اولاد اللہ پاک کی عطا کردہ ایک عظیم نعمت ہے۔ ہر ایک کو اس نعمت کی قدر کرتے ہوئے اسکی پرورش اچھی کرنی چاہیے۔ چاہیے کہ انہیں ادب و تعظیم سکھائیں۔ اولاد ہر ایک کو عطا نہیں کی جاتی مگر یقیناً جس کے پاس نہیں ہوتی وہ اس نعمت کو پانے کے خواہش مند ہوتے ہیں۔ یقینا ہر والدین کہ خواہش ہوتی ہے انکے کہ بچے اچھے سلیقے، اخلاق اور کامیابی کی راہوں پر چلیں۔

اب یہاں چند اہم نکات بیان کیے جاتے ہیں جنکے ذریعہ والدین اپنی اولاد کو بہتر بنا سکتے ہیں:

محبت و توجہ: سب سے پہلے والدین کو چاہیے کہ اپنی اولاد کو محبت و توجہ دیں۔ جب بچے اپنے والدین کی محبت اور توجہ محسوس کرتے ہیں تو خود کو محفوظ اور پر اعتماد محسوس کرتے ہیں اور اس سے انکے رویوں میں بہتری آتی ہے۔ والدین کا پیار و محبت اور اپنی اولاد کو توجہ دینا انکے دل و دماغ کو مثبت سمت دے کر منفی سوچ اور رویوں سے بچا لیتا ہے۔

اچھے اخلاق کا نمونہ بننا: والدین کو چاہیے کہ اپنی اولاد کے سامنے اچھے اخلاق اپنائیں کیونکہ بچے اکثر اپنے والدین کی نقل کرتے ہیں۔ اس لیے اگر والدین ایماندار، محنتی، صابروشاکر اور معاف کرنے والے ہوئے تو انکی اولاد میں بھی یہ صفات ظاہر ہوں گی۔

مثبت ماحول فراہم کرنا: گھر کا ماحول بچوں کی شخصیت (Personality) پر گہرا اثرڈالتا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے گھر میں محبت بھرا، محفوظ اور تعلیمی ماحول فراہم کریں تاکہ بچے ذہنی سکون اور خوشی کیساتھ اپنے مقاصد پر کام کر سکیں۔

مثبت رویوں کی حوصلہ افزائی: جب بچے اچھا برتاؤ کریں یا مثبت عمل کریں، مثلا نماز پڑھیں، قرآن کی تلاوت کریں یا اچھے نمبروں سے کامیاب ہوں (پوزیشن لینا ضروری نہیں ہوتا عمل ضروری ہے) والدین انکی حوصلہ افزائی کریں۔ اس سے بچے میں اچھے اخلاق و عادات اپنانے کا جذبہ بیدار ہوگا اور انکے اندر مثبت عادات پیدا ہوں گی اور انکی شخصیت میں نکھار آئے گا۔

مناسب سزا اور انعام کا توازن: والدین کو چاہیے کہ جب بچہ کوئی برا کام کرے تو انہیں مناسب سزا دیں۔سزا ایسی ہو کہ بچوں کے کردار میں بہتری آئے نہ کہ ایسی ہو کہ بچوں کے کردار میں بگاڑ پیدا ہو جائے۔اسی طرح جب بچے کچھ اچھا کریں تو والدین کو چاہیے کہ بچوں کو انعام دیں کیونکہ دیکھا گیا ہے کہ بچے انعام کے لالچ میں کچھ بھی کرتے ہیں۔جب والدین انہیں انکے اچھے کام پر انعام دیں گے تو ان میں اچھا کام کرنے کا جذبہ پیدا ہوگا اور وہ اچھے کام کو اپنا شعار بھی بنائیں گے۔

بچوں کے لیے مناسب رول ماڈل (آئیڈیل) کا انتخاب والدین کو چاہیے اپنے بچوں کیلیے بہتر رول ماڈل کا انتخاب کریں تاکہ انکے نقش قدم پر چل کر بچے اپنی زندگی کو بہتر سے بہترین بنا سکیں اور ترقیاں و کامیابیاں و کامرانیاں انکا مقدر ہو۔ رول ماڈل کا انتخاب بہت ہی اہم معاملہ ہے رول ماڈل کا انتخاب بچے خود بھی کر سکتے لیکن اچھے رول ماڈل کا انتخاب کروانا والدین کی ذمہ داری ہے۔ رول ماڈل کے انتخاب کیلیے والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو اولیائے کرام، صحابہ کرام کے، بچیوں کو صحابیات و صالحات کے واقعات سنائیں تاکہ ہر بچہ اپنے رول ماڈل کا انتخاب کر سکیں۔ امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ نے اپنا رول ماڈل اعلی حضرت فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کو بنایا ہے

