اولاد کو سدھارنے کے طریقے از بنت باقر اعوان، جامعۃ
المدینہ معراج کے سیالکوٹ
قرآن
کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا
قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ
الْحِجَارَةُ (پ 28، التحریم:6) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو
اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آ گ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔
فرمایا
کہ اے ایمان والو اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی
فرمانبرداری اختیار کر کے، عبادتیں بجالا کر گناہوں سے باز رہ کر اپنے گھر والوں
کو نیکی کی ہدایت اور بدی سے ممانعت کرکے اور انہیں علم وادب سکھا کر اپنی جانوں
اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھرہیں۔
1۔ ہر
مسلمان پر اپنے اہل خانہ کی اسلامی تعلیم و تربیت لازم ہے۔ آیت سے معلوم ہوا کہ
جہاں مسلمان پر اپنی اصلاح کرنا ضروری ہے وہیں اہل خانہ کی اسلامی تعلیم و تربیت
کرنا بھی اس پر لازم ہے، لہذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اپنی بیوی بچوں اور گھر
میں جو افراد اس کے ماتحت ہیں ان سب کو اسلامی احکامات کی تعلیم دے یا دلوائے
یونہی اسلامی تعلیمات کے سائے میں ان کی تربیت کرے تاکہ یہ بھی جہنم کی آگ سے
محفوظ رہیں۔ ترغیب کے لیے یہاں اہل خانہ کی اسلامی تربیت کرنے اور ان سے احکام
شرعیہ پر عمل کروانے سے متعلق حدیث ملاحظہ ہوں۔
سید
المرسلین ﷺ نے ارشاد فرمایا: اولاد کو سات سال کی عمر میں نماز پڑھنے کا حکم دو
اور جب وہ دس سال کے ہو جائیں تو انہیں مار کر نماز پڑھاؤ اور ان کے بستر الگ کر
دو۔(ابو داود، 1/208، حدیث: 495)
2۔ مومن
کی آنکھوں کی ٹھنڈک کون: قرآن مجید میں ارشاد ہے: وَالَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَرَبَّنَا
هَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَ ذُرِّیّٰتِنَا قُرَّةَ اَعْیُنٍ وَّ اجْعَلْنَا
لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا(۷۴) (پ 9، الفرقان: 74) ترجمہ: اور وہ جو
عرض کرتے ہیں: اے ہمارے رب ہماری بیویوں اور ہماری اولاد سے ہمیں آنکھوں کی ٹھنڈک
عطا فرما اور ہمیں پرہیز گاروں کا پیشوا بنا۔
اس
آیت سے معلوم ہوا کہ نیک اور پرہیزگار بیوی اور اولاد مومن کی آنکھوں کی ٹھنڈک
اوراس کے دل کی خوشی کا باعث ہے نیک اولاد بیٹے ہوں یا بیٹیاں، کے بارے میں حضرت
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ جب انسان مر جاتا
ہے تو تین اعمال کے علاوہ اس کے عمل منقطع ہو جاتے ہیں: (1) صدقہ جاریہ (2) وہ علم
میں سے نفع اٹھا یا جاتا ہو۔ (3) نیک بچہ جو اس کے لیے دعا کرے۔(مسلم، ص 684، حدیث:
4223)
اولاد
آنکھوں کی ٹھنڈک کیسے بنے؟ اس کے لئے یہ بات یاد رکھیں کہ دعا کے ساتھ عملی تربیت
اور انہیں وقت دینا ضروری ہے۔ اولاد کو اگر وقت نہیں دیں گےاوران کی تربیت کو اپنی
ذمہ داری سمجھ کر ادا نہیں کریں گے تو بھول جائیں کہ ایسی اولاد آپ کی آنکھوں کی
ٹھنڈک بنےمزید فرمایا یوں دعا کرو: اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا۔ یعنی ہمیں
ایسا پر ہیز گار، عبادت گزار اور خدا پرست بنا کہ ہم پر ہیز گاروں کی پیشوائی کے
قابل ہوں اور وہ دینی امور میں ہماری اقتدار کریں۔ بعض مفسرین نے فرمایا کہ اس آیت
میں دلیل ہے۔ کہ آدمی کو دینی پیشوائی اور سرداری کی رغبت رکھنی اور طلب کرنی
چاہئے۔ (خازن، 3/381) لیکن یہ اس صورت میں ہے کہ جب مقصد اچھا ہو نہ یہ کہ حب دنیا
اور حب جاہ کی وجہ سے ہو۔
4۔
بیوی بچوں سے متعلق چا اہم باتیں: (1) جو بیوی بچے اللہ تعالیٰ کی اطاعت، نماز، حج
اور ہجرت سے روکیں وہ ایک اعتبار سے ہمارے دشمن ہیں کہ ہماری آخرت کو نقصان
پہنچاتے ہیں اور دشمن وہی ہوتا ہے جو نقصان پہنچا ئے،لہذا ان کی بات نہیں ماننی
چاہیے۔ (2) ہمارا وہ رشتہ دار جو اللہ تعالیٰ اور رسول اکرم ﷺ سے روکے وہ شمن ہے
اور وہ اجنبی اور غیر جو ہمیں اللہ اور رسول کریم ﷺ تک پہنچا ئے وہ ہمارا عزیز ہے۔
(3) اللہ تعالی اور رسول کریم ﷺ کے مقابلے میں کسی کی اطاعت نہیں۔ (4) بیوی بچوں
کے قصور معاف کر دینا اللہ تعالی کو محبوب ہے، جو مخلوق پر رحم کرے گا خالق اس پر
رحم فرمائے گا نیز یہ بات واضح ہے کہ بیوی بچوں کا دینی امور میں رکاوٹ بننے کا
معاملہ زندگی میں کبھی کبھار ہی پیش آتا ہے کہ جبکہ ویسے پوری زندگی انہیں کے ساتھ
گزارنی ہے تو نرمی، شفقت اور عفود در گزر ہی اختیار کر نا چا ہیے قرآن مجید کا عام
حکم یہ ہے: وَ عَاشِرُوْهُنَّ
بِالْمَعْرُوْفِۚ- (پ 4، النساء:19 ) ترجمہ: اور ان کے ساتھ اچھے
طریقے سے گزر بسر کرو۔
مدنی
گلدستہ: اولاد کو سدھارنے کے لیے نماز کی تعلیم دی جائے اور ان کی اسلامی تعلیم
وتربیت پر غور و فکر کیا جائے دینی ماحول سے وابستہ رکھا جائے۔ انہیں اللہ اور اس
کے رسول کریم ﷺ کی اطاعت کرنے کا حکم دیا جائے اور انہیں نیک اعمال کرنے کی طرف
مائل کیا جائے ان کے لیے دعا کرتے رہنا چاہئے۔