حضرت جابر بن سمرہ نے کہا کہ حضور نے فرمایا کہ کوئی شخص اپنی اولاد کو ادب سکھائے تو اس کے لیے ایک صاع صدقہ کرنے سے بہتر ہے۔ (ترمذی، 3/382، حدیث: 1958)

اولاد کی اچھی تربیت والدین کا سب سے پہلا فرض عین ہے والدین کو اپنی مصروفیات سے وقت نکال کر اپنی اولاد کو وقت دینا چاہیے۔

جہاں وہ انکو دنیاوی تعلیم دیتے ہیں وہاں انکو دینی تعلیم پر توجہ دیں اپنی مصروفیات میں کچھ وقت اپنا اپنی اولاد کو دیں تاکہ انکی ذہنی تربیت بھی ہو جب انکو موبائل وغیرہ کا استعمال کرتا دیکھے تو یہ بھی توجہ دیں وہ کیا دیکھ رہا ہے کیا وہ دین سے ہٹ کر تو نہیں کچھ دیکھ رہے کیا وہ جو مناظر یا ویڈیوز دیکھ رہا ہے اس کے اس ویڈیو کی وجہ سے اس کے ذہن پر بڑا اثر تو نہیں پڑ رہا کیا وہ جو دیکھ رہا ہے اس کے اخلاق اور کردار پر تو اثر انداز نہیں ہو رہا ہے وہ جن دوستوں میں اٹھتا بیٹھتا ہے وہ کوئی غیر مذہب تو نہیں یا وہ اس سے ایسی باتیں یا کام تو نہیں کر دتے جن کا اثر ان کی زبان اور اخلاق پر ہو۔اپنے بچوں کا اچھا سا نام رکھے نام رکھتے وقت پہلے اس معنی ضرور دیکھ لے کیونکہ اچھے ناموں کا اثر اچھا ہوتا ہے اور برے ناموں کا اثر بڑا ہوتا ہے جو کہ تربیت قبول نہیں کریگی ماں یا کسی نیک نمازی عورت سے دو سال تک دودھ پلوائے پاک کمائی سے ان کی پرورش کرے کیونکہ حلال رزق کمانے والوں کی اولاد کی تربیت اچھی ہوتی ہے اور ان کی اولاد کبھی بھی نا فرمان نہیں ہوتی اگر آپ کی کمائی میں ایک تنکہ برابر بھی حلال سے حرام شامل ہوگیا تو وہ اولاد کو بگاڑ دیں گی کیونکہ ناپاک مال نا پاک عادتیں ڈالتا ہے۔

کھیلنے کے لیے اچھی چیز جو شرعاً جائز ہو دیتے رہے بہلانے کے لیے ان سے جھوٹا وعدہ نہ کریں جب کچھ ہوشیار ہو تو کھانے پینے اٹھنے بیٹھتے چلنے پھرنے ماں باپ اور استادو غیرہ کی تعظیم کا طریقہ بتا ئے نیک استاد کے پاس قرآن مجید پڑھائیں اسلام و سنت سکھائے حضور ﷺ کی تعظیم ومحبت ان کے دل میں ڈالے کیونکہ یہی اصل ایمان ہے جب بچہ کی عمر سات سال ہو جائے تو نماز کی تاکید کریں اور جب دس برس کا ہو جائے نماز کیلئے سختی کرے اگر نہ پڑھے تو مار کر پڑھائے وضو غسل اور نماز وغیرہ کے مسائل بتانے دینی تعلیم دینے کیلئے انہیں مدارس اور جامعہ المدینہ میں داخلہ کروائے بری صحبت سے بچائے عشقیہ ناول اور افسانے ہرگز نہ پڑھنے دیں جب جوان ہو جائے نیک شریف النسب لڑکی یا لڑکے سے ان کی شادی کر دے اور ان کو وراثت سے ہرگز نہ محروم کریں اپنی بیٹیوں کو سینا پرونا اور کھانا پکانا سکھائے سورہ نورکی تعلیم دیں اور لکھنا ہر گز نہ سکھائے کہ فتنہ کا احتمال غالب ہے بیٹوں سے زیادہ ان کی دلجوئی کریں۔ نو برس کی عمر میں ان کی خاص نگہداشت شروع کر دے شادی برات میں جہاں ناچ گانا ہو وہاں ہر گز نہ جانے دیں ریڈیو سے بھی گانا بجانا ہر گز نہ سننے دیں۔

حضرت ایوب بن موسیٰ اپنے با پ سے اور اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ اولاد کیلئے باپ کا کوئی عطیہ اچھی تربیت سے بہتر ہے۔ (مشکوۃ المصابیح، 2/ 398، حدیث: 1951)