اولاد کو سدھارنے کے طریقے از بنت محمد بشیر، جامعۃ
المدینہ ناصر روڈ سیالکوٹ
بچے
کل کے معاشرے ہیں اور آج انہیں اچھی تربیت دینا ہماری ذمہ داری ہے ایک اچھا انسان اچھی تربیت کا نتیجہ ہوتا ہے نیک
اولاد اللہ پاک کا عظیم انعام ہے۔حضرت ابراہیم نے آنے والی نسلوں کو نیک بنانے کے
لیے یوں دعا مانگی۔ رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوةِ وَ مِنْ
ذُرِّیَّتِیْ ﳓ (پ 13، ابراہیم:40) اے میرے رب! مجھے
اور میری اولاد کو نماز قائم کرنے والا بنا۔
یہی
وہ نیک اولاد ہے جو دنیا میں اپنے والدین کے لئے راحت جان اور آنکھوں کی ٹھنڈک
کاسامان بنتی ہے۔پھر جب یہ والدین دنیا سے گزرجاتے ہیں تویہ سعادت منداولاد اپنے
والدین کے لئے بخشش کا سامان بنتی ہے جیساکہ شہنشاہ مدینہ، قرار قلب و سینہ، صاحب
معطر پسینہ، باعث نزول سکینہ، فیض گنجینہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جنت میں آدمی کا درجہ بڑھا دیا
جاتا ہے تووہ کہتا ہے: میرے حق میں یہ کس طرح ہوا؟تو جواب ملتا ہے اس لیے کہ
تمہارا بیٹا تمہارے لیے مغفرت طلب کرتا ہے۔ (ابن ماجہ، 4/185، حدیث: 3660)
قرآن
مجید اور احادیث نبویہ میں اولاد کی تربیت کے بارے میں واضح ارشادات موجود
ہیں۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا
قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ
الْحِجَارَةُ (پ 28، التحریم:6) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو
اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آ گ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔
آپ ﷺ نے
فرمایا: کوئی باپ اپنی اولاد کو اس سے بہتر عطیہ نہیں دے سکتا کہ اس کو اچھے آداب
سکھادے۔ (ترمذی، 3/383، حدیث: 1959)
بچوں
میں اچھی عادات کیسے ڈالی جائیں؟ بچے ایک خالی کاغذ کی مانند ہوتے ہیں، جس پر ہم
جو لکھتے ہیں، وہی وہ بن جاتے ہیں۔ بچوں میں اچھی عادات ڈالنا نہ صرف ان کی شخصیت
کی تعمیر کا پہلا قدم ہے بلکہ ان کی کامیابی کی ضمانت بھی ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ
ہم اپنے بچوں میں اچھی عادات کیسے ڈال سکتے ہیں۔
1۔
اپنی مثال پیش کریں: بچے اپنے والدین کو اپنا آئیڈیل مانتے ہیں۔ اگر آپ خود اچھی
عادات پر عمل کریں گے تو آپ کا بچہ بھی آپ کی نقل کرے گا۔ مثلاً اگر آپ خود کتابیں
پڑھنے کے شوقین ہیں تو آپ کا بچہ بھی کتابیں پڑھے گا۔
2۔
حوصلہ افزائی کریں: جب آپ کا بچہ کوئی اچھا کام کرے تو اس کی تعریف کریں اور اسے
حوصلہ دیں۔ اس سے بچے میں اعتماد بڑھے گا اور وہ اچھے کام کرنے کی کوشش کرتا رہے
گا۔
3۔ سزا
کی بجائے اصلاح کریں: اگر بچہ کوئی غلطی کرے تو اسے ڈانٹنے کی بجائے اسے سمجھائیں
کہ وہ کام کیوں غلط تھا اور اگلی بار اسے کیسے درست کرنا ہے۔
اور
اگر کہیں تربیت کے معاملے میں پیار ومحبت سے سمجھانا مؤثر نہ ہورہا ہو اور معاملہ
فرائض کا ہو تو وہاں بطور تنبیہ ڈانٹ ڈپٹ کا حکم بھی ارشاد فرمایا ہے،چنانچہ
فرمایا: اپنی اولاد کو نماز کا حکم دو جب کہ وہ سات سال کے ہوجائیں اور جب دس سال
کے ہوجائیں تو نماز نہ پڑھنے کی وجہ سے انہیں مارو۔
4۔
کھیل کے ذریعے سیکھائیں: بچوں کو سیکھانے کے لیے کھیل کا استعمال کریں۔ اس سے وہ
بور نہیں ہوں گے اور نئی چیزیں سیکھنے میں دلچسپی لیں گے۔
5۔
قصے اور کہانیاں سنائیں: بچوں کو اخلاقی کہانیاں سنائیں تاکہ وہ اچھے اور برے میں
فرق کر سکیں۔
6۔
مثبت سوچ کو فروغ دیں: بچوں کو ہمیشہ مثبت سوچ رکھنے کے لیے حوصلہ دیں۔ انہیں
بتائیں کہ وہ ہر مشکل کا سامنا کر سکتے ہیں۔
صبر
کریں بچوں میں اچھی عادات ڈالنے میں وقت لگتا ہے۔ آپ کو صبر سے کام لینا ہوگا اور
ہر ناکامی پر مایوس نہیں ہونا چاہیے۔
یاد
رکھیں کہ بچوں کی تربیت ایک مسلسل عمل ہے۔ اگر آپ اپنے بچے کو اچھا انسان بنانا
چاہتے ہیں تو آپ کو اس پر مسلسل توجہ دینی ہوگی۔