب کا مطالعہ کا ذہن دیں، ان کو قرآن پاک کی تلاوت کی ترکیب دیں، اولاد کے دل میں خوف خدا پیدا کریں، گھر ان کو مدنی چینل لگا کر دیں، موبائل کے غیر ضروری استعمال سے منع کریں، اچھے کام کرنے پر حوصلہ افزائی کریں، نہ کہ حوصلہ شکنی کریں، انہیں صاف ستھرا لباس پہنائیں، اور صفائی کا خاص خیال رکھنے کی تلقین کریں، اور گھر کے چھوٹے بچوں کو موبائل فون پر طرح طرح کیک کارٹونز دیکھنے کے بجائے مدنی چینل لگا کر دیں، اور انہیں بڑوں کی عزت کرنے کی ترتیب دیں، ان کو سادگی اختیار کرنے کا کہیں۔

میری اللہ سے دعا ہے کہ اللہ پاک آپ سب کو صالح و نیک اولاد عطا فرمائے۔ آمین