بچوں کی تربیت کب شروع کی جائے؟ والدین کی ایک تعداد ہے جو اس انتظار میں رہتی ہے۔ کہ ابھی تو بچہ چھوٹا ہے جو چاہے کرے، تھوڑا بڑا ہو جائے تو اس کی اخلاقی تربیت شروع کریں گے۔ ایسے والدین کو چاہیے کر بچپن ہی سے اولاد کی تربیت پر بھر پور توجہ دیں کیونکہ اس کی زندگی کے ابتدائی سال بقیہ زندگی کے لئے بنیاد کی حیثیت رکھتے ہیں اور یہ بھی ذہن میں رہے کہ پائیدار عمارت مضبوط بنیاد پر ہی تعمیر کی جاسکتی ہے۔ جو بچی بچہ اپنے بچپن میں سیکھتا ہے وہ ساری زندگی اس کے ذہن میں رسخ رہتا ہے کیونکہ بچے کا دماغ مثل موم ہوتا ہے۔ اسے جسں سانچے میں ڈھالنا چاہیں ڈھالا جا سکتا ہے۔ اولاد کے بگڑنے کا ذمہ دار کون۔

عموماً دیکھا گیا ہے کر بگڑی ہوئی اولاد کے والدین اس کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کر کے خود کو بری الزمہ سمجھتے ہیں مگر یاد رکھئے اولاد کی تربیت صرف ماں یا محض باپ کی نہیں بلکہ دونوں کی ذمہ داری ہے اللہ تعالی ارشاد فرمایا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ (پ 28، التحریم:6) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آ گ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔

جب نبی اکرم نور مجسم ﷺ نے یہ آیت مبارکہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کے سامنے تلاوت کی تو وہ یوں عرض گزار ہوئے: یا رسول الله ﷺ ہم اپنے اہل و عیال کو آتش جہنم سے کسی طرح بچا سکتے ہیں؟ سرکار دوعالم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم اپنے اہل و عیال کو ان چیزوں کا حکم دو جو اللہ کو محبوب ہیں اور ان کاموں سے روکو جو رب تعالیٰ کو ناپسند ہیں۔ (در منثور، 8/225)

حضور پاک ﷺ کا فرمان عظمت نشان ہے: تم سب نگران ہو اور تم میں سے ہر ایک سے اس کے ماتحت افراد کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ بادشاہ نگران ہے۔ اس سے اس کی رعایا کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ آدمی اپنے اہل و عیال کا نگران ہے اس اہل و عیال کے بارے میں پوچھا جائے گا عورت اپنے خاوند کے گھر اور اولاد کی نگران ہے اس سے ان کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ (بخاری، 2/159، حدیث: 2554)

حسن اخلاق: والدین کو چاہیے کہ اپنی اولاد کو ہر ایک سے حسن اخلاق کے ساتھ پیش آنے کی ترغیب دیں کہ اس میں بہت سی دنیوی و اخروی سعادتیں پوشیدہ ہیں جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور پر نور ﷺ نے فرمایا: حسن اخلاق گناہوں کو اس طرح پگھلا دیتا ہے۔ جس طرح دھوپ برف کو پگھلا دیتی ہے۔

سرکار مدینہ قرار قلب و سینہ ﷺ نے فرمایا: میزان عمل میں کوئی عمل حسن اخلاق سے بڑھ کر نہیں۔ (الادب المفرد، ص 91، حديث: 273)

ذوق عبادت: والدین کو چاہیے کہ اوائل ہی سے اپنی اولاد کے دل میں عبادت کا شوق پیدا کرنے کی کوشش کریں کبھی انہیں تلاوت قرآن کے فضائل بتائیں تو کبھی تہجد نماز کے۔ کبھی روزے کی فضیلت بتائیں تو کبھی باجماعت نماز کی۔ قناعت:۔

اپنی اولاد کو قناعت کی تعلیم دیجئے کہ رب تعالیٰ کی طرف سے جو مل جائے اسی پر راضی ہو جائیں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رحمت عالم نور مجسم ﷺ نے ارشاد فرمایا: قناعت کبھی ختم نہ ہونے والا خزانہ ہے۔ ( کتاب الزهد الکبیر، ص 88، حدیث: 154)

خود اعتمادی: وقت بے وقت بچیوں کو ڈانٹتے رہنے سے بچوں کو خود اعتمادی برے طریقے سے مجروح ہوتی ہے والدین سے گزارش ہے کہ بچوں کی غلطی پر انہیں تنبیہ ضرور کریں پھر اتنی سختی نہ کریں کہ وہ احساس کمتری میں مبتلا ہو جائیں خود اعتمادی لیے حصول کے لیے ہر وقت باوضو رہنا بھی بہت مفید ہے۔