خود اعتمادی کی تعمیر: والدین کو چاہیے کہ بچوں میں خود اعتمادی پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ والدین اپنے بچوں کے سامنے انکی صلاحیتوں کے بارے میں گفتگو کریں تاکہ ان میں خود اعتمادی پیدا ہو۔والدین اپنے بچوں کو انکے چھوٹے چھوٹے فیصلے خود کرنے دیں کہ جب بچے خود فیصلہ کرتے ہیں تو ان میں احساس ذمہ داری اور خود اعتمادی پیدا ہوگی پھر بچوں میں بڑے بڑے فیصلے کرنے کی صلاحیت بھی پیدا ہو گی۔ جب بچے اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھتے ہیں تو اپنی زندگی میں چیلنجز کا بہتر طریقے سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔

بچوں کی تربیت میں صرف انفرادی مشق اور سلیقے کا ہی نہیں بلکہ ان کے ذہنی،جذباتی اور اخلاقی پہلوؤں کو بھی مد نظر رکھنا ضروری ہے۔یہ ایک ایسا عمل ہے جو والدین کے مسلسل عزم و ہمت، محنت اور محبت کا تقاضا کرتا ہے۔

صحیح تربیت اور تعلیم کی اہمیت: علم ایک ایسی چیز ہے جس کو حاصل کرنے کی ترغیب قرآن پاک اور حدیث مبارکہ میں بھی دی گئی ہے۔ چنانچہ اللہ پاک قرآن مجید کے پارہ 23 سورۃ الزمر آیت نمبر 9میں ارشاد فرماتا ہے: هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَؕ- ترجمہ کنز الایمان: کیا برابر ہیں جاننے والے اور انجان۔

تعلیم کی بنیاد مضبوطی سے رکھی جانی چاہیے لیکن تعلیم صرف اسکول کی کتب تک محدود نہیں رہنی چاہیے۔والدین کو چاہیے کہ اپنے پچوں کے ذہنوں میں یہ بات ڈالیں کہ تعلیم نہ صرف امتحانات میں کامیابی کیلیے ضروری ہے بلکہ یہ انسان کی شخصیت کی نشونما کیلیے بھی بہت اہم ہے۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں کو انکی ذہنی صلاحیتوں کے مطابق سبق دیں، انکی دینی تعلیم میں دلچسپیوں کو سمجھیں اور انہیں مثبت طرز عمل سکھائیں۔

اخلاقی و مذہبی تعلیم: مذہبی تعلیم اور اخلاقی اصول بچوں کی شخصیت کی بنیاد کو مضبوط کرتے ہیں۔ والدین اپنے بچوں کو اچھے اخلاق، سچ بولنے، امانت داری اور وفا داری کے اصول سکھائیں۔ اگر بچے اپنے مذہب کی اہمیت کو سمجھیں گے تو ان میں خود اعتمادی، دوسروں کا احترام جیسی بہت سی اچھی چیزیں پیدا ہونگی۔

وقت گزارنا اور بہترین تعلقات قائم کرنا: والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں۔ یہ وقت ان کی دلچسپیوں کو جاننے، انکے مسائل کو سمجھنے اور انکے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کیلئے بہت ضروری ہے۔بچے اگر اپنے والدین کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارتے ہیں تو ان میں اعتماد بڑھتا ہے اور وہ اپنے خیالات و جذبات اور مسائل کو بلا جھجھک اپنے والدین سے بیان کر سکتے ہیں اور یوں بچے جب زیادہ وقت اپنے والدین کے ساتھ گھر میں گزاریں گے تو برے ماحول سے بھی بچ سکتے ہیں۔

اولاد کو سدھارنے کیلیے والدین کو اپنی صلاحیتوں کیساتھ ساتھ اپنے بچوں کے اندر مثبت صفات پیدا کرنے کیلیے محنت کرنی چاہیے۔ یہ محض ایک تربیتی عمل نہیں بلکہ یہ ایک مسلسل سفر ہے جس میں والدین کا صبر، محنت، رہنمائی اور اخلاقی تعلیم مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔ اگر والدین اس عمل میں اپنا صحیح طریقے سے کردار ادا کریں تو انکے بچے نہ صرف اچھے انسان بن سکتے ہیں بلکہ زندگی میں کامیاب اور خوشحال بھی ہو سکتے ہیں۔

اللہ پاک ہر اولاد کو نیک، نمازی، والدین کا فرمانبردار، قرآن و حدیث کی مبارک تعلیمات پر عمل کرنے والا بنائے۔ آمین