اولاد اللہ پاک کی بہت عظیم نعمت ہے بلا شبہ بچے ہمارے ملکوں ملت کا اصل سرمایہ اور مستقبل کے معمار ہوتے ہیں سماج اور معاشرے کے بناؤ اور بگاڑ میں ان کا اہم رول ہوتا ہے والدین کے لیے وہ اللہ پاک کا انعام اور ایک امانت بھی ہیں جو اللہ پاک نے ان کے سپرد کی ہے اولاد کو زمانے کی گرم سرد دنوں سے بچانا والدین کی ذمہ داری ہے فی زمانہ اولاد کی اچھی تربیت کرنا بہت دشوار ہے اور بگڑتی ہوئی اولاد والدین کی دنیا و اخرت کے لیے رسوائی ہے اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ (پ 28، التحریم:6) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آ گ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔

1۔محبت و شفقت: اولاد کو سدھارنے کے لیے ان کو محبت و شفقت دیں لہذا ضروری ہے کہ بچوں کے ساتھ پیار محبت نرمی سے پیش آئیں ان کے آرام کا خیال رکھیں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا: نرمی جس چیز میں ہوتی ہے اسے زینت بخشتی ہے اور جس چیز سے نرمی چھین لی جاتی ہے اسے عیب دار کر دیتی ہے۔ (مسلم، ص 1073، حدیث: 6603)

2۔درس شریعت دیں: حضور ﷺ نے فرمایا: اپنی اولاد کو سات سال کی عمر میں نماز پڑھنے کا حکم دو اور جب 10 سال کی ہو جائے تو ان کو مار کر نماز پڑھاؤ اور ان کے بستر الگ کر دو۔ (ابو داود، 1/208، حدیث: 495)

3۔اچھی صحبت: والدین مشاہدہ کرتے رہیں کہ ان کا بچہ کس قسم کی صحبت میں رہتا ہے کیونکہ حدیث مبارکہ میں ہے کہ آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے تو تم میں سے ہر ایک دیکھ لو کہ وہ کس کو دوست بنائے ہوئے ہے۔ (ابو داود، 4/341، حدیث: 4833)

4۔مساوی سلوک: والدین کو چاہیے کہ تمام اولاد میں برابری کا اصول اپنائیں بلاوجہ شاہی کسی بچے کو نظر انداز نہ کریں کہ بچے کے بگڑنے کا سبب بن سکتا ہے۔ اللہ پاک پسند فرماتا ہے کہ تم اپنی اولاد کے درمیان برابری کا سلوک کرو حتی کہ بوسہ لینے میں بھی برابری کرو۔ (کنز العمال، 16/185، حدیث: 45342)

5۔اسکرین ٹائم: والدین کو چاہیے کہ اپنی اولاد کے سدھار کے لیے ان کے اسکرین ٹائم کو کم کیا جائے کہ ضرورت سے زیادہ اسکرین ٹائم بے حیائی لاتا ہے۔ حضور ﷺ کا فرمان عالی شان ہے: جب تمہیں حیا نہ ہو تو جو چاہو کرو۔ (بخاری، 2/470، حدیث:3484)

جہاں حیا کے خاتمے سے انسان کا ضمیر مردہ ہو جاتا ہے وہاں سوچنے سمجھنے کی صلاحیتیں سلب ہو جاتی ہیں انسان کے افعال اس کے کنٹرول سے باہر ہو جاتے ہیں نتیجۃً تباہی اور بربادی اس کا مقدر ٹھہرتی ہے یوں ایک اولاد بگڑ جاتی ہے اولاد کے سدھار کے لیے بہت ہی اہم چیز اسکرین ٹائم کو کم کرنا ہے تاکہ اس کے ذریعے بچے بے حیائی سے بچیں۔

اللہ پاک ہم سب کو نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